• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس واپس نہ لیا تو سروں کی بازی لگا دینگے،صدر سپریم کورٹ بار

اسلام آباد(نمائندہ جنگ)صدرسپریم کورٹ بار امان اللہ کنرانی نے کہا ہے کہ حکومت 14 جون سے پہلے پہلے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف دائر کیا گیا صدارتی ریفرنس واپس لے لے ،عارف علوی ڈمی صدر ہیں،انہیں اس عہدے پر رہنے کا کوئی حق نہیں ہے اس لئے اراکین پارلیمنٹ ان کیخلاف مواخذہ کا ریفرنس دائر کریں، ہفتہ کے ر وز سپریم کورٹ میں ایک پریس کانفرس سے خطاب کرتے ہوےانہوں نے کہا کہ اس ریفرنس سے اس عظیم گھرانے کو بے توقیر کیا جارہا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف بدعنوانی کاالزام نہیں ہے،انہوں نے اپنے فیصلوں دہشت گردی کو بے نقاب کیاہے اور سانحہ کوئٹہ کیس میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کمیشن کی رپورٹ بائبل کی حیثیت رکھتی ہے،انہوں نے کہاکہ جو لوگ دہشت گردی کیخلاف نہیں بولتے وہ دہشت گردوں کے سہولت کار ہیں،انہوں نے کہا کہ جو جج سپریم جوڈیشل کونسل میں بیٹھیں ان کو بیان حلفی دینا چاہئے،ایک چیف جسٹس نے اپنے بیٹے کو جج بنوایا تھا،جن ججوں نے عدلیہ کے قوانین کی دھجیاں اڑائی ہیں انکے خلاف بھی کاروائی ہونی چاہئے،ان کا کہنا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل کو ریفرنس آتے ہی خارج کردینا چاہیئے تھا،آج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس دائر ہوا ہے تو کل دیگر ججوں کے ساتھ بھی ایسا ہی سلوک ہوگا،انہوں نے مزید کہا کہ سپریم جوڈیشل کونسل میں جتنی شکایات آئی ہیں وہ سامنے لائی جائیں،چاہئے تو یہ تھا کہ پہلے ریفرنس کا جائزہ لیا جاتا اور پھر نوٹس جاری ہوتے، جبکہ صدر مملکت کو بھی سوچ سمجھ کر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس دائر کرنا چاہیئے تھا ، ریفرنس کوئی مقدس چیز نہیں ہے، اس ریفرنس سے جسٹس قاضی فائز کی شہرت خراب کرنے اور عدلیہ کی تضحیک کی بو آرہی ہے جوکہ ایک آزاد جج کو کام کرنے سے روکنے کے مترادف ہے،اوراس عمل سے عدلیہ کی آزادی پر قدغن کا تاثر بھی ابھر رہا ہے،انہوں نے کہاکہ یہاں تو ایسے لگ رہا ہے کہ جو بولے گا اس کی زبان کاٹ دی جائے گی،جو قلم کا استعمال کرے گا اس کا قلم توڑ دیا جائے گا،انہوں نے کہاکہ ہمیں علم ہے کہ کون سے ججوں نے کیسے نااہل لوگوں کو بھی جج بنایا ہے ،جسٹس قاضی فائز کے اوپر بڑا الزام نہیں ہے لیکن عدلیہ پر اس سے بھی بڑے الزامات ہیں، ججوں کی تقرری میں بڑے مس کنڈکٹ کا الزام بھی عدلیہ پر ہی ہے،انہوں نے کہا کے حکومت اس ریفرنس کو واپس لے،اگر ریفرنس واپس نہ لیا گیا توہم اپنے سروں تک کی بازی لگا دیں گے , عارف علوی اور انکے ساتھی اپنے مفاد میں کامیاب تو ہوسکتے ہیں لیکن اسکی قیمت ریاست کو ادا کرنا پڑے گی،،بدنیتی پر مبنی جو فیصلے کیے جائیں وہ صاف نظر آجاتے ہیں ,انہوں نے کہاکہ لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس فرخ عرفان کیساتھ بھی زیادتی کی گئی ہے ,ہم اس کی بھی مذمت کرتے ہیں اوردوبارہ اس طرح کا فیصلہ نہیں ہونے دیں گے پوری قوم جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی وکالت کرنا چاہتی ہے،اور اس کی نظریں سپریم کورٹ اور بار ایسوسی ایشن پر ہیں، ہم 14 جون کو عدلیہ کے ساتھ یوم یکجہتی منانے کا اعلان کرتے ہیں اور ملک بھر کی بار ایسوسی ایشنوں کے صدور سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ 14 جون کو اسلام آباد آئیں،اورتمام وکلاء 14 جون کو ملک بھر کی عدالتوں میں کالی پٹیاں باندھ کر پیش ہوں۔
تازہ ترین