پاک بھارت سرحد ی ڈو یژن کے ضلع میرپورخاص کے بارے میں طویل مدت سے یہ بات زبان زدعام ہے کہ یہ شہر اسمگلنگ شدہ ایرانی پیٹرول اور بھارتی گٹکے کی بڑی مارکیٹ بن گیا ہے۔ اس کو تقویت گزشتہ تین چار ماہ کے دوران ضلع کے مختلف علاقوں سے کروڑوں روپے مالیت کے برآمد ہونے والے ایرانی پیٹرول اور بھارتی گٹکے سےبہ خوبی ملتی ہے۔پولیس حکام نے اس کے خلاف سخت نوٹس لیتے ہوئے افسران و اہل کاروں کو اسمگلنگ کے اس کاروبار کے خلاف سخت کارروائیوں کا حکم دیا تھاجس کے بعد پولیس کی نقل و حرکت میں تیزی آگئی۔
چند روز قبل پولیس نے پہلی کارروائی میں آئل ٹینکر سمیت لاکھوں روپے مالیت کا اسمگل شدہ غیرملکی پیٹرول برآمد کرکے دو ملزمان کو گرفتار کرلیا۔یہ پیٹرول مبینہ طور پربلوچستان سے میرپورخاص لایا جارہا تھا۔اطلاعات کے مطابق پولیس کو خفیہ ذرائع سے اطلاع ملی تھی کہ ایک آئل ٹینکر کے ذریعہ بھاری مقدار میں اسمگل شدہ ایرانی تیل بلوچستان سے میرپورخاص لایا جارہا ہے، جس پرسی آئی اے اور اولڈ میرپور خاص پولیس پر مشتمل خفیہ ٹیم تشکیل دی گئی۔ٹیم نے میرپورخاص کے قریب حیدرآباد روڈ کی ناکہ بندی کرکے اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول سے بھرے ٹینکر پر چھاپہ مارکر تقریباً20ہزارلیٹر سے زیادہ پیٹرول برآمد کرکے ڈرائیورجمال خان اور کنڈیکٹر محمد آصف کوگرفتار کرلیاجو کوئٹہ کا رہائشی ہے۔نمائندہ جنگ کےرابطہ کرنے پرپولیس حکام نے بتایاکہ ہمیں خفیہ ذرائع سے معلوم ہوا تھاکہ بلوچستان سے پٹرول اسمگل کرکے میرپور خاص لایا جارہا ہے جس کے بعد پولیس نے ناکہ بندی کردی۔ پکڑے جانے والے آئل ٹینکرسے بھاری مقدار میں ایرانی پٹرول برآمد ہوا، جو بلوچستان سے سپلائی کے لیے میرپورخاص لایا جارہا تھا۔پولیس نے دفعہ 550 ضابطہ فوجداری کے تحت کارروائی کرکے آئل ٹینکر کو اپنی تحویل میں لے لیا ۔ بعد ازاں مزید کارروائی کے لیے ملزمان اور آئل ٹینکر کو کسٹم حکام کے حوالے کردیاگیا۔ اس واقعے سے چند روز قبل میرپورخاص ،ڈگری روڈ پر ایک ہیوی ٹرالر الٹ گیا ، جس میں سے تیل بہنے لگا۔ اس وقت انکشاف ہو اکہ اس میں ہزار وں لیٹر ایرانی اسمگل شدہ پیٹرول تھا۔پولیس نے اطلاع ملنے پرفوری طور سے موقع پرپہنچ کر قانونی کارروائی کی۔
پٹرول کے علاوہ بھارتی گٹکابھی اسمگل کرکے میرپور خاص لایا جاتاہے اور یہاں اس کی فروخت کے لیے بڑی مارکیٹ بن گئی ہے۔پولیس کریک ڈاؤن کے دوران کروڑوں روپے مالیت کا اسمگل شدہ بھارتی گٹکا قیمتی گاڑیوں سے برآمد ہونے کی اطلاعات ملی ہیں۔خفیہ ذرائع سے ملنے والی اطلاع پر پولیس کی ایک پارٹی نے میرپورخاص،میرواہ روڈ پر گوٹھ مکھن سموں کے قریب ایک ٹرک پر چھاپہ مار کر مبینہ طوردو کروڑ روپے مالیت کا بھارتی گٹکا سفینہ برآمد کرکے ٹرک ڈرائیور محمد عیسی اچکزئی اور کلینرحیات اللہ اچکزئی کو گرفتار کیا ،جس کے بارے میں بتایا گیا تھا کہ بھارتی اسمگلنگ شدہ گٹکا بلوچستان کے علاقے چمن سے میرپورخاص ضلع کے جھڈو شہر لے جایا جارہا تھا۔