متحدہ اپوزیشن نے سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس کے معزز ججز کے خلاف خفیہ طریقے سے ریفرنس دائر کرنے کے حکومتی اقدام کے خلاف قومی اسمبلی میں قرارداد جمع کرا دی ہے۔
قرار ادد میں کہا گیا ہے کہ حکومت کی طرف سے پراسرار طریقے سے ریفرنس دائر کرنے سے شکوک و شبہات پیدا ہوئے ہیں کہ اس کا تعلق ان معزز ججز کی طرف سے دئیے گئے فیصلوں کے ساتھ ہے، حکومت ریفرنسز واپس لے۔
اپوزیشن رہنماؤں کے دستخطوں سے قومی اسمبلی سیکرٹریٹ میں جمع کرائی گئی قرارداد میں مزید کہا گیا ہے کہ ریفرنسز دائر کرنے کے حکومتی اقدام سے نہ صرف سنجیدہ بحث شروع ہوئی بلکہ بار میں تقسیم بھی سامنے آئی اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل مستعفی بھی ہوئے۔
قرارداد کے مطابق یہ ریفرنسز عدلیہ کی آزادی پہ براہ راست حملہ ہے جس کا مقصد عدلیہ میں سچائی، استفسار اور انصاف کی آوازوں کو دبانا ہے۔
قرارداد میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان محاصرے میں لی گئی عدلیہ، وکلاء کے منتخب نمائندوں اور ملک کی بار کونسلز کے ساتھ مکمل اظہار یک جہتی کرتا ہے۔
قرارداد میں حکومت سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ معزز ججز کے خلاف ریفرنسز واپس لے۔
واضح رہے کہ وفاقی حکومت نے ہائی کورٹس کے دو اور سپریم کورٹ کے ایک جج کے خلاف بداعمالی کے الزام میں سپریم جوڈیشل کونسل (ایس جے سی) میں ریفرنسز دائر کئے ہیں۔
ان ججز پر بیرون ممالک جائیدادیں رکھنے کا الزام ہے جن کا انہوں نے گوشواروں میں ذکر نہیں کیا، یہ ریفرنسز صدر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 209 کے تحت دائر کئے ہیں۔
سپریم کورٹ کے جس موجودہ جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ہے ان کی بیوی کے نام پر مبینہ طور پر اسپین میں جائیداد بتائی جاتی ہے، لیکن انہوں نے دولت گوشوارے میں اسے ظاہر نہیں کیا۔
ریفرنس کے مطابق اسی طرح سندھ اور لاہور ہائی کورٹ کے دو ججوں کی برطانیہ میں جائیدادیں ہیں، آرٹیکل 209 کے مطابق معاملے کی تحقیقات کے بعد کونسل صدر کو رپورٹ دے کہ ان کی رائے میں جج اپنے منصب کی ذمہ داریاں نبھانے کے اہل نہیں یا بداعمالی کا مرتکب پائے گئے تو صدر مملکت انہیں اپنے منصب سے ہٹا سکتے ہیں۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے فاضل جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اپنے خلاف حکومتی ریفرنس کی تصدیق کیلئے صدر مملکت کو خط لکھ دیا ہےجس میں مبینہ ریفرنس کی کاپی فراہم کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا ہے کہ حکومت ریفرنس منظر عام پر لائے، منتخب لیکس سے کردار کشی ہورہی ہے، میرا فیئر ٹرائل کا حق متاثر اور عدلیہ کے ادارے کا تشخص مجروح ہورہا ہے۔
ادھر وفاقی حکومت کی جانب ججز کیخلاف سپریم جوڈیشل کونسل میں ریفرنس دائر کرنے کے معاملے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل زاہد فخرالدین جی ابراہیم احتجاجاً مستعفی ہو گئے۔
سینیٹ نے معزز ججز کے ساتھ اظہار یکجہتی کی قرارداد منظور کر لی، یہ قرار داد مسلم لیگ نون کے رہنما اور سینیٹر راجہ ظفر الحق کی جانب سے پیش کی گئی تھی جس میں کہا گیا ہے کہ حکومت معزز ججز کے خلاف ریفرنس واپس لے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے گزشتہ روز کوٹ لکھپت جیت میں اپنی صاحبزادی مریم نواز اور دیگر پارٹی رہنماؤں سے ملاقات میں ججز کے معاملے پر زور دیا تھا کہ نون لیگ اس حوالے سے حکمت عملی بنائے، جبکہ انہوں نے اپیل کی تھی کہ عوام عدلیہ بچاؤ تحریک کیلئے باہر نکلیں۔
اپنے قائد کی ہدایت پر مسلم لیگ نون نے ججز کے خلاف ریفرنسز پر پارلیمنٹ کے اندر احتجاج کا فیصلہ بھی کیا ہے۔