• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ملک اس وقت جس شدید اقتصادی بحران سے گزر رہا ہے وہ محتاجِ وضاحت نہیں۔ اتنا کہہ دینا کافی ہے کہ مہنگائی کا طوفان اور روپے کی بے قدری اسی کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے ڈالر158 روپے کی سطح کو چھو چکا ہے اور آئے دن اس سے متعلق پیدا ہونے والی افواہوں سے صورتحال مزید ابتر ہونے کا احتمال ہے۔ اقتصادی ماہرین اس صورتحال کو دیوالیہ پن قرار دے رہے ہیں جس سے شرپسند اور موقع پرست عناصر اپنے مذموم عزائم کے حصول کے لئے سرگرم ہیں۔ رشوت، بدعنوانی اور اقربا پروری معاشرے میں بری طرح سرایت کر چکی ہے،رہی سہی کسر منی لانڈرنگ نے پوری کر دی ہے۔ ان حالات میں وفاقی حکومت نے حالات کو سنبھالا دینے اور قومی اداروں اور محکموں میں صحت مند رجحانات کے کلچر کو فروغ دینے کے لئے نیشنل سیکورٹی کونسل کی طرح قومی اقتصادی سلامتی کونسل قائم کرنے کا جو فیصلہ کیا ہے اس کی شد ت سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی۔ متذکرہ کونسل ملک کو درپیش اقتصادی مسائل سے نمٹنے کا کام کرے گی جس میں سول و ملٹری قیادت شامل ہو گی اور اس کے سربراہ وزیراعظم عمران خان خود ہوں گے جبکہ تین اقتصادی ماہرین سمیت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، سیکرٹری خزانہ ممبر ہوں گے۔ اگرچہ متذکرہ کونسل جیسے ادارے بہت سے ممالک میں کام کر رہے ہیں تا ہم سب کی اپنی اپنی ترجیحات ہوتی ہیں۔ پاکستان کی ترجیحات میں رشوت، بدعنوانی، اقربا پروری کا خاتمہ، اسٹاک مارکیٹ، زرمبادلہ کے ذخائر، روپے کا استحکام، درآمدات و برآمدات، ٹیکسوں کے اہداف اور وصولیاں، منی لانڈرنگ کے رجحانات کی مکمل بیخ کنی، غیر قانونی (متوازی) معیشت سے نجات، مہنگائی کے خلاف جنگ، غربت کا خاتمہ شامل ہیں۔ قومی اقتصادی سلامتی کونسل بجا طور پر معاشی پالیسیوں، بین الاقوامی معاہدوں کو مانیٹر کرنے میں نہایت اہم کردار ادا کرے گی۔ امیدِ واثق ہے کہ اس کا قیام عمل میں لانے میں بلا تاخیر پیش رفت ہو گی۔

اداریہ پر ایس ایم ایس اور واٹس ایپ رائے دیں00923004647998

تازہ ترین