اسی دوران سی آئی اے پولیس نے ایک اور کارروائی کرتے ہوئے میرپورخاص کے قریب دونئی قیمتی کاروں سے تقریبا 40لاکھ روپے مالیت کا بھارتی گٹکا برآمد کرکے تین ملزمان کو گرفتارکرلیا ۔ یہ بھی اطلاعات سامنے آئی ہیں کہ میرپورخاص ڈویژن سمیت سندھ کے مختلف اضلاع میں تعینات بعض پولیس اہل کار بھاری بھتہ کے عیوض بھارتی گٹکے کا کاروبار کرنے والوں کے لیے سہولت کار بنے ہوئے ہیں۔ اس میں کتنی حقیقت ہے اس تک پہنچنے کے لیے ان الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کرانے کی ضرورت ہے۔
اس سے قبل ضلع کے مختلف علاقوں سے وقتا فوقتا بھاری مالیت کے انڈین گٹکا کی برآمدگی سے عوام کے ان شکوک کو تقویت ملتی ہے کہ میرپورخاص ضلع ایک مدت سے بھارتی اسمگل شدہ گٹکاسفینہ کی بڑی مارکیٹ بنا ہوا ہے۔ سرحدی ڈویژن میں اسمگلنگ شدہ بھارتی گٹکا اور ایرانی پیٹرول کے مبینہ طور پر کھلے عام کاروبار پر محب وطن حلقوں کی جانب سے شدید تشویش ظاہر کی جارہی ہے۔ان حلقوں کا کہنا ہے بلوچستان اور کے پی کے کے دور دراز علاقوں سے پولیس اور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے متعدد تھانوں اور چوکیوں کی موجود گی کے باوجود ٹینکروں اور دیگر گاڑیوں کے ذریعے وافر مقدار میں اسمگل شدہ ایرانی پیٹرول اور بھارتی گٹکےکامیرپورخاص پہنچناولیس اور دیگر اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے، جس کا حکومت کے ساتھ ساتھ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو سنجیدگی سے نوٹس لینے کی ضروت ہے۔دوسری جانب میرپورخاص سمیت ڈویژن بھر کے چھوٹے بڑے شہروں اور قصبات میں پرچون کی دکانوں تک میں بھارتی گٹکا سفینہ کھلے عام دستیاب ہے۔ المیہ یہ ہے کہ اس کی تباہ کاری سے تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں رہے ہیں،نشہ آور گٹکے کی با آسانی دستیابی کے باعث بڑوں کے علاوہ کم عمرافراد اور بچوں میں اس کا استعمال تیزی سے بڑ ھ رہا ہے۔سروے کے دوران یہ تلخ حقیقت بھی سامنے آ ئی ہے کہ گٹکے کے استعمال سے متعدد نوجوان منہ کے کینسر کا شکار ہوکر اپنی جان گنوا بیٹھےہیں۔ ضلع میں ایک خاتون پولیس اہل کار کو ہراساں کرنے کا واقعہ بھی اس وقت خبروں کا مرکز بنا ہوا ہے۔ تفصیلات کےمطاابق ،ڈی آئی بی انچارج میرپورخاص کی جانب سے ایک خاتون پولیس اہل کار کو مبینہ طور پرہراساں کرنے سمیت مختلف سنگین الزامات سامنے آئے ہیں جس کاآئی جی سندھ پولیس سید کلیم امام نے فوری نوٹس لیتے ہوئے تفصیلات طلب کرلی ہیں۔اطلاعات کے مطابق میرپورخاص کی ایک لیڈی پولیس اہل کار کی جانب سے ڈی آئی بی انچارج پر دوران ڈیوٹی ہراساں کرنے اور دیگر سنگین الزامات کی سوشل میڈیا پر وڈیو وائرل ہونے پر محکمہ پولیس میرپورخاص میں کھلبلی مچ گئی ہے۔آئی جی سندھ کے احکامات کے بعد ایس ایس پی میرپورخاص جاوید بلوچ نے ڈی آئی بی انچارج کو معطل کرکے ڈی ایس پی سٹی خالد نظامانی کی قیادت میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے، جس کے بعد اصل حقائق کا علم ہوسکے گا۔