سینئر صحافی اور روزنامہ جنگ کے کالم نگار ادریس بختیار بدھ کی شام کراچی میں انتقال کرگئے۔ انھیں دوروز قبل طبیعت کی خرابی پر قومی ادارہ برائے امراض قلب کراچی میں داخل کرایا گیا تھا۔
جہاں انکی انجیو پلاسٹی کی گئی اور اسکے بعد انھیں وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تھا، تاہم بدھ کی شام انکی طبیعت اچانک بگڑ گئی اور وہ اپنے خالق حقیقی سے جاملے۔مرحوم کی عمر 74 برس تھی۔
خاندانی ذرائع کے مطابق ادریس بختیار کی نماز جنازہ جمعرات کو بعد نماز ظہر مسجد فہیم، وسیم باغ، گلشن اقبال کراچی میں ادا کی جائے گی جبکہ انھیں یاسین آباد کے قبرستان میں سپرد خاک کیا جائے گا۔
وہ نومبر2012 سے جیو ٹیلی ویژن کے ایڈیٹوریل کمیٹی کے سربراہ کےطور پر کام کررہے تھے، مرحوم کراچی پریس کلب کے سینئر رکن تھے، جبکہ وہ جولائی 2011سے ستمبر 2014 تک پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹ کےصدر رہے۔
وہ اگست1980 سے نومبر 2012 تک دی ہیرالڈ کراچی کے ایسوسی ایٹ ایڈیٹر رہے، وہ مئی1992 سےفروری 2007 تک بی بی سی کے نامہ نگار رہے۔جبکہ اکتوبر1987 سے جون 2005 تک دی ٹیلی گراف کے نامہ نگار رہے۔
جبکہ ڈیلی عرب نیوز جدہ کے ایڈیشن انچارج کے طور پر انھوں نے اپریل 1975 سے اگست1976 تک کام کیا۔ وہ اکتوبر1969 سے دسمبر1973 تک پاکستان پریس انٹرنیشنل سے منسلک رہے۔مرحوم نے جامعہ سندھ سے 1971 میں انگریزی ادب میں ماسٹرز کیا تھا ۔