اسلام آباد(ایجنسیاں)پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین اورسابق صدر آصف علی زرداری نے کہاہے کہ موجودہ حکومت کو نکالنے کیلئے سیاسی قوتوں کو آگے آنا ہو گا،اگرسیاسی قوتیں آگے نہیں آئیں گی توکوئی اور آئے گا‘اگر ہم تحریک نہیں چلائینگے تو کوئی اور چلائیگا ‘جو قوتیں انہیں لائی ہیں انہیں بھی سوچنا پڑے گا‘ان سے ملک نہیں سنبھلنا‘آخر ہم نے ہی ملک سنبھالنا ہے‘حساب کتاب اور پکڑ دھکڑ بندکرکے آگے کی طرف چلنا چاہئے ‘ حکومت چیئرمین نیب کو بلیک میل کررہی ہے،انکوائری کمیشن میں اوپر سے نیچے تک سب پر اعتراض ہے، مجھ پر جتنے مقدمات چلانے ہیں چلائیں میری خیر ہے، پاکستان کا خیال رکھیں‘سابق وزیرخزانہ اسدعمر کا کہناتھاکہ حساب کتاب اورپکڑدھکڑ اگرملک کیلئے ہورہی ہے تواچھی ہے لیکن پکڑدھکڑاوراحتساب اگر سیاسی انتقام کیلئے ہے توملک کیلئے اچھا نہیں‘ قومی دولت لوٹنے والوں کوسزانہ دیں ایسانہیں ہوسکتا‘ن لیگ والے معیشت کی مہلک بیماری چھوڑ کرگئے تھے‘اشیائے خوردونوش پر عائد ٹیکس واپس لیاجائے‘چینی مہنگی ہونے کی تحقیقات کی جائیں‘ موجودہ بجٹ مشکل وقت کا بجٹ ہے‘ ان حالات میں بجٹ بنانے والی ٹیم نے بہترین بجٹ تیار کیا‘حکومتی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسار ے میں 70 فیصد کمی آئی‘موجودہ حالات مشکل ضرور ہیں مگر جلد بہتری آئے گی‘وفاقی وزیر پٹرولیم غلام سرور نے کہاہے کہ چیئرمین سینیٹ ہٹے گا نہ ان ہاؤس تبدیلی آئے گی‘مجرموں کا یہاں آنے کا کوئی جواز ہی نہیں بنتا‘ جن لوگوں کا کام ہی ملک کو لوٹنا ہے انہیں تو شرم سے ہی یہاں نہیں آنا چاہیے‘وفاقی وزیر شفقت محمودکے مطابق ماضی میں باریاں لگانے والی جماعتوں نے ملک و قوم کے لئے خساروں اور قرضوں کا ورثہ چھوڑا ‘فاشزم کی بنیاد مسلم لیگ (ن)نے رکھی ‘نوید قمر کہتے ہیں کہ موجودہ بجٹ سے غریب مزید غریب ہو جائے گا‘ایک پولیس والے کو انکوائری کمیشن کا چیئرمین بنا دیا گیا ہے، انکوائری کمیٹی میں صرف موجودہ حکومت ہی پھنسے گی۔تفصیلات کے مطابق جمعہ کو قومی اسمبلی میں بجٹ پر بحث کرتے ہوئے سابق صدر آصف زرداری نے کہا ہے کہ حکومت کے ساتھ بیٹھ کر معاشی پالیسی پر بات کرنے کو تیار ہیں‘ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں،حساب کتاب اورپکڑدھکڑ بندکی جائے اور آگے کی بات کی جائے‘میری گرفتاری سے پیپلز پارٹی اور مضبوط ہو گی‘عام لوگ خوفزدہ ہوتے ہیں کہ آصف زرداری پکڑے جاسکتے ہیں توہمارا کیا بنے گا ، نیب کی وجہ سے سرمایہ کاروں اور عوام میں خوف ہے ، حکومت کو یہ بات سوچنی اور سمجھنی چاہیے اورجو طاقتیں انہیں لیکر آئی ہیں انکو بھی سوچنا چاہیے ،ایسا نہ ہو سیاسی قوتوں کے ہاتھ سے معاملات نکل جائیں، کل عوام اور پورا ملک کھڑا ہوجائے پھر کوئی پارٹی نہیں سنبھال سکے گی۔سابق صدر کا کہنا تھاکہ کہیں سے بھی نہیں لگتا کہ ہماری وزارت خزانہ نے بنایا ہوا ہو‘پہلے ہم حکومت میں تھے ‘آج یہ لوگ ہیں اور کل کوئی اور ہوگا ‘ پاکستان ہے تو ہم سب ہیں ‘پاکستان نہیں کچھ بھی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ملک کی ہر انڈسٹری کے بڑے بڑے اشتہارات آرہے ہیں کہ ہمیں بچائو۔