• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکیم راحت نسیم سوہدروی

گائو زبان، جسے انگریزی میں بوریج (Borage)کہا جاتا ہے۔ اس کے پتّے گائے کی زبان سے ملتے جلتے ہوتے ہیں، جن پر اُبھرے ہوئے سفید نقطے چُھونے پر چبھتے ہیں۔ یہ امریکا کے علاوہ پاکستان میں ہزارہ، مالا کنڈ، خیبر ایجینسی اور ایران و افغانستان میں پایا جاتا ہے۔ یہ معدنی نمکیات کے علاوہ پوٹاشیم، کیلشیم اور کئی مفید اجزاء کا مرکب۔ صدیوں سے اس پودے کے پھول اور پتّے ادویہ میں استعمال کیے جارہے ہیں، جب کہ اس کے پھولوں کا گل قند بھی تیار کیا جاتا تھا۔ 

نیز، آج بھی بعض علاقوں میںِ گائو زبان بطور سلاد استعمال ہوتا ہے۔ امریکی ماہرینِ نباتیات کے مطابق اس کا استعمال بخار، سوزش اور ورم میں مفید ہے،جب کہ شاخوں اور پتّوں سے حاصل ہونے والا لعاب مقوی اور پیشاب آور بھی ہے۔ گائو زبان کے پتّے، ملیٹھی پانچ پانچ گرام اور چینی 20گرام جوش دے کر چھان کے پینے سے نزلہ زکام کی تکلیف سے آرام ملتا ہے،توسانس کی تنگی کی شکایت اور سینے کی جکڑن سے بھی افاقہ ہوتا ہے۔ اس کے صرف پتّے ہی نہیں، ایک ایک جزو فائدہ مند ہے۔ مثلاً:

گائوزبان کے پھول (گلِ گائو زبان) :موسمِ گرما میں گائو زبان کے پھولوں کو جوش دے کر اس میں لیموں اور شکرمکس کرکےبطور مشروب پینا بے حد مفید ہے ۔ دِل، دماغ اور جگر کو فائدہ دیتا ہے اور یرقان، نزلہ کھانسی میں بھی اس کا استعمال مؤثر ہے۔

گائو زبان کے بیج (تخمِ گائو زبان) :یہ جسامت میں چھوٹے چھوٹے گول اور قدرے لمبے خاکی رنگ کے کھردرے سے ہوتے ہیں، جو بطور دوا استعمال کیےجاتےہیں۔انہیں پانی میں بھگونے سے تھوڑا لعاب نکلتا ہے، جو فرحت بخش ہے اور اعضائے رئیسہ کے لیے فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

عرقِ گائوزبان: گائو زبان کا عرق دِل و دماغ اور جگر کو تقویت دیتا ہے۔ اس کا استعمال خفقان(ایک بیماری، جس میں دِل کی دھڑکن بڑھ جاتی ہے) اور ڈیپریشن وغیرہ کی شکایت دُور کرتا ہے۔

خمیرہ گائو زبان: دِل و دماغ کی کم زوری کے لیے بے حد مفید ہے۔نیز،سانس کی نالیوں کی تنگی دُور کرکے سوزش ختم کرتا ہے۔ کھانسی سے نجات دلاتا ہے۔ بینائی اورحافظہ تیز کرنے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔

روغنِ گائو زبان: گائو زبان کے بیجوں سے تیار کردہ تیل میں "Gamma Linolenic Acid" زائد مقدار میں پایا جاتا ہے، جو امراضِ قلب کے لیے بہت فائدہ مند ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق یہ تیل قلب کی حفاظت کرتا ہے، جسم کا مدافعتی نظام مضبوط بناتا ہے، جب کہ گنٹھیا، ایگزیما، داد، چنبل میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔

تازہ ترین