• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

2003ء رواں صدی کے پہلے اور مجموعی طور پر آٹھویں ورلڈکپ کی میزبانی پہلی مرتبہ براعظم افریقہ کے حصے میں آئی ۔ تین افریقی ممالک جنوبی افریقہ ،کینیا اور زمبابوے نویں ورلڈ کپ کےمیزبان بنے، افریقہ میں ہونے کے سبب اسے سفاری ورلڈ کپ کا نام دیا گیا۔

اس بار ٹورنامنٹ میں دنیا کی 14ٹیمیں چیمپئن شپ کے حصول کےلیے میدان میں اتریں۔ورلڈ کپ کے دوران کل 54میچ کھیلے گئے۔جنوبی افریقہ میں 46 باقی کینیا اور زمبابوے میں کھیلے گئے۔

ٹیمیں دو گروپوں میں تقسیم تھیں۔ دس ٹیسٹ اور ایک ون ڈے ٹیم کینیا کے ساتھ آئی سی سی کے تین ایسوسی ایٹ ارکان کی ٹیمیں شامل تھیں۔

گروپ اے میں پاکستان، زمبابوے، انگلینڈ، آسٹریلیا، بھارت، نمیبیا اور ہالینڈ۔ گروپ بی میں جنوبی افریقہ، ویسٹ انڈیز، نیوزی لینڈ، سری لنکا، بنگلہ دیش، کینیا اور کینیڈا تھیں۔

ٹورنامنٹ فارمیٹ کے مطابق پہلے پول کی ٹیموں کا ایک دوسرے سے 42 میچوں میں مقابلہ تھا، جس کے بعد دونوں گروپس کی ٹاپ تین ٹیمیں اگلے مرحلے کےلیے پہنچیں، جسے سپر سکسز کا نام دیا گیا، جہاں سے کامیاب چار ٹاپ ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں۔ بارش سے متاثر ہونے کی صورت میں ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت میچ کے نتائج کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستانی ٹیم

ٹیم کپتان وقار یونس، انضمام الحق، سعید انور، توفیق عمر، سلیم الہٰی، یونس خان، یوسف یوحنا، شاہد آفریدی، عبدالرزاق، اظہر محمود، وسیم اکرم، راشد لطیف، محمد سمیع، شعیب اختر اور ثقلین مشتاق پر مشتمل تھی۔

پہلا مرحلہ

9فروری کو کیپ ٹاؤن میں ٹورنامنٹ کا افتتاحی میچ میزبان جنوبی افریقہ اور ویسٹ انڈیز کے درمیان ہوا جس میں اعصاب شکن مقابلے کے بعد جنوبی افریقہ کو تین رنز سے شکست ہوئی۔ کپتان کارل ہوپر کی قیادت میں ویسٹ انڈیز کے 278 رنز کے جواب میں کپتان شان پولاک کی قیادت میں جنوبی افریقا 9 وکٹوں پر 275 رنز بناسکی۔

10 فروری کو دو مقابلے ہوئے، بلوم فاؤنٹین میں سنتھ جے سوریا کی زیرقیادت سری لنکا نے اسٹیفن فلیمنگ کی قیادت میں نیوزی لینڈ کو 47 رنز سے شکست دی۔ سری لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے 272 رنز بنائے تھے۔ ہرارے میں میزبان زمبابوے نے اپنے ہوم گراؤنڈ میں نومولود ٹیم نمیبیا کو ڈک ورتھ لوئس سسٹم کے تحت 86 رنز سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ آسٹریلیا

11 فروری کو دو مقابلے تھے۔ جوہانسبرگ میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور پاکستان کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں 82 رنز کے بھاری فرق سے پاکستان کو شکست ہوئی، آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 8 وکٹ کے نقصان پر 310 رنز بنائے جواب میں پاکستان کی پوری ٹیم 45 ویں اوور میں 228 پر پویلین لوٹ گئی، سائمنڈ مین آف دی میچ قرار پائے۔ ڈربن میں کینیڈا نے بنگلہ دیش کو شکست دی۔

12 فروری کو دو میچ تھے، پہلے میں بھارت نے ہالینڈ کو 68 رنز ہرایا اور جنوبی افریقہ نے کینیا کو شکست دی۔

13فروری کو پہلے میں نیوزی لینڈ نے ویسٹ انڈیز کو 20رنز سے شکست دی۔ ہرارے میں زمبابوے سے ہونے والا مقابلہ انگلینڈ کے انکار کے بعد منسوخ ہوگیا تھا۔ انگلینڈ کو اس کے نتیجے میں چار پوائنٹس کا نقصان ہوا۔

