• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

میں گزشتہ کئی ماہ سے پی ٹی آئی حکومت کی متعدد غلط پالیسیوں پر کالم لکھ چکا ہوں۔ خصوصاََجب وہ حزب اختلاف کا مین کردار ادا کر رہی تھی ،مسلم لیگ (ن)کی حکومت پر مسلسل پانچ سال تک بھر پور مخالفت میں دھرنوں اسمبلیوں میں واشگاف الفاظ میں تنقید یں کر کے 21کروڑ پاکستانیوں کو آگاہ کررہی تھی، مگر جب اس کو اقتدار کی کرسی ملی تو صرف 10ماہ میں وہ عوام کو مایوس کر بیٹھی اب ہر طرف وزیر اعظم عمران خان کیخلاف جملے کسے جارہے ہیں ۔میرے کالمزکے حوالے سے ایک مخلص دوست جو 12سال پہلے فوج سے ریٹا ئر ہو کر امریکہ میں سیٹل ہوچکے ہیں، نے مجھے ایک بھر پورتفصیلی خط لکھا کہ’’ خدارا ابھی عمران خان کی حکومت کو آئے صرف 10ماہ ہوئے ہیں اور تمام کرپٹ سیاست دانوں کی لگ بھگ50سالہ رفاقتیں، کرپشن،غیرملکی قرضوں کے انبار ختم کرنے کے لئے کم از کم پانچ سال تو انتظار اور صبر کر نا چاہئے ،آج اکثر کالم نویس ،میڈیا، کرپٹ بیورو کریٹس سب ملکر عمران خان کی پارٹی کی غلطیوں کو طرح طرح کی کہانیاں بنا کر عوام کو ور غلا رہے ہیں ،غلطیاں اور جرم میں فرق ہوتا ہے، کرپشن زدہ ماحول ایک رات یا ایک سال میں ٹھیک نہیں ہوسکتا،بے شک نا تجربہ کا ری پی ٹی آئی حکومت کا مسئلہ ضرورہے مگر جب یہ تمام کرپٹ سیاست دان اپنی جیبیں بھر رہے تھے بجلی ،گیس اور پیٹرول پر دن رات ٹیکس لگا رہے تھے تو میڈیا خاموش کیوں رہتا تھا ۔اربوں روپے کے اشتہارات نوازشات اس پر برس رہی تھیں اب چونکہ پی ٹی آئی حکومت ان نوازشات پر پابندیاں لگاچکی ہے ۔ لہٰذا ایک بھی نکلا ہوا لفظ لےکر ہر کوئی اس کے پیچھے بھاگ رہا ہے۔پیچھے کرپٹ سیاست دان ان کو اور ہوا دے رہے ہیں، وہ نہیں چاہتے ملک کرپشن سے پاک ہو70سال کے گند کو اکیلے پی ٹی آئی صاف نہیں کرسکتی اور جہاں قانون میں سقم ہو ں ٹیکس تو دور کی بات پانی،بجلی اور گیس کی چوری قانون کے رکھوالوں کے سائے میں دن رات جاری ہو ۔کیسے 10ماہ میں ختم ہوجائے گی۔ خدارا اس حکومت کو5سال دیںاور پھر دیکھیں وہ عوام کے زخموں پر مرہم رکھتی ہے یا نہیں کم از کم عمران خان پر کرپشن کا داغ تو نہیں لگا خود اس کو حکومت بنانے میں کرپٹ سیاست دانوں کو اپنے ساتھ بٹھاناپڑ رہا ہے، اس بجٹ کو ہی لیں چند بکائو سیاست دان باہرمنہ مار رہے ہیں، تو دوسری طرف یہ کرپٹ سیاست دان ان کو اپنی طرف کھینچنے کے لئے سنہری خواب دکھا رہے ہیں، پہلی مرتبہ صف اول کے کرپٹ سیاست دانوں کو عوام نے الیکشن میں باہر کیا۔ پہلی مرتبہ دونوں بڑی پارٹیوں کے سربراہ جیلوں میں جاچکے ہیں ۔ وہ اس گھٹن میں قانونی سہولتوں کے باوجود نظر بند ہیں اندر اور باہر والوں کے ساتھ ملکر تحریکیں چلانے کے لئے نئے نئے ہتھکنڈے تیار کر رہے ہیں اور وہ فائلر اور نان فائلر ٹیکس ہولڈرز کو ور غلا کر سڑکوں پر لاسکتے ہیں ،کیونکہ پی ٹی آئی نے ہر جگہ محاذ کھول رکھے ہیں۔ اسمبلی کے اندر وہ پھر توڑ جوڑ کر رہی ہے، اس وقت ایک کلو مینڈک تولنے کے تجربات ہو رہے ہیں ۔کبھی ایم کیو ایم اپنا وزیر بڑھانے کے لئے پی پی پی کی اشیر باد لینے کی کوشش کرتی ہے ،تو مسلم لیگ (ق)والے تو پہلے ہی اپنے بندوںکو نیب کے چنگل سے نکال چکے ہیں ،آخری کوشش مولانا فضل الرحمان ،اختر مینگل کو بہلا پھسلا کر اتحاد سے نکالنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں ۔چند سیٹوں کا فرق ہے ۔ ادھریا ادھر ہو سکتا ہے۔میرے دوست کا کہنا ہے اگر اس موقع کو پی ٹی آئی حکومت نہ سنبھال سکی تو سمجھ لیں پاکستان میں نہ احتساب ہوسکے گا نہ ہی کوئی محب وطن اس ملک سے کرپشن ختم کراسکے گا ۔جو ایک المیہ سے کم نہیں ہوگا ،اس وقت ہر سیاست دان اپنے آپ کو معصوم ثابت کرنے کی کوشش میں ہے اور عمران خان کو ہر صورت میں نیچا دکھانے کی آخری کوشش میں لگا ہوا ہے۔قوم کو چاہئے کرپٹ سیاست دانوں کے جال میں نہ آئے۔ بے شک اس نظام کو ختم کرنے کیلئے قربانی دینی ہوگی ،تب ہی تبدیلی آنے کا امکان ہوگا ۔صرف عمران خان کی اور اس کے وزرا ء کی ناتجربہ کاری کو نشانہ نہ بنائیں ،صرف نیت کو دیکھیں صرف پڑھے لکھے عوام دوبارہ اس پارٹی کا ساتھ دیں ۔وگرنہ یہ ذمیندار ،جاگیر دار ،نواب ، چودھری منہ زورہو کرقوم کو پھر سے بے وقوف بنانے آجائیں گے قوم کا بہترین نظام لانے کا خواب ختم ہوجائے گا یا پھرکوئی چاپ سنائی دے گی یا خونی انقلاب آئے گا ‘‘۔

تازہ ترین