• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عالمی بینک پاکستان میں زیر زمین گیس ذخائر کی تعمیر کیلئےتحقیق کرے گا

اسلام آباد(خالد مصطفیٰ)عالمی بینک پاکستان میں زیر زمین گیس ذخائر کی تعمیر کیلئےتحقیق کرے گا۔ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان میں گیس ذخیرہ کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہےاور فی الحال گیس،پائپ لائنز میں ذخیرہ کی جارہی ہے۔ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان نے گیس ذخائر کی تعمیر کے لیے بین الاقوامی روسی کمپنی گیز پروم سے بات چیت کا آغاز کردیا ہے۔تفصیلات کے مطابق،حکومت نے عالمی بینک سے کہا ہے کہ وہ ملک بھر میں زیر زمین گیس ذخائر تحقیقات کا آغاز کرے۔پٹرولیم ڈویژن کے ایک سینئر عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ بنیادی طور پر آر ایل این جی کی درآمدات پاور ڈویژن اور معیشت کے دیگر شعبوں کی طلب پر کی جاتی ہے۔جب کہ پاور ڈویژن کی طلب سب سے زیادہ یعنی 900ایم ایم سی ایف ڈی ہے ، تاہم درجہ حرارت کے اتارچڑھائو سے بجلی کی طلب میں بھی کمی بیشی واقع ہوتی ہےاور اس کے اثرات آر ایل این جی کی فراہمی پر پڑتے ہیں ۔جب بجلی کی طلب میں کمی واقع ہوتی ہے تو پاور پلانٹس میں بھی آر ایل این جی کا استعمال کم ہوجاتا ہےتاہم درآمد کی جانے والی آر ایل این جی کے تناظر میں سوئی ناردرن کو زیادہ وقت تک آر ایل این جی بحری جہاز کو روکے رکھنے پر ہرجانا ادا کرنا پڑتا ہے۔اہم بات یہ ہے کہ جب آر ایل این جی کا استعمال پنجاب کے پاور پلانٹس میں نہیں ہوتا تو گیس کے دبائو میں اضافہ ہوجاتا ہے ، جس کی وجہ سے پائپ لائن بھی متاثر ہوتی ہے۔فی الحال ہمارے پاس پائپ لائن میں آر ایل این جی کا ذخیرہ ہے۔پنجاب اور شمالی علاقہ جات میںکم درجہ حرارت کی وجہ سے بجلی کی طلب میں کمی واقع ہوتی ہے تو پاور ہائوسز میں آر ایل این جی کا استعمال بھی کم ہوجاتا ہے۔ایسی صورتحال میں اگر پاکستان میں گیس ذخیرہ کرنے کی جگہ ہو تو خریدی جانے والی آر ایل این جی کو ان ذخائر میں رکھا جاسکتا ہے۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ ہم نے عالمی بینک سے درخواست کی ہے کہ ملک بھر میں زیر زمین گیس ذخیرہ کرنے کے لیے تحقیقات کا آغاز کیا جائے ۔فی الحال پاکستان میں گیس ذخیرہ کرنے کی کوئی جگہ نہیں ہے۔
تازہ ترین