14فروری کو سری لنکا نے بنگلہ دیش کو دس وکٹ سے شکست دی۔

15فروری کو دومیچ ہوئے کینیا نے کینیڈا کو اور آسٹریلیا نے بھارت کو 9 وکٹوں سے شکست دی۔ سارو گنگولی کی قیادت میں پوری بھارتی ٹیم 42 ویں اوور میں 125رنز پر ڈھیر ہوگئی، جواب میں آسٹریلیا نے مطلوبہ اسکور 22 ویں اوور میں پورا کرلیا۔

پاکستان بمقابلہ نمیبیا

16 فروری کو تین میچ ہوئے، پاکستان نے نوزائیدہ نمیبیا کے خلاف کھیلتے ہوئے ٹورنامنٹ میں پہلی کامیابی حاصل کی، پاکستان نے پہلے کھیلتے ہوئے 255رنز بنائے جواب میں نمیبیا 84رنز پر ڈھیر ہوگئی، وسیم اکرم میں آف دی میچ قرار پائے۔

جوہانسبرگ میں نیوزی لینڈ نے میزبان جنوبی افریقہ کو9وکٹوں سے اور انگلینڈ نے ہالینڈ کو 6وکٹوں سے شکست دے کر پہلی کامیابی حاصل کی۔

18 فروری کو بنگلہ دیش اور ویسٹ انڈیز کے درمیان میچ بارش کے سبب مکمل نہ ہوسکا، دونوں ٹیموں کے حصے میں دو، دو پوائنٹس آئے۔

19 فروری کو تین میچ ہوئے۔ انگلینڈ نے نمیبیا کو 55رنز سے سری لنکا نے کینیڈا کو صرف36 رنز پر آوٹ کرکے 9وکٹوں سے کامیابی حاصل کی تھی جبکہ بھارت نے زمبابوے کو 83رنز سے شکست دی۔

20 فروری کو آسٹریلیا نے ہالینڈ کو75رنز سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ انگلینڈ

22 فروری دو میچ تھے، کیپ ٹاؤن میں پاکستان کو انگلینڈ سے 112 کے بڑے اسکور سے ناکامی ہوئی۔ انگلینڈ کے 246رنز کے جواب میں پوری پاکستانی ٹیم 134رنز پرڈھیر ہوگئی تھی۔ دوسرے میچ میں جنوبی افریقہ نے بنگلہ دیش کو 10وکٹ سے شکست دی۔

23 فروری کے دو مقابلے تھے، پہلے میں ویسٹ انڈیز نے کینیڈا کو 7 وکٹ سے اور بھارت نے نمیبیا کو 181رنز سے شکست دی۔

24 فروری کو ٹورنامنٹ کا پہلا اپ سیٹ ہوا جب کینیا نے سابق عالمی چیمپئن سری لنکا کو 53رنز سے شکست دی، دوسرے میں آسٹریلیا نے زمبابوے کو ہرا کر مسلسل چوتھی کامیابی حاصل کی۔

پاکستان بمقابلہ ہالینڈ

25 فروری کو پاکستان نے ہالینڈ کو 97 رنز سے شکست دی۔ پاکستان نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں 253رنز بنائے، جواب میں 40ویں اوور میں ہالینڈ 156رنز کے اسکور پر آؤٹ ہوگئی تھی۔

26 فروری کو دو میچ تھے، پہلے میں بھارت نے انگلینڈ کو 83رنز سے شکست دی، بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے 250رنز بنائے، جواب میں انگلینڈ کی پوری 168رنز پر ڈھیر ہوگئی۔ دوسرے میں نیوزی لینڈ نے بنگلہ دیش کو7وکٹ سے شکست دی۔

27 فروری کو جنوبی افریقہ نے کینیڈا کو 118رنز سے شکست دی اور آسٹریلیا نے نمیبیا کو 256 رنز سے ہرایا۔ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 6 وکٹ پر 301 رنز بنائے، جواب میں نمیبیا کی پوری ٹیم 45 رنز پر ڈھیر ہوگئی، میگ گرا نے 15رنز دے کر 7وکٹ لیں۔

28 فروری کو دو مقابلے تھے، جس میں سری لنکا نے ویسٹ انڈیز کو 6 رنز سے اور زمبابوے نے ہالینڈ کو 99 رنز سے شکست دی۔

