وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے برسلز میں مغربی ملکوں کے دفاعی اتحاد 'نیٹوکے ہیڈکوارٹر میں جنرل سیکرٹری "نیٹو" سٹولٹن برگ سے ملاقات کی۔
ملاقات میں پاکستان اور نیٹو کے مابین دو طرفہ تعاون، افغان امن عمل سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں سہ رکنی اتحاد "ایساف" کے تحت نیٹو اور امریکی فورسز