محمد انور شیخ نواب شاہ
ملک میں دہشت گردی کی لہر کے باعث معصوم اور بے گناہ افراد کے خون سے دھرتی سرخ ہورہی ہے۔ دہشت گردوں کا کوئی مذہب یا مسلک نہیں ہوتا۔ چند سکوں کی خاطر یہ انسان نما درندے بے گناہ انسانوں کو موت نیند سلا دیتے ہیں ۔دہشت گرد کہیں بندوق کی گولی کے ذریعے معصوم افراد کا قتل عام کرتے ہیں تو کہیں بم دھماکوں اور خودکش حملوں سےانسانی جسموں کے چیتھڑے اڑادیتے ہیں۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ اگر پولیس چوکنی ہوجائے تو انسانیت کے یہ قاتل، عوام کو خاک و خون میں نہلانے سے قبل، پولیس کی گرفت میں آجاتے ہیں۔
حال ہی میں پولیس نے دہشت گردی کی ایک خوف ناک منصوبے کو نہ صرف ناکام بنا دیا بلکہ اس کے منصوبہ سازوں کو دہشت گردی کے آلات و دیگر سازوسامان سمیت گرفتار کرلیا۔ اس سلسلے میں ایس ایس پی نواب شاہ،تنویر حسین تنیو نے بتایا کہ ہمارے محکمے کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ ایک تخریب کار سہیون شریف کے میلے میں بم ھماکہ کرکے زائرین کے خون کی ہولی کھیلنے کے ارادے سے شہر میں آرہا ہے۔ اس کا مقصد میلے کے دوران بم دھماکہ کرکے بے گناہوں کی جان لینا تھا ۔ہم نے اس منصوبے کو قبل از وقت ناکام بنانے، عوام کو جانی نقصان سے محفوظ کرنے اور تخریب کار عناصر کی سرکوبی کے لیے پولیس کی متعدد ٹیمیں تشکیل دیں اور علاقے میں مخبروں کا جال بچھا دیا۔ ایک پولیس پارٹی جب حبیب شوگر ملز کی طرف گشت کرتے ہوئے پہنچی تو وہا وہاںمحرم جمالی نامی شخص کو مشکوک حالت میں موجود پایا۔ جب اس سے پوچھ گچھ کی گئی تو وہ کوئی واضح جواب نہیں دے پایا۔ اس کی تلاشی لینے پر اس کے پاس سے دستی بم برآمد ہوئے۔ پولیس نے اسے گرفتار کرکے تھانے لے جاکر جب تفتیش کی تو اس نے اعتراف کیا کہ وہ بلوچستان میں دہشت گردی کے نیٹ ورک کارکن ہے اور اس کے گروہ کے ارکان بلوچستان میں فوج اور غیر مقامی افراد پر حملوں میں ملوث ہیں۔
اسی سلسلے کی ایک دوسری کامیاب کارروائی میں پولیس نے دوسری مرتبہ شہر میں تخریب کاری کی کوشش کو ناکام بنا کر تباہی سے بچالیا۔نواب شاہ پولیس کےمطابق جب بی سیکشن کی حدود میں کراچی سے بذریعہ ٹرین نواب شاہ آنے والے لیاری گینگ وار کے ایک رکن ذاکر بلوچ جس کا تعلق بھی بلوچستان کی دہشت گرد تنظیم بی ایل اے سے ہے، کو دو دستی بموں سمیت گرفتار کرلیا۔ ملزم نے دستی بم اپنے جسم کے ساتھ باندھے ہوئے تھے۔ اس کارنامے پر ڈی آئی جی مظہر نواز شیخ اور ایس ایس پی تنویر حسین تنیو کی جانب سے ایس ایچ او بی سیکشن اقبال وسان اور ان کی ٹیم کو تعریفی سرٹیفکیٹ اور نقد انعامات دئیے گئے۔ ایک اور پولیس پارٹی نے تیسری کارروائی میں ملزم شاہد کلہوڑو کو سکرنڈ سے اس وقت گرفتار کیا جب وہ نو بجے شب بائی پاس پر کوچ سے اترا۔ اس کی تلاشی لینے پر اس کے قبضے سے ہینڈ گرنیڈ برآمدہوا۔ ایس ایس پی تنویر حسین تنیو نے اس موقع پر پریس بریفنگ میں بتایا کہ ملزم کراچی سے دوڑ آرہا تھا اور اس کا تعلق بھی کراچی کےلیاری گینگ وار سے بتایا جاتا ہے جب کہ تینوں تخریب کاروں کی کڑیاں لیاری گینگ وار اور بلوچستان میں کام کرنے والی ،علیحدگی پسند تنظیم سے ملتی ہیں ۔اس سلسلے میں نواب شاہ پولیس کی کارکردگی کو آئی جی سندھ سید کلیم امام کی جانب سے بھی سراہا گیا۔