پاکستان بمقابلہ بھارت

یکم مارچ کو سنچورین میں پاکستان بھارت ورلڈ کپ مقابلوں کی تاریخ میں چوتھی بار ٹکرائے، جس میں گزشتہ ورلڈکپ کی طرح اس بار بھی پاکستان کو چھ وکٹ سے شکست ہوئی۔ پاکستان نےٹاس جیت کر پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں 7وکٹ کے نقصان پر 273 رنز اسکورکئے۔ جواب میں 46ویں اوور میں بھارت نے مطلوبہ ٹارگٹ پورا کرلیا تھا۔ سچن ٹنڈولکر مین آف دی میچ قرار پائے۔ دوسرے میچ میں کینیا نے بنگلہ دیش کو 32رنز سے شکست دی۔

2 مارچ کو آسٹریلیا نے انگلینڈ کو 2 وکٹ سے شکست دی۔

3 مارچ کو تین مقابلے تھے۔ نیوزی لینڈ نے کینیڈا کو 5 وکٹ سے، سری لنکا نےجنوبی افریقہ کو 57رنز سے شکست دی اور ہالینڈ نے نمیبیا کو 64 رنز سے ہراکر ٹورنامنٹ میں واحد کامیابی حاصل کی۔

پاکستان بمقابلہ زمبابوے

پہلے مرحلے کے آخری روز 4 مارچ کو پاکستان اور زمبابوے کے درمیان اہم میچ بارش کی نذر ہونے سے پوائنٹس زمبابوے اور پاکستان کے درمیان برابر تقسیم ہونے سے پاکستان پہلے مرحلے میں ہی ٹورنامنٹ سے باہر ہوگیا، یہ پہلے عالمی کپ کے بعد دوسرا موقع تھا۔ اس ٹورنامنٹ میں پاکستان کسی بڑی ٹیم سے جیتنے میں ناکام رہا تھا۔ دوسرے میچ میں ویسٹ انڈیز نے کینیا کو 142رنز سے شکست دی۔

سپرسکس مرحلہ

پہلے مرحلے کے اختتام پردلچسپ صورتحال سامنے آئی۔ سپرسکس مرحلے میں کامیاب ہونے والی ٹیموں میں پول اے سے ناقابل تسخیر آسٹریلیا، بھارت اور سری لنکا جبکہ پول بی سےسری لنکا، کینیا اور نیوزی لینڈ تھی۔

پہلے مرحلے میں چار بڑی ٹیمیں ورلڈکپ ٹورنامنٹ سے باہر ہوئیں، جس میں میزبان جنوبی افریقہ، دوسابق عالمی چیمپئن پاکستان، ویسٹ انڈیز اور کرکٹ کے بانی ملک انگلینڈ کی ٹیم شامل تھی۔ سپرسکس مرحلہ 7 مارچ سے 15مارچ تک جاری رہا، اس دوران 8 مقابلے ہوئے۔

آسٹریلیا بمقابلہ سری لنکا

7 مارچ کو دو میچ تھے، سنچورین میں دفاعی چیمپئن آسٹریلیا نے سری لنکا کو 78رنز سے شکست دے سیمی فائنل میں جگہ بنائی۔ آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے5وکٹ پر319رنز بنائے، جواب میں سری لنکا 223رنز ہی بناسکی تھی۔ کپتان رکی پونٹنگ مین آف دی میچ قرار پائے۔

بھارت بمقابلہ کینیا

دوسرے مقابلے میں بھارت نے کینیا کو اپنے اہم میچ میں شکست دی۔ کینیا نے پہلے کھیلتے ہوئے225رنز کا ہدف دیا تھا۔

نیوزی لینڈ بمقابلہ زمبابوے

آٹھ مارچ کو ہونے والے میچ میں نیوز ی لینڈ نے زمبابوے کو 6وکٹ سے شکست دی۔زمبابوے نےپہلے کھیلتے ہوئے 252رنز بنائے تھے۔

بھارت بمقابلہ سری لنکا

10 مارچ کو جوہانسبرگ میں بھارت نے سری لنکا کو 183رنز کے بڑے فرق سے شکست دے کر سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا، بھارت نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے 292رنز بنائے جواب میں سری لنکا 109رنز پر ڈھیر ہوگیا۔ سری ناتھ میں آف دی میچ قرار پائے تھے۔

