سلیم اللہ شیخ ، بلڑی شاہ کریم
عوام کی بنیادی ضرورتیں پوری کرنا برسراقتدار حکومت کی اہم ذمہ داری ہوتی ہے۔ پینے کا صاف پانی ، تعلیم ، صحت اور روزگارکا حصول ہر شہری کا حق ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے معاشرے میں ان تمام حقوق کا حصول اب قصہ پارینہ بن چکا ہے۔ مہنگائی نے عوام کی کمر توڑ ردی ہے لیکن حکومت کی جانب سے مزیدمہنگائی کے لیے تیار رہنے کی تلقین کی جاتی ہے ۔ عوام یہ عذاب سہتے ہوئے تنگ آگئے ہیں لیکن اس سے نجات کی کوئی راہ نظر نہیں آتی۔ہمارے سماجی مسائل میں سے ایک بہت بڑا مسئلہ بڑھتی ہوئی آبادی ہے، حکومتی عدم توجہی کے باعث اس میں روز افزوں اضافہ ہورہا ہےاور بڑھتی ہوئی آبادی کی مناسبت سے انہیں وسائل کی فراہمی کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیے گئے اور نہ ہی نئے وسائل پیدا کیے گئے ہیں کہ جن کے ذریعے عوام کی ضرورتوں کو پورا کیا جاسکے۔ ایک عام گھرانے میں اگر کھانے پینے کی اشیاء دستیاب ہیں تو تن ڈھانپنے کے لیے لباس نہیں اور اگر لباس موجود ہے تو بیماری کی صورت میں علاج، معالجہ ادویات اور رہنے کے لیے گھر نہیں۔ اس صورتحال میں ایک عام شہری انتہائی اذیت ناک زندگی گزارنے پر مجبورہے۔ نتیجتاًآئے روز خودکشیوں کا رجحان بڑھتا جا رہا ہے، خاص طور پر اندرون سندھ میں خودکشیوں کے متعدد واقعات سامنے آئے ہیں۔ گزشتہ چندماہ کے دران اس رجحان کی وجہ سےمتعدد گھرانے اجڑ چکے ہیں۔
چند روز قبل ضلع سجاول کی تحصیل جاتی کے گاؤں حسن بھریو میں میاں بیوی نے غربت سے تنگ آکر مبینہ طور پرخودکشی کرلی ۔تھانہ( جاتی) کے ایس ایچ او انسپکٹر قادر بخش بہرانی نے رابطہ کرنے پر نمائندہ جنگ کو بتایا کہ نوجوان محمد بھریو اور اس کی بیوی شبانہ ملاح کی لاشوں کو ورثاء نے رورل ہیلتھ سینٹر جاتی پہنچایا ۔واقعے کی اطلاع ملنے پر پولی اہسپتال پہنچی جہاں دونوں کا پوسٹ مارٹم کروایا گیا۔دونوں میاں بیوی کے گلے میںرسی کے پھندے کے نشانات واضح طور پر دکھائی دے رہے تھے۔ جبکہ ابتدائی طبی معائنے کےکی رپورٹ کے مطابق دونوں کے جسم پر کسی قسم کے تشدد کے نشانات نہیں پائے گئے ۔ایس ایچ او کے مطابق پولیس نے جائے وقوع پر جاکر تفصیلی معائنہ کیا اور ورثاء سمیت پاس پڑوس کے لوگوں سے معلومات حاصل کیں۔ ذرائع کے مطابق دونوں متوفیان، الگ گھر میں رہتے تھے جبکہ چند قدم کے فاصلے پر ہی مرنے والے لڑکے کا باپ رہائش پذیر تھا جس نے دو شادیاں کررکھی ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ باپ بیٹے میں اکثرناچاقی رہتی تھی جبکہ بیٹا جذباتی طبیعت کا مالک تھا۔ دوسری جانب علاقہ مکینوں کا کہنا تھا کہ مبینہ طور پر خودکشی کرنے والا نوجوان اپنی بیوی کے ہمراہ اپنے باپ کے ساتھ رہتا تھا۔نوجوان کا باپ مقامی تیل کمپنی میں ملازم تھا جبکہ متوفی بیٹا ڈرائیور کی حیثیت سے ملازمت کرتا تھا۔روز مرہ کی تلخ کلامیوں کی وجہ سے بالآخر ایک روز باپ نے بیٹے کوبیوی سمیت گھر چھوڑنے کے لیے کہا، جس کے بعد میاں بیوی الگ گھر میں رہنے لگے ۔اباپ سے علیحدگی کے بعد بیٹا بے روزگار ہوگیا، جس کی وجہ سے وہ مالی تنگ دستی کا شکار ہوگیا اور نوبت یہ آگئی کہ ان کے گھر میں فاقے ہونےلگے۔ آخر حالات سے تنگ آکرانہوں نے مبینہ طور پر اپنے گلے میں پھندہ ڈال کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔
مذکورہ واقعے سے متعلق اصل حقائق جاننے کے لیے نمائندہ جنگ نے ایس ایس پی سجاول ،کیپٹن (ریٹائرڈ )امیر سعود مگسی سے رابطہ کیا۔ جنگ کے استفسار پر انہوں نے بتایا کہ واقعہ بظاہر خودکشی کا لگتا ہے تاہم پولیس تمام تر پہلوؤں کا تفصیلی جائزہ لے رہی ہے تاکہ مذکورہ جوڑے کی موت کی اصل وجوہات سامنے آسکیں۔
دوسری جانب خاوند کے ساتھ مبینہ طور پر خودکشی کرنے والی شبانہ ملاح کے ورثاء اس کی میت ضلع بدین کے علاقے ٹنڈو باگومیں واقع آبائی گاؤں لے گئے۔ متوفیہ کے بھائیوں جمعوں ، ذوالفقار ، اس کی والدہ لیلہ ، ماموں پاندھی ملاح اور دیگر نے مذکورہ جوڑے کی اموات کو قتل کا واقعہ قرار دیا ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا ہے کہ خودکشی کرنے والے نوجوان کے ساتھ اس کے والد کا رویہ ٹھیک نہیں تھا، اسی بنا پر انہیں خدشہ ہے کہ اس کے باپ نے بیٹے اور بہو کر قتل کروایا ہے۔ جاتی پولیس کے سامنے بھی ورثاء نے یہی مؤقف پیش کیا، جس کے بعد جاتی پولیس کا کہنا ہے کہ اگراس واقعے میںقتل کے شواہد ملے تو ذمہ داروں کے خلاف بلا تفریق کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔
سندھ کے اضلاع ، ٹنڈو محمد خان ، بدین، تھرپارکر ، ٹھٹھہ میں معاشی ورت حال انتہائی سنگین ہوگئی ہے اور لوگوں میں خودکشی کا رجحان زور پکڑ رہا ہے۔۔ان اضلاع میں شوگرانڈسٹری میں بحران ، زرعی پانی کی قلت ، بے روزگاری ، آبادی میں مسلسل اضافہ زندگی سے مایوسی کی اہم وجوہات ہیں، خاص طور پر ضلع سجاول کے ساحلی علاقوں جاتی شاہ بندر ، چوہڑ جمالی میں بے روزگاری اور تعلیمی پسماندگی کی شرح دوسرے اضلاع کی نسبت زیادہ ہے۔معاشرے میں آئے خودکشیوں کے بڑھتے ہوئے رجحانات کے خاتمے کے لیئے ضروری ہے کہ عوام کو درپیش مسائل کا خاتمہ کیا جائے مہنگائی کے جن کو قابو میں کیا جائے تاکہ عام آدمی چین و سکون سے زندگی گزار سکے۔