لندن( مرتضیٰ علی شاہ) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ برطانیہ چاہتا ہے کہ پاکستان اپنے ان ہزاروں مائیگرنٹس کو واپس لے جنہوں نے برطانیہ میں اپنے ویزے کی مدت ختم ہونے بعد اوور سٹے کیا اور ان کا کوئی سٹیٹس نہیں ہے۔ لیکن ان افراد کو مناسب ٹریٹی نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان واپس نہیں بھیجا جا سکتا۔ پاکستان ہائی کمیشن میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ برطانیہ چاہتا ہے کہ پاکستان اس کے ساتھ ری ایڈمیشن ٹریٹی کرے تاکہ برطانیہ میں اوورسٹے کرنے والے اور غیر قانونی طور پر مقیم دیگر افراد کو واپس پاکستان بھیجا جا سکے۔ یہ ٹریٹی ان پاکستانیوں کیلئے مددگار ثابت ہو گا جنہوں ے ویزے کیلئے اپلائی کیا تھا لیکن ان کے ویزے مسترد کر دیئے گئے تھے کیونکہ برطانیہ ویزا درخواستوں کے حوالے سے انتہائی محتاط ہے۔ ہم نے اس سلسلے میں مذاکرات شروع کر دیئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ہوم سیکرٹری ساجد جاوید سے اسحٰق ڈار کے ایشو پر بات کی ہے انہوں نے تصدیق کی کہ فی الوقت پاکستان اور برطانیہ کا کوئی ایکسٹراڈیشن ٹریٹی نہیں ہے اور سزائے موت کا ایشو دونوں ملکوں کے مابین سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ ہم نے راستہ تلاش کیا ہے اور پاکستان پینل کوڈ میں ترمیم کریں گے جس سے برطانیہ کی تشویش دور ہو جائے گی۔ اس ترمیم کی وجہ سے پاکستان کو مطلوب افراد کو واپس لانے میں مدد ملے گی۔ انہوں نے کہا کہ دونوں مکوں میں قیدیوں کے تبادلے کا پروگرام موجود ہے۔ لیکن دونوں ملکوں کو اس سےزیادہ کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ مجھے اس سے زیادہ اور کسی کردار کی خواہش نہیں ہے جو اس وقت میرے پاس ہے۔ اس سوال پر کیا وہ وزیراعظم بننے یا تحریک انصاف کی قیادت سنبھالنے کے خواہاں ہیں تو انہوں نے کہا کہ میں جو کچھ اب ہوں وہ ٹھیک ہے۔ میں اپنی پوزیشن کے بارے میں جانتا ہوں۔ نیب کی جانب سے مبینہ مخصوص احتساب کے سوال کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ آزادانہ فیصلے کرنا نیب کا کام ہے، نیب میرٹ پر فیصلے کر رہا ہے اور یہ حکومت کے کنٹرول سے باہر ہے۔ شاہ محمود نے کہا کہ بھارت کے ہاتھوں پاکستان کی شکست مجھے افسوس ہوا ہے لیکن پاکستانی کرکٹ کپتان نے عمران خان کے مشورے پر کان نہیں دھرا۔ پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کیلئے علی جہانگیر صدیقی کی تقرری کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے یہ فیصلہ کیا ہے۔ علی صدیقی بغیر تنخواہ کے کام کر رہے ہیں اور پاکستان کا ان پر کچھ خرچ نہیں ہو گا۔ جب انہیں یاد دلایا گیا کہ ان کی پارٹی نے ان کے خلاف الزامات لگائے تھے اور ان کی پچھلی تقرری کو ملکی سلامتی کیلئے خطرہ قرار دیا تھا تو ماضی قریب میں شاہ محمود قریشی نے پی ٹی آئی کے آفیشل بیان سے خود کو دور کر لیا تھا اور کہا کہ میں نے ذاتی طور پر علی جہانگیر صدیقی پر کوئی الزام نہیں لگایا۔