آسٹریلیا بمقابلہ نیوزی لینڈ

11مارچ کو آسٹریلیا نے نیوزی لینڈ کو 96رنز سے شکست دی۔ آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے 208رنز بنائے جواب میں نیوزی لینڈ کی پوری ٹیم112رنز پر آؤٹ ہوگئی تھی۔

کینیا بمقابلہ زمبابوے

12 مارچ کو ٹیسٹ میچ نہ کھیلنے والی کینیا نے زمبابوے کو سات وکٹ سے شکست دےسیمی فائنل میں جگہ بنالی، کرکٹ ورلڈ کپ کی تاریخ میں یہ پہلا موقع تھا۔ زمبابوے نے پہلے کھیلتے ہوئے 133رنزبنائے جواب میں کینیا نے مطلوبہ اسکور تین وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔ مارٹن سوجی مین آف دی میچ قرار پائے تھے۔

بھارت بمقابلہ نیوزی لینڈ

14مارچ کوبھارت نے نیوزی لینڈ کو سات وکٹ سے شکست دی، نیوزی لینڈ نے پہلے کھیلتے ہوئے صرف 146رنز بنائے تھے جوا ب میں مطلوبہ اسکور بھارت نے تین وکٹوں کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔

سری لنکا بمقابلہ زمبابوے

15مارچ کو دو مقابلے تھے، پہلے میں سری لنکا نے زمبابوے74رنز سے شکست دی۔سر ی لنکا نے پہلے کھیلتے ہوئے256رنزبنائے جواب میں زمبابوے کی پوری ٹیم 182رنز میں آؤٹ ہوگئی۔

آسٹریلیا بمقابلہ کینیا

دوسرے میچ میں آسٹریلیا نے کینیا کو 5وکٹ سے شکست دی، پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے مقررہ اوور میں کینیا نے 174رنز بنائے تھے۔ آسٹریلیا نے مطلوبہ اسکور پانچ وکٹ کے نقصان پر پورا کرلیا تھا۔

سیمی فائنل مقابلے

سپر سکس مرحلے کے اختتام پر ناقابل شکست آسٹریلیا، سری لنکا، بھارت اور کینیا نے سیمی فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل تھا۔

پہلا سیمی فائنل، آسٹریلیا بمقابلہ سری لنکا

پورٹ الزبتھ میں 18 مارچ کو ٹورنامنٹ میں مسلسل ناقابل شکست دفاعی چیمپئن آسٹریلیا اور سری لنکا کے درمیان مقابلہ ہوا جس میں آسٹریلیا نے ڈک ورتھ لوئیس سسٹم کے تحت48 رنز سے شکست دے کر کامیابی اپنے نام کی اور لگاتار تیسری بارفائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کرلیا۔ آسٹریلیا نے پہلے کھیلتے ہوئے7وکٹ کے نقصان پر 212رنز بنائے تھے۔ جواب میں سری لنکا 38 اعشاریہ ایک اوور میں سات وکٹ 123رنز بناسکا کہ بارش شروع ہوگئی اور پھر کھیل مزید جاری نہ رہ سکا تھا۔ سائمنڈ مین آف دی میچ رہے۔

دوسرا سیمی فائنل، بھارت بمقابلہ کینیا

21 مارچ کو ڈربن میں ہونے والے سیمی فائنل میں بھارت نے کینیا کو شکست دے کر فائنل کھیلنے کا اعزاز حاصل کیا۔ بھارت نے پہلے کھیلتے ہوئے کپتان گنگولی کی سنچری کی مدد سے 274رنز بنائے تھے۔

فائنل، آسٹریلیا بمقابلہ بھارت

23مارچ کوجوہانسبرگ میں آٹھویں عالمی کپ کا فائنل کھیلا گیا۔ پورے ٹورنامنٹ کی ناقابل تسخیر دفاعی چمپئن آسٹریلیا نے بھارت کو 125رنز کے بڑے سے فرق ہرا کر تیسری مرتبہ عالمی کپ جیت لیا۔ آسٹریلیا نے پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے359رنز بنائے جواب میں پوری بھارتی ٹیم چالیسویں اوور میں 234رنز پر آئوٹ ہوگئی۔ رکی پونٹنگ مین آف دی میچ اور سچن ٹنڈولکر مین آف دی سیریز قرار پائے۔ آسٹریلیا ٹرافی کے ساتھ بیس لاکھ ڈالر انعام کے حقدار بھی ٹھہری۔

تازہ ترین