• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف ریفرنس پر حکومت کی پر امیدی

اسلام آباد (انصار عباسی) وزیراعظم عمران خان کو بتایا گیا ہے کہ حکومت کی جانب سے سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف دائر کیے گئے ریفرنس کے ساتھ کچھ برا نہیں ہوا۔ باخبر ذریعے نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ وزیراعظم کو بتایا گیا ہے کہ میڈیا کی قیاس آرائی کہ ریفرنس کو خارج کیا جا رہا ہے، کے برعکس سپریم جوڈیشل کونسل نے پہلے ہی اس کیس پر کونسل کے ضابطہ انکوائری 2005ء کی شق (3)8؍ کے تحت کارروائی شروع کر دی ہے۔ اس رول کے تحت، اگر کونسل کی رائے ہے کہ کسی بھی رائے تک پہنچنے سے قبل اسے جوابدہ جج کا موقف بھی سن لینا چاہئے تو کونسل اُس جج کو کونسل کے روبرو پیش ہونے کیلئے کہہ سکتی ہے۔ کونسل انہیں وہ معلومات اور ان کیخلاف پیش کیا جانے والا مواد فراہم کر سکتی ہے۔ اگرچہ میڈیا رپورٹس دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ اٹارنی جنرل انور منصور سے سپریم جوڈیشل کونسل نے سخت سوالات کیے تھے اور جب وہ کونسل کے اجلاس سے باہر نکلے تو وہ پریشان اور فکرمند نظر آئے۔ سرکاری ذرائع اس بات کی تردید کرتے ہیں اور پراعتماد نظر آتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ سپریم جوڈیشل کونسل کے ضابطہ انکوائری کے رول نمبر (3)8 ؍ کے تحت کارروائی جوڈیشل کونسل کا پہلا قدم ہے۔ حکومت کی پر امیدی کے برعکس کہ دوسرا قدم اظہار وجوہ کے نوٹس کا اجرا ہوگا، سپریم جوڈیشل کونسل کی کے ضابطے کو دیکھیں تو رول نمبر (3)8؍ اور رول نمبر 9؍ کے درمیان کوئی تعلق نظر نہیں آتا۔ رول نمبر 9؍ اظہار وجوہ کے نوٹس کے اجراء سے متعلق ہے۔ رول نمبر (3)8؍ کے تحت اقدام سے ظاہر ہوتا ہے کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے تاحال یہ رائے قائم نہیں کی کہ ریفرنس خارج کیا جائے یا سپریم کورٹ کے جج کیخلاف کارروائی کی جائے۔ رول 9؍ میں لکھا ہے کہ اگر کونسل یہ فیصلہ کرتی ہے کہ جج کیخلاف کارروائی کی جائے تو انہیں ایک شو کاز نوٹس جاری کیا جائے گا اور ساتھ ہی انہیں متعلقہ مواد فراہم کرکے پوچھا جائے گا کہ وہ اپنے اس رویے پر 14؍ دن میں جواب دیں۔ جج سے جواب موصول ہونے پر کونسل اس معاملے پر مزید غور و خوص کیلئے اجلاس طلب کرے گی۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس اصف سعید کھوسہ، جسٹس گلزار احمد، جسٹس شیخ عظمت سعید، سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس احمد علی شیخ اور پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس جسٹس وقار احمد سیٹھ پر مشتمل سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بینچ نے جسٹس قاضی عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے جج کے کے آغا کیخلاف ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران وکلاء برادری نے احتجاج کیا اور جسٹس عیسیٰ کیخلاف ریفرنس کو بدنیتی پر مبنی اقدام قرار دیا۔ اپنے پہلے اجلاس میں کونسل نے اٹارنی جنرل آف پاکستان انور منصور کے دلائل سنے۔

تازہ ترین