کراچی (ٹی وی رپورٹ)جیو کے پروگرام ”آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ بھارت جب بھی مذاکرات کیلئے تیار ہوتا ہے ہمیں تیار پائے گا، سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ آصف زرداری روایتی طور پر مفاہمانہ سوچ کے ہی حامل ہیں،کموڈٹیز ایکسپرٹ شمس الاسلام خان نے کہا کہ حکومت کو چینی کی پیداوار کے میکنزم کو ٹھیک کرنا چاہئے، پاکستان میں شوگر ایک عام آدمی کی نہیں سیاسی کموڈٹی بن گئی ہے،سابق اٹارنی جنرل نیب عرفان قادر نے کہا کہ آمدنی سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضروری نہیں پیسہ چوری کا ہو۔وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے نریندر مودی کی کامیابی پر خط لکھا اور مبارکباد دی جو ایک روایت ہے، جب عمران خان وزیراعظم بنے تھے اس وقت انڈیا سے بھی مبارکباد کا خط آیا تھا، ہم نے اسی خیرسگالی کے تحت بھارتی وزیراعظم اور وزیرخارجہ کو خط لکھے جس کا انہوں نے جواب دیا، اس جواب سے یہ نتیجہ اخذ کرنا درست نہیں ہوگا کہ بھارت نے مذاکرات کی پیشکش کردی ہے، بشکیک میں اندازہ ہوا کہ بھارتی حکومت ذہنی طور پر الیکشن کی فضا سے باہر نہیں آئی ہے، موجودہ بھارتی قیادت مذاکرات کیلئے تیار نظرنہیں آرہی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ بشکیک میں بھارتی وزیراعظم لاتعلق دکھائی دیئے، نریندر مودی وہاں بات کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس کررہے تھے، بھارت جب بھی مذاکرات کیلئے تیار ہوتا ہے ہمیں تیار پائے گا، بھارت مذاکرات سے فرار چاہتا ہے تو پاکستان بھی خودداری اور وقار سے کام چلارہا ہے۔ سینئر صحافی و تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا کہ آصف زرداری روایتی طور پر مفاہمانہ سوچ کے ہی حامل ہیں، سابق صدر ایک دو دفعہ غصہ میں ضرور آئے لیکن عموماً مفاہمت کی ہی بات کرتے ہیں، حکومت سیاسی معاملات یا ٹیکسوں پر من مانی نہیں کرسکتی ہے، انہیں اپوزیشن کو کہیں نہ کہیں شامل کرنا پڑے گا جو ملک کیلئے بھی بہتر ہوگا، حکومت نے نئی پالیسیاں بنانی ہیں تو اپوزیشن کے ساتھ ماحول ٹھنڈا کرے، شہباز شریف اور آصف زرداری زیتون کی شاخ لہرارہے ہیں کہ میثاق معیشت کرلیا جائے۔ سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ عمران خان اپوزیشن کی پیشکش نہیں مانیں گے لیکن عقل کی بات سننی تو چاہئے، اپوزیشن کے ساتھ مفاہمت سے پی ٹی آئی کو وقتی سیاسی جھٹکا لگ سکتا ہے، ن لیگ اور پیپلز پارٹی کو آپس میں بھروسہ نہیں ہے، دونوں جماعتوں کو جب ملا ایک دوسرے کا بھروسہ توڑا ہے۔ کموڈٹیز ایکسپرٹ شمس الاسلام خان نے کہا کہ حکومت کو چینی کی پیداوار کے میکنزم کو ٹھیک کرنا چاہئے، پاکستان میں شوگر ایک عام آدمی کی نہیں سیاسی کموڈٹی بن گئی ہے، چینی 60ء کی دہائی سے سیاسی فصل بنی ہوئی ہے، ہر حکومت میں شوگر لابی کا کوئی نہ کوئی اسٹیک ہولڈر شامل ہوتا ہے جو اپنی انڈسٹری کو تحفظ دیتا ہے، شوگر ملز مالکان کی ایما پر کھیلے جانے والے سٹہ کی بنیاد پر چینی کی قیمت کو دن میں کئی مرتبہ قیمتوں کو اوپر نیچے لایا جاتا ہے، چینی کی قیمتیں کم ہو ں یا زیادہ دونوں صورتوں میں شوگر ملز مالکان کو فائدہ ہے، اسٹیٹ بینک شوگر ملز مالکان کو گنا خریدنے کیلئے کم لاگت پر اچھی فائنانسنگ کرتا ہے۔ سابق اٹارنی جنرل نیب عرفان قادر نے کہا کہ سپریم کورٹ کے نواز شریف کو ضمانت میں توسیع نہ دینے کے بعد ان کے وکلاء کو دوبارہ درخواست دینے کی ضرروت نہیں تھی، نواز شریف کے وکلاء ضمانت کا معاملہ میرٹ کی بنیاد پر پیش کرتے تو بہتر ہوتا، اگر حیلے بہانے ہی کرنے ہیں تو پھر وکلاء کی ضرورت کیا رہ جاتی ہے،وکلاء کو بھی قانون سے ہٹ کر اس طرح کے گراؤنڈز لینے سے اجتناب برتنا چاہئے، عدالت اگر طبی بنیادوں پر ضمانت دینا شروع کردے تو بہت سے لوگ ایسی میڈیکل رپورٹس لے آئیں گے، ایسی عدالتی مثال قائم نہیں ہوسکتی جس سے قانون میں اتنی لچک پیدا ہوجائے، آمدنی سے زائد اثاثوں کے کیس میں ضروری نہیں پیسہ چوری کا ہو، بہت سے لوگ جو پاکستان سے باہر جاتے ہیں انہیں وہاں کی بااثر شخصیات سے بھی پیسہ مل جاتا ہے لیکن لوگ بتاتے نہیں ہیں، پرویز مشرف نے اس بارے میں صاف بتادیا تھا کہ بہت سی چیزیں انہیں بادشاہ سے ملتی تھیں۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں بہت سے اہم معاملات تنازعات کا شکار ہیں، اپوزیشن جارحانہ سیاست کرتی نظر آرہی ہے اور اسلام آباد لاک ڈاؤن کی باتیں بھی ہورہی ہیں، دوسری طرف حکومت بھی اپنی پوزیشن پر قائم ہے ،اس تناؤ کی کیفیت میں بھی آصف زرداری اپنے روایتی اور منفرد انداز میں سیاست کررہے ہیں۔