کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتےہوئے سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا ہے کہ پرویز مشرف کا احتساب وزیر اعظم عمران خان کی ترجیح نہیں ہے،سابق ٹیسٹ بیٹسمین محمد یوسف نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف ہماری ہار بدقسمتی ہے ، سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق نے کہا کہ آسٹریلیا کے خلاف پاکستان نے جیتا ہو ا میچ ہارا ہے،سابق کرکٹر سکندر بخت نے کہا کہ سرفراز احمد نے پچ کے بارے میں غلط اندازہ لگایا۔سینئر تجزیہ کار حامد میر نے کہا کہ منگل کو قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں جو کچھ ہوا وہ قابل مذمت ہے، حماد اظہر جب بجٹ تقریر کررہے تھے تو وہ کچھ ہوا جو نہیں ہونا چاہئے تھا، اس میں نہ صرف ایک دوسرے کو دھکے مارے جارہے تھے بلکہ اپوزیشن کے کچھ ارکان نے بجٹ دستاویز پھاڑ کر وزیراعظم پر بھی اچھالیں، وزیراعظم نے بظاہر اپنا اعتماد برقرار رکھا اور ان کے چہرے پر مسکراہٹ بھی تھی لیکن لگتا ہے انہیں اس پر کافی غصہ تھا، اس کے علاوہ ان کی بہن علیمہ خان کیخلاف بھی بہت نعرے بازی کی گئی، قومی اسمبلی کے اجلاس میں جو کچھ ہوا اس کے اثرات رات میں وزیراعظم کے قوم سے خطاب میں نظر آئے، خطاب کے دوران عمران خان کی باڈی لینگویج میں غصہ نظر آرہا تھا۔ حامد میر نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے ماتحت اداروں پر مشتمل انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے، یہ انکوائری کمیشن جو چیز بھی سامنے لائے گا اپوزیشن اسے سیاسی انتقام ہی قرار دے گی، میری ذاتی رائے میں کرپشن اور قرضوں کا معاملہ اب طے ہوجانا چاہئے، اپوزیشن کو انکوائری کمیشن پر اعتراض نہیں کرنا چاہئے، عمران خان کی کابینہ میں بہت سے ایسے لوگ ہیں جو پچھلے دس سال حکومتوں میں شامل رہے، ایسے لوگ کمیشن کو بتاسکتے ہیں کہ قرضے کہاں پر خرچ ہوئے، مشیر خزانہ حفیظ شیخ پیپلز پارٹی دور میں وزیرخزانہ تھے وہ بتاسکتے ہیں کہ اس دور میں قرضے کیوں لیے گئے اور کہاں خرچ کیے گئے، کمیشن میں جب حکومت اور اپوزیشن اپنا موقف پیش کریں گے تو واضح ہوجائے گا کہ قرضے کہاں سے آئے اور کہاں پر خرچ ہوئے، انکوائری کمیشن کی رپورٹ مکمل ہوئی تو ممکن ہے عمران خان کو لینے کے دینے پڑجائیں۔حامد میرنے بتایا کہ پرویز مشرف کے دور میں عمران خان کو ا پنے پروگرام کیپٹل ٹاک میں بلاتا تو بہت دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا تھا، مجھے پرویز مشرف کے ایک رائٹ ہینڈ نے تین چار لوگوں کی بلیک لسٹ دی تھی کہ ان لوگوں کو آپ نے نہیں بلانا، اس فہرست میں جاوید ہاشمی، خواجہ آصف ، چوہدری نثار اور عمران خان بھی شامل تھے، عمران خان کے بلانے پر اکثر پرویز مشرف براہ راست اپنے تحفظات کا اظہار کرتے تھے، بارہ مئی 2007ء کو بھی عمران خان نے یہاں بیٹھ کر جو باتیں کی تھیں اس پر بھی پرویز مشرف بہت ناراض ہوئے تھے۔حامد میر کا کہنا تھا کہ عمران خان پرویز مشرف کیخلاف کھل کر تنقید کرتے تھے اسی وجہ سے ان کی عوام میں پذیرائی ہوئی، میڈیا رسک لے کر عمران خان کا مشرف مخالف بیانیہ اجاگر کرتا تھا، عمران خان جب سے وزیراعظم بنے ہیں ان کی زبان پر پرویز مشرف کا نام ہی نہیں آتا ہے، یہ تاثر درست ہے کہ پرویز مشرف کا احتساب عمران خان کی ترجیح نہیں ہے۔