عمرکوٹ (نامہ نگار) عمرکوٹ کےصحرائے تھر سے لگنی والی بھارتی سرحد کی نزدیکی گوٹھوں میں مقامی شکاریوں نے گزشتہ تین ماہ میں نایاب نسل کے ہرن کا سیکڑوں کی تعداد میں شکار کرکے بیچنےلگے ،محکمہ وائلڈ لائف خاموش تماشائی بناہوا، جس سے ہرن کا نایاب نسل ختم ہونے کا خدشہ ۔تفصیلات مطابق صحرائے تھر میں پاک بھارت سرحد کی قریبی تحصیل عمرکوٹ اور ڈاہلی کے بیشتر علاقوں گاؤں سوموں، دبو، موسیٰ کی ڈھانی، جمال کی ڈھانی، کنڑو، پاڈاسریو، ککراڑو، سیار، واڑل، شکریو، کھوکھراپار، نیبلو، گڈڑو، رام ترائی، ران سمیت دیگر گوٹھوں کے آس پاس قدرتی خوبصورتی کے ضامن جانور ہرن کی گزشتہ تین ماہ سے نسل کشی کی جا رہی ہے، جس سے علاقے میں بڑی تعداد میں خوبصورت ہرن کی نسل ختم ہونےلگی ہے۔ ان خیالات کا اظہار کرتے ہوئے مختلف گوٹھوں کے علاقہ مکین نظرمحمد سمیجو، شوکت سمیجو، عبدالصمد، روال، اسماعیل سمیت دیگر نے بتایا کہ تھر کی خوبصورتی میں اضافہ کرنےوالا جانور ہرن ہزاروں کی تعداد میں پایا جاتاتھا لیکن اب یہ جانور بہت کم تعداد میں نظر آنے لگے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ کئی عرصے سے ہرن کے ساتھ ساتھ دیگر جانوروں کا غیرقانونی شکار کیا جارہاہے لیکن گزشتہ تین ماہ سے ہرن کے شکار میں شدت آگئی ہے جسکی وجہ ہمارے علاقوں میں جانور کی نایاب نسل ختم ہوتی جارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک اندازے مطابق ہرایک گاؤں میں تین سے چار شکاری موجود ہیں جو ہرن کا شکار کرتے ہیں۔