اگر اچھا بجٹ ہے اور آئی ایم ایف سے پیسے مل رہے ہیں تو لوگ کیوں رو رہے ہیں ؟اسکا مطلب ہے کچھ تو معاملہ ہے۔چیک بک پر اگر 5لاکھ سے اوپر پیسے ہیں تو ایف بی آر کا نوٹس آجاتا ہے کہ آئیں حساب دیں،پورے ملک میں اب کون کون حساب دیگا اور کہاں کہاں تک حساب ہو گا‘حکومت کو نظر نہیں آرہا مگر مجھے نظر آرہا ہے کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ سیاسی جماعتوں کے ہاتھ سے بھی گیم نکل جائے۔بعدازاں پارلیمنٹ لاجز میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آصف زرداری نے کہاکہ وہ جیلیں بھی دیکھی ہیں جو کسی اور نے نہیں دیکھیں‘ بلاول کی پالیسی ایگریشن(غصے)والی ہے میری پالیسی ٹھنڈی ہے‘ صحافی نے سوال کیا کہ کیا آپ کو حسین اصغر کو انکوائری کمیشن کا سربراہ لگانے پر اعتراض ہے؟ جس پر سابق صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں اوپر سے نیچے تک سب پر اعتراض ہے‘ہم جیل جا جا کر نہیں تھکے، یہ باہر رہ کر تھک گئے ‘ میرے حوصلے بلند ہیں‘باہر سے آئے ہوئے وزیرخزانہ کو ملکی معیشت کا علم ہی نہیں‘مجھ پر جتنے مقدمات چلانے ہیں چلائیں لیکن 80سال کے بزرگوں کا خیال رکھیں‘ ہمارے ساتھ جو اچھا کرے اس کا بھی بھلا، جو نہ کرے اس کا بھی بھلا‘ہم کسی کو دبانے والے نہیں، پیار کرنے والے لوگ ہیں‘ہم تو چلیں گے جو چلنا چاہے چلے ہمارا ہمسفر بنے‘ان سے ملک نہیں سنبھلنا‘آخر ہم نے ہی ملک سنبھالنا ہے ا‘سپیکر کمزور ہیں بیچارے کے پاس پورا اختیار نہیں ہے۔ زرداری کی طرف سے اٹھائے گئے بعض نکات کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر نے کہاکہ پکڑ دھکڑ سیاسی انتقام کے لئے ہو تو نہ ملک کے لئے اچھی ہے اور نہ انتقام لینے والے کے لئے یہ اچھی ہے‘اسلام میں سزا جزا کا نظام ہے، ناچیز بندوں کا اس سے تعلق نہیں‘ قومی دولت لوٹنے والوں کوسزانہ دیں ایسانہیں ہوسکتا، ایک شخص اسمبلی میں کھڑے ہوکرکہتاہے میرا منہ نہ کھلواؤ تم نے کیاکیا، دوسرا کھڑا ہو کر کہتا ہے کہ تم میرا منہ نہ کھلوانا مجھے پتہ ہے تم نے کیا کیا ہے،مگر بعد میں دونوں ایک ساتھ کھڑے ہوجاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ جمہوریت بچانے کیلئے ہم ایک ساتھ ہیں‘قومی دولت لوٹنے والوں کیخلاف ایکشن لیاگیاہے‘ن لیگ والے معیشت کی مہلک بیماری چھوڑ کرگئے تھے‘حکومتی کوششوں سے چند ماہ میں کرنٹ اکائونٹ خسار ے میں 70فیصد کمی آئی ہے‘بجٹ بنانیوالی ٹیم کوخراج عقیدت پیش کرتاہوں‘یہ نظام ایسا نہیں ہے کہ بٹن دبا کر مسئلہ ہوجائے‘ان کا کہناتھاکہ چینی پر ٹیکس بڑھا دیا گیا ہے، اس پرنظرثانی کرنی چاہیے، چینی کی قیمت بڑھانے پر تحقیقات کی جائیں‘بجٹ میں چینی وخوردنی تیل پر ٹیکس،چھوٹی گاڑیوں پر ڈیوٹی کو واپس لیا جائے،یوریا کھاد کی بوری پر جی آئی ڈی سی ختم کر کے اسے400روپے فی بوری سستا کیا جائے‘محنت کشوں کیلئے ہمیں مزیداقدامات کرنیکی ضرورت ہے، درخواست ہے ای او بی آئی کی پنشن میں10سے 15فیصد مزید اضافہ کیاجائے‘ انہوں نے بتایاکہ آئی ایم ایف کیساتھ مذاکرات میں5بڑی چیزیں تھیں۔ہم فلیکس ایبل کرنسی ایکسچینج پر جارہے ہیں جبکہ آئی ایم ایف کا مطالبہ تھا کہ کرنسی ایکسچینج فری فلوٹ ہونا چاہیے۔