برسلز کے دورے پر آئے ہوئے پاکستان کے اعلیٰ سطح کے پارلیمانی وفد کے اراکین کے ایک گروپ نے بیلجیئم کی وزارت خارجہ کی ڈائریکٹر جنرل برائے باہمی امور برگٹ اسٹیونز سے ملاقات کی۔
پاکستانی پارلیمانی وفد میں قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے امور خارجہ کی چیئرپرسن اور سابق وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور سینیٹ میں ایم کیو ایم کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر فیصل علی سبزواری شامل تھے۔
دوران ملاقات پاکستان اور بیلجیئم کے مابین دو طرفہ تعلقات اور جنوبی ایشیا میں سلامتی کی صورتحال سمیت اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
وفد نے بھارت کے جارحانہ طرز عمل اور اس کے نتیجے میں خطے کی سلامتی کو درپیش خطرات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، پارلیمانی وفد نے باور کروایا کہ پاکستان ایک ذمہ دار ریاست ہوتے ہوئے، عالمی اصول و ضوابط و معاہدات کی پاسداری اور پرامن بقائے باہمی پر یقین رکھتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر اور سلامتی کونسل کی متعلقہ قرار دادوں کے مطابق جموں و کشمیر تنازعہ کے منصفانہ اور پرامن حل کے بغیر جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کا حصول ممکن نہیں ہو سکتا۔
وفد نے بھارت کی جانب سے سندھ طاس آبی معاہدے کو التوا میں رکھنے، پانی کی ترسیل کو بطور جنگی ہتھیار استعمال کرنے اور ان جارحانہ اقدامات کے سنگین مضمرات پر بھی تفصیلا روشنی ڈالی۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان کے خلاف بھارت کی بلا اشتعال جارحیت ایسے نئے رجحان کی طرف اشارہ کرتی ہے جو قوانین کی پاسداری پر مبنی، بین الاقوامی نظام کی بقا کیلئے شدید نقصان کا باعث ہو سکتی ہے۔ وفد نے اس بات پر بھی زور دیا کہ معاہدوں کے تقدس کو ملحوظ خاطر رکھا جانا چاہیے۔
وفد نے پاکستان اور بیلجیئم کے مابین کثیرالجہتی دوطرفہ تعلقات کے مختلف پہلوؤں پر بھی گفتگو کی جن میں تجارت، مہارت کی نقل و حرکت اور موسمیاتی چیلنجز سے نمٹنے کیلئے پاکستان اور بیلجیئم کے مابین تعاون کا فروغ شامل ہے۔