• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کہتے ہیں کہ خطے کے امیرلوگ پاکستان کے امیر افراد سے زیادہ ٹیکس دیتے ہیں، پاکستان کے امیر افراد کو ملک سے سچا ہونا ہو گا۔

پوسٹ بجٹ بریفنگ دیتے ہوئے مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ معیشت مشکل دور سےگزررہی ہے،پہلے دن سے ہی مشکل حالات کا سامنا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ کے اندر 3 سے 4 چیزوں کو ہدف رکھنے کی کوشش کی ہے،کوشش کر رہے ہیں پھر بھی ہم پر تنقید کی جا رہی ہے۔

مشیرخزانہ کا کہنا ہے کہ ماضی کے قرضوں کا سود دینے کے لیے قرض لے رہے ہیں، مسلح افواج کے پچھلے سال کا 1150ارب کا بجٹ اسی سطح پر منجمد کیا،اس میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اقتدار میں آئی تو 31 ہزار ارب کا قرضہ ورثے میں ملا، ڈالر میں لیے گئے قرض ڈالر میں ہی واپس کیے جاتے ہیں۔

مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ نے کہا کہ ایکسپورٹ سیکٹر کو برآمدات بڑھانے کے لیے مراعات دی گئیں، اہداف کے حصول کے لیے کچھ لوگوں کو ناراض کرنا ہوا تو تیار ہیں۔

ان کا کہنا ہےکہ 2900ارب ماضی کے قرضوں کی ادائیگی پر سود کے لیے رکھے جا رہے ہیں، موجودہ حکومت سے پہلے 100 ارب ڈالر قرض لیے گئے۔

مشیر خزانہ نے کہا کہ برآمدات میں واضح کمی آئی ہے جس سے ڈالر کی قیمت بڑھی، تیل کی عالمی قیمتیں بڑھنے پر چھوٹے صارفین کے لیے 216 ارب روپے رکھے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 45 دن میں کوئی شخص فائلر نہ بنا تواس کے ذمے ٹیکس کی اطلاع پہنچا دی جائے گی، نان فائلر نے20 لاکھ کی گاڑی خریدی تو آمدنی کا ذریعہ پوچھا جائے گا۔

عبدالحفیظ شیخ نے مزید کہا کہ جو خام مال پاکستان میں نہیں پیدا ہوتا اس پر کسٹم ڈیوٹی صفر کر دی ہے، برآمد کنندگان پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ نان فائلر اور فائلر میں فرق ختم کر رہے ہیں، یہ سسٹم ختم کیا جا رہا ہے، برآمدکنندگان پر کوئی ٹیکس نہیں لگایا گیا۔

تازہ ترین