• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اپوزیشن لیڈرشہباز شریف نے بجٹ کو مزدور، کسان، عوام اورغریب دشمن قرار دے کر مسترد کر دیا، ان کا کہنا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے نہیں بنا بلکہ آئی ایم ایف نے ہی بنایا ہے۔

اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے  کہا کہ جس وزیراعظم کے قول و فعل میں اتنا شید تضاد ہواس پر قوم کیا دنیا کس طرح اعتماد کرےگی، ہم اس عوام دشمن بجٹ کو مکمل اور فی الفور مسترد کرتے ہیں۔

بجٹ میں 70فیصد بلاواسطہ ٹیکس ہیں

 شہباز شریف نے کہا کہ بجٹ ظلم کی تلوار ہے جو مزدور کی گردن کاٹنے کےلئے آیاہے،سوال یہ پیدا ہوتاہے کہ 550ارب کا ٹیکس ہدف کیسے پورا کریں گے،عمران خان کنٹینر پر کھڑے ہوکرکہتے تھے کہ مسلم لیگ ن بلاواسطہ ٹیکس عائد کرتی ہے،اس بجٹ میں 70فیصد بلاواسطہ ٹیکس ہیں۔

انہوں نے کہا کہ تیل سے مالامال وینیزویلا کا آئی ایم ایف نے بھٹہ بٹھادیا جو ایک مثال ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ یہ بجٹ آئی ایم ایف کی مشاورت سے نہیں بنا بلکہ آئی ایم ایف نے بنایا ہے، آئی ایم ایف سے جو لوگ لاکر بٹھائے گئے ہیں کہ انہیں کیا پتہ کہ نواب شاہ، بنوں میں لوگوں کو دوا مل رہی ہےیانہیں، وہاں بچوں کو تعلیم مل رہی ہےیانہیں۔

انہوں نے  حکومت پر الزام لگایا کہ جو پاکستان کو جنت بنانے آئے تھے، وہ اسے معاشی جہنم کی طرف دھکیل رہےہیں، سندھ حکومت سراپا احتجاج بنی رہی کہ ہمیں فنڈز نہیں مل رہے۔

بجٹ میں2پاورپلانٹس کو فروخت کےلئے کیوں رکھا؟

انہوں نے کہا کہ پی  ٹی آئی ہمیشہ ڈھنڈورا پیٹتی تھی کہ وہ سوشل سیکٹر تعلیم اور صحت میں چیمپئن ہیں، ان کی اچیومنٹ صرف یہی ہے کہ پرانی تختیاں اکھاڑو اور اپنے نام کی لگاؤ،اگر میگا پروجیکٹس پر کرپشن کیلئے مسلم لیگ ن کے بنائے تو انہو ں نے بجٹ میں2پاورپلانٹس کو فروخت کےلئے کیوں رکھا؟

شہبازشریف نے کہا کہ اگر کرپشن ہوتی توعمران خان تحقیقات کرواتے یا انہیں بیچنےکےلئے پیش کرتے،عمران خان اور کے پی حکومت نے ڈھنڈورا پیٹاکہ اتنی تعلیمی اصلاحات کردی ہیں کہ لوگ تیزی سےپرائیویٹ سے پبلک سیکٹرکی طرف آرہےہیں، عمران خان نیازی صاحب پشاور میں کہتے تھے کہ جنگلا بس 70ارب میں بنی اور اس میں بدترین کرپشن ہوئی ہے، میں کبھی پشاور میں میٹرو بس نہیں بناؤں گا چاہے وفاقی حکومت فنڈز کیوں نا دے دے۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ عمران خان کہتے تھے کہ وہ یہ پیسہ تعلیمی اداروں اور اسپتالوں پر لگائیں گے پھر اچانک میٹرو کا اعلان کردیا، سرکاری گرانٹ کو مسترد کردیا اور ایشین ڈیولپمنٹ بینک اور دویگر اداروں سے قرض لےلئے، میں کمیشن کو کہتاہو ں کہ اس قرض کی کیا وضاحت ہے جب آپ کو وفاقی حکومت گرانٹ دینے کےلئے تیارتھی، 38ارب روپے شروع ہونےوالامنصوبہ ایک کھرب 38ارب تک پہنچنے والاہے، پنجاب کی تین میٹرو 100ارب میں بنیں اور پشاور ایک میٹرو کی لاگت 100ارب سے بڑھ چکی ہے۔

تازہ ترین