• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

راولپنڈی میں پولیس گردی، اہلکار دروازے توڑ کر صحافی کے گھر جا گھسے

راولپنڈی (سٹاف رپورٹر) راولپنڈی میں پولیس گردی کا ایک اور واقعہ سامنے آگیا، شہر کے مختلف تھانوں کی پولیس چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرتے ہوئے گزشتہ رات دروازے توڑ کر روزنامہ جنگ راولپنڈی کے سینئر صحافی شاہد سلطان کے گھر گھس گئی، اہل خانہ کو یرغمال بناکر ہراساں کیا، یونیفارم اور سول کپڑوں میں مسلح افراد نے سرچ وارنٹ اور لیڈیز پولیس کے بغیر پہلے اپنی اندھی طاقت کا استعمال کیا اور بعدازاں معاملے کو غلط فہمی کا نتیجہ قرار دیکر چلے گئے۔ ڈیفنس روڈ لین فائیو میں رہائش پذیر شاہد سلطان کے مطابق جمعرات اور جمعہ کی درمیانی شب 2 بج کر 10 منٹ پر سحری کے وقت وہ اپنے اہل وعیال کے ہمراہ گھر پر موجود تھے کہ اچانک شور کی آواز سنائی دی گھبرا کروہ کمرے سے باہر نکلے تو دیکھاکہ کار پورچ کا گیٹ کھلا ہواتھا اور مسلح افراد وہاں کھڑے تھے، اسی اثنا میں گھر کی بالائی منزل سے ان کے بڑے بیٹے نے چیختے ہوئے مدد کیلئے پکاراجس پروہ بھاگ کر اس کے پاس پہنچے تو وہاں یونیفارم اور سادہ کپڑوں میں ملبوس پولیس والوں نے پہلے ٹیرس اور بعد میں بیڈ روم کا دروازہ توڑ کر اسلحہ تانے ہوئے ان کے بیٹے کو دبوچ رکھا تھا۔انہوں نے پولیس والوں سےوجہ پوچھی تو انہوں نے کچھ بتانے کی بجائے انہیں خاموش رہنے اوروہیں بیٹھ جانے کاکہا اور خود نچلی منزل پرجاکر دیگر کمرے چیک کرنے پر اصرار کیا جہاں دیگر اہل خانہ رہائش پذیر تھے۔ شاہدسلطان کے انکار پر ایک سب انسپکٹر ایس ایچ او بنی تنویر احسن کیانی اور ایک افسر جس کی نیم پلیٹ پر انوار جبکہ باقی کسی کا نام نہ لکھا تھا زبردستی نچلی منزل کی طرف چل دیئے،شاہد سلطان کے مطابق وہ بھی ان کے ساتھ آگئے جہاں ایک زیرحراست ملزم کو اسی راستے سے منگوا کر ان کے سامنے لایا گیا تو ملزم نے ان سے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اس گھر میں کوئی ماریہ وکیل نامی عورت رہتی ہے میں اس کیلئے ایک مرتبہ سامان لایا تھا ،جب اسے بتایا گیا کہ یہاں روز اول سے ہمارے سوا کوئی نہیں رہتا تو اسی اثنا میں ایک پولیس افسر ملزم کو تھپڑ مارتے اور یہ کہتے ہوئے گھر سے باہر لے گیا کہ ہم غلط جگہ پر آگئے ہیں، اس سارے واقعے کے دوران بچوں سمیت تمام اہل خانہ شدید خوف وہراس اور دہشت کے ماحول میں رہے اور اہل محلہ نے بھی اس عمل کو لاقانونیت اور اندھیر نگری کی بدترین مثال قرار دیا۔ ادھرتمام تر صورتحال سے آر پی او راولپنڈی اور سی پی او کو تحریری طور پر آگاہ کر دیا گیا ہے آرپی اونے یقین دہانی کرائی ہے کہ واقعہ کے ذمہ دارملازمین کے خلاف ایکشن لیاجائے گا لیکن تاحال عملی طور پر کوئی کارروائی سامنے نہیں آئی۔ دریں اثنا پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس، راولپنڈی اسلام آباد پریس کلب، راولپنڈی اسلام آباد یونین آف جرنلسٹس، کرائم اینڈ کورٹس رپورٹرز ایسوسی ایشن، ڈیلی جنگ راولپنڈی ورکرز یونین سمیت ملک بھر کی دیگر صحافتی تنظیموں نے پولیس گردی کے اس واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان، چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ، وزیر داخلہ اعجاز شاہ، وفاقی مشیر اطلاعات فردوس عاشق اعوان، وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار، صوبائی وزیر اطلاعات سید صمصام بخاری، آئی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ صورت حال پر فوری ایکشن لیتے ہوئےقانون شکنی کرنے والے متعلقہ پولیس ملازمین کیخلاف مقدمہ درج کر کے قانون کے مطابق کارروائی کی جائے۔ دریں اثناء صوبائی وزیر قانون و بلدیات پنجاب محمد بشارت راجہ نے صحافی کے گھر پولیس گردی اور توڑ پھوڑ کے واقعہ کا سخت نوٹس لے لیا۔ اڈیالہ میں افطار ڈنر سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس کی اولین ترجیح عوام کے جان و مال کی حفاظت ہے‘ کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دینگے، واقع میں ملوث عناصر کے خلاف قانونی کارروائی ہوگی۔
تازہ ترین