پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے فلسفہ کو ریاست و معاشرے کو درپیش تمام مسائل کے حل کی کُنجی قرار دے دیا۔
اپنی والدہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 66 ویں سالگرہ کے موقعے پر جاری کردہ اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ حالات کا تقاضا ہے، تضادات کو مفاہمت کے ذریعے حل کرنے پر فوقیت دی جائے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ اس دھرتی کی عظیم بیٹی تھی، اب پاکستان کی روشن و بینظیر پہچان ہیں، وہ اپنی زندگی کی آخری گھڑی تک عوام کے حقوق اور پاکستان کی سربلندی کے لیئے جدوجہد کرتی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ بینظیر بھٹو نے جب سے سیاست میں قدم رکھا، مشکل حالات اور بے دریغ قربانیوں کے تقاضے ان کے تعاقب میں رہے، لیکن وہ عزم، حوصلے اور صبر کے ساتھ اپنے مشن پر کاربند رہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کا مشن پاکستان میں جمہوری نظام اور مساوات پر مبنی معاشرے کی تشکیل تھا، جو درحقیقت قائدِاعظم محمد علی جناح کے افکار کی روشنی میں قائدِ عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو کا مشن تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو کو دو بار منتخب ہونے کے باوجود ان کی عوامی حکومت کو چلنے نہیں دیا گیا۔
بلاول زرداری نے کہاکہ مشکل ترین حالات کے باوجود بینظیر بھٹو نے جمہوری اداروں کی مضبوطی، آئین و قانون کی بالادستی، وفاق اور صوبوں کے درمیان ہم آہنگی کو فروغ دیا۔
پی پی چیرمین نے کہا کہ شہید محترمہ نے مزدوروں، خواتین و اقلیتوں جیسے معاشرے کی پسماندہ طبقات کے فلاح، و بہبود اور ترقی کے لیئے نمایاں ٹھوس اقدامات اٹھائے، جو قوم کے لیئے آج باعثِ فخر اور دنیا کے لیئے شاندار مثال ہیں۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ یہ ان کے لیئے باعثِ اطمینان اور باعثِ فخر ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی شہید محترمہ بینظیر بھٹو کے مشن پر سختی سے کاربند ہے اور اپنی شہید چیئرپرسن کے مشن کو پائیہ تکمیل پر پہنچانے کے لیئے ہر کارکن فکرِ بھٹو سے لیس ہے۔
انہوں نے کہا کہ سابق صدرِ پاکستان آصف علی زرداری کو آج بھی شہید بی بی کے مشن کا بلاخوف و خطر جاری رکھنے کی پاداش میں انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
پی پی پی چیئرمین نے کہا کہ وہ دن اب دور نہیں، جب انتشار و خلفشار کے اندھیروں کے آگے حق و سچائی کا وہ سورج طلوع ہوگا، جس کی آبیاری دخترِ مشرق نے کی تھی۔