بی سیکشن تھانے کی حدود میں پکڑے گئے دہشت گردوں کےبارے میں پولیس کاکہنا ہے ان کے خصوصی اہداف عوامی مقامات، مزارات کے علاوہ ریل کی پٹڑیاں بھی ہیں جنہیں تباہ کرکے پورے ملک میں خوف وہراس کی فضا پھیلانا چاہتے ہیں۔
تخریب کاروں نے تقریباً تین ماہ سے شہر کو تخریب کاری کا ہدف بنایا ہواہے لیکن پولیس کے انٹیلی جنس نظام کی کامیابی اور مؤثر حکمت عملی کی وجہ سے تخریب کاروں کے خلاف قبل از وقت کارروائیوں کے باعث وہ اپنے مقصد میں ناکام رہے۔چند ماہ قبل پولیس نے تین نوجوانوں کو بی سیکشن تھانے کی حدود میں واقع گپچانی پولیس چیک پوسٹ کے قریب اس وقت پکڑا تھا جب وہ اپنی موٹر سائیکل پر دھماکہ خیز موادلے کر ہدف کی جانب بڑھ رہے تھے کہ اچانک ان کے پاس موجود بارودی مواددھماکے سے پھٹ گیا،جس کے نتیجے میں ایک نوجوان زوہیب جمالی شدید زخمی ہوگیا جبکہ اس کے دو ساتھی عارف پنہور اور ایک دیگر شخص کو پولیس نے گرفتار کیا تھا ۔ تینوں تخریب کارسینٹرل جیل حیدرآباد میں قید ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ عارف پنہور نامی دہشت گرد کے گھر سے بم بنانے کا سامان اور قوم پرست علیحدگی پرست تنظیم کا لٹریچر بھی برآمد ہوا تھا۔ مذکورہ نوجوان لاہور سے انجینئرنگ کی ڈگری لے کر آیا تھا،بعد ازاں قائد عوام انجینئرنگ یونی ورسٹی نواب شاہ میں ماسٹرز کیا، جس کے بعد کئی کمپنیوں میں بحیثیت انجینئر ملازمتیں کررہا تھا۔ اس کے والد نے پولیس کو بیان دیتے ہوئے بتایا تھا کہ انہوں نے عارف پنہور کو غربت کے باوجود اعلی تعلیم دلوائی مگر بدقسمتی سے وہ سندھ کی ایک قوم پرست اورعلیحدگی پسند تنظیم کے ہتھے چڑھ گیا جس نے اسے تخریب کاربنادیا۔دوسرا ملزم زوہیب جمالی بھی قائد عوام یونی ورسٹی کاطالب علم تھا لیکن وہ بھی اسی تنظیم کے ہتھے چڑھ کر آج جیل کی ہوا کھا رہا ہے ۔
ایس ایس پی تنویر حسین تنیو نے نمائندہ جنگ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ نواب شاہ پولیس کی کارکردگی سےوہ صد فیصد تو مطمئن نہیں ہیں لیکن جس طرح دہشت گردی کے منصوبے قبل از وقت کارروائی کرکے ناکام بنائے گئے اور شہر کو تباہی و بربادی اور کثیر جانی نقصان سے بچایاگیا وہ قابل ستائش ہے۔ ہم نے پولیس کے انٹلی جنس نظام کو مضبوط بنانے پر توجہ مرکوز کی ہوئی ہے ، یہی وجہ ہے کہ تین ماہ کے دوران تخریب کاری کی تین مختلف کوششوں کو ناکام بنا کرنصف درجن دہشت گردوں کو گرفتار کیا گیا۔ ملک میں دہشت گرد و سماج دشمن تنظیموں کے بڑ ھتے ہوئے اثر نفوذ کو دیکھتے ہوئے مزید چوکنا رہنے کی ضرورت ہے۔ یہ درست ہے کہ پولیس عوام کی جان و مال کی محافظ ہے لیکن عوام کابھی فرض ہے کہ وہ اپنی اندرونی صفوں ، گلیوں، علاقوں میں کڑی نظر رکھیں اور کسی بھی مشکوک سرگرمی یا افراد کی موجودگی کی فوری طور سے پولیس کو اطلاع دیں۔