سیرینا ولیمز امریکا سے تعلق رکھنے والی عالمی شہرت یافتہ ٹینس پلیئر ہیں۔ ویمنز ٹینس ایسوسی ایشن (ڈبلیو ٹی اے) نے 2002ء سے 2017ء کے دوران انھیں ویمن سنگلز میں 8مرتبہ نمبروَن کا درجہ دیا۔ سیرینا نے پہلی بار رینکنگ میں نمبروَن پوزیشن 8جولائی 2002ء کو حاصل کی۔ چھٹی بار جب سیرینا نے نمبروَن پوزیشن اپنے نام کی تو اس اعزاز کو انھوں نے مسلسل 186ہفتوں تک اپنے پاس رکھا اور اس طرح اسٹیفی گراف کا ریکارڈ برابر کیا۔ مجموعی طور پر وہ 319ہفتوں تک نمبروَن کی پوزیشن پر براجمان رہ چکی ہیں، اس طرح خواتین ٹینس پلیئرز میں گراف اور مارٹینا نورتیلووا کے بعد وہ تیسری بڑی ٹینس پلیئر کا درجہ رکھتی ہیں۔ تاریخ کو ایک طرف رکھتے ہوئے اگر حال کی بات کی جائے تو سیرینا ولیمز دورِ حاضر کی سب سے بہترین خاتون ٹینس پلیئر ہیں۔ صرف یہی نہیں، بلکہ وہ سیرینا سِلیم (Serena Slam) کا خصوصی اسپورٹنگ اعزاز بھی رکھتی ہیں، جس کا مطلب یہ ہوا کہ سیرینا ایسی ٹینس پلیئر ہیں، جنھوں نے ایک ہی وقت میں دنیا کے سارے بڑے ٹورنامنٹس کے ٹائٹل جیتے ہیں۔
ڈریم کریزیئر
سال 2019ء کے آغاز پر اسپورٹس جوتے بنانے والی ایک بڑی بین الاقوامی کمپنی کے اشتہار کے لیے ماڈلنگ کرتے ہوئے سیرینا ولیمز خواتین کو بااختیار بنانےکی بات کرتے دیکھی گئیں، جس کی ٹیگ لائن تھی Dream Crazier۔ اس اشتہار میں وہ موجودہ دور کی چند بہترین خواتین کھلاڑیوں کو خراجِ تحسین پیش کرتے دیکھی جاسکتی ہیں۔ اشتہار میں وہ کہتی ہیں، ’’اگر کھیل کے دوران ہم اپنے جذبات کا اظہار کریں تو ہمیں ڈرامے باز کہا جاتا ہے۔ اگر ہم مردوں کے خلاف کھیلیں تو ہمیں بے وقوف سمجھا جاتا ہے۔ اگر ہم برابری کے حقوق کے خواب دیکھیں تو ہمیں دیوانہ کہا جاتا ہے۔ جب ہم کسی مقصد کے لیے اُٹھ کھڑی ہوں تو ہمیں بددماغ سمجھا جاتاہے۔ جب ہمارے ساتھ سب کچھ ٹھیک چل رہا ہو اور ہم خود کو بہت اچھی طرح پیش کررہی ہوں تو کہا جاتا ہے کہ ہمارے ساتھ کچھ مسئلہ ہے اور اگر ہم غصہ ہوجائیں تو ہمیں دماغی مریض، غیرمعقول یا بس دیوانہ قرار دے دیا جاتا ہے‘‘۔ وہ اپنا بیانیہ جاری رکھتے ہوئے مزید کہتی ہیں، ’’اگر لوگ 23گرینڈ سِلیم جیتنے اور بچے کی پیدائش کے بعد ایک بار پھر مزید جیتنے کے لیے کھیل کی دنیا میں واپس آنے کو دیوانہ پن قرار دیتے ہیں تو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ آئیں ان کو دِکھاتے ہیں کہ ہم کیا کرسکتی ہیں‘‘۔
سیرینا وینچرز
سیرینا ولیمز خواتین کے لیے مساوی حقوق کے حصول اور نئی بلندیاں چھونے کے لیے ان کی حوصلہ افزائی کرتی رہتی ہیں۔ 23بار گرینڈ سِلیم جیتنے والی اس ٹینس سپراسٹار نے اب ایک راز سے پردہ اُٹھا دیا ہے، جسے انھوں نے گزشتہ 5برسوں سے چُھپا رکھا تھا۔ وہ دنیا بھر میں خواتین کی سربراہی میں کام کرنے والی مختلف کمپنیوں کی حوصلہ افزائی اور انھیں کامیاب بنانے کے لیے گزشتہ 5سال سے ان میں سرمایہ کاری کررہی ہیں۔
سیرینا ولیمز یہ کام اپنی سرمایہ کار کمپنی ’سیرینا وینچرز‘ کے ذریعے کرتی ہیں، جوکہ 2014ء سے اس کاروبار میں ہے۔ اس راز سے پردہ اُٹھاتے ہوئے سیرینا ولیمز کا کہنا ہے، ’’2014ء میں (جی ہاں، میں جانتی ہوں کہ میں راز رکھنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہوں)، میں نے سیرینا وینچرز کو اس مقصد کے تحت لانچ کیا تھا کہ مختلف صنعتوں میں کسی بھی نوعیت کے کام کی بنیاد رکھنے والی خواتین کو مواقع فراہم کرسکوں۔ سیرینا وینچرز ایسی کمپنیوں میں سرمایہ کاری کرتی ہے جہاں متنوع لیڈرشپ، انفرادی خودمختاری، تخلیق اور سب کے لیے مساوی مواقع کے ماحول کو خوش آمدید کہا جاتا ہے‘‘۔
سیرینا ولیمز نے اس سرمایہ کار کمپنی کی بنیاد ایلیسن جے راپاپورٹ کے ساتھ مل کر رکھی تھی اور ابھی تک اس کمپنی کے ذریعے وہ 30سے زائد کاروباری اداروں میں سرمایہ کاری کرچکی ہیں۔ جو کمپنیاں سیرینا وینچرز سے سرمایہ کاری حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں، ان میں ریزر بنانے والی کمپنی اورتولیدی صحت کے لیے کام کرنے والی کمپنی بھی شامل ہیں۔ ان دونوں کمپنیوں کی بانی خواتین ہیں۔
سیرینا وینچرز کی توجہ ایسی نئی کمپنیوں پر رہتی ہے، جن میں مارکیٹ میں سرائیت کرجانے اور اپنے لیے جگہ بنانے کی ممکنہ صلاحیت ہوتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ سیرینا وینچرز کے ذریعے خواتین کے نئے اسٹارٹ اَپس کو سپورٹ کیا جاتا ہے۔ ’’جیسے جیسے ہم آگے بڑھتے جائیں گے، ہمیں امید ہے کہ ہم نوجوان اور باصلاحیت خواتین انٹرپرینیورز کی مزید بہتر طور پر رہنمائی کرنے اور انھیں اگلی سطح تک پہنچنے میں مددگار و معاون ثابت ہوں گے۔ سیرینا وینچرز، خواتین انٹرپرینیورزکے ساتھ کاروباری تعلقات قائم کرکے انھیں آگے بڑھنے میں مدد فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ میرے وسیع نیٹ ورک میں کہیں بھی پیدا ہونے والے مواقع کو پارٹنرشپس میں بدلنے پر کام کررہی ہے‘‘۔
گزشتہ سال سیرینا ولیمز نے اپنے نام سے ایک کلاتھنگ لائن بھی لانچ کی تھی۔
تنخواہوں کا فرق
ایک بار فارچون کے لیے لکھتے ہوئے سیرینا ولیمز کا کہنا تھا، ’’صنفی بنیاد پر معاوضے کی ادائیگی گہری رنگت والی خواتین کو سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے۔ مل کر، ہم سب تاریخ کو بدل دیں گے، لیکن اس کے لیے ہمیں ایک ایک پیسے کے لیے لڑنا ہوگا‘‘۔
اعدادوشمار کے مطابق، امریکا میں گہری رنگت کی خواتین کو مردوں کے مقابلے میں 63فی صد کم، جبکہ گوری رنگت کی خواتین کے مقابلے میں 17فی صد کم معاوضہ دیا جاتا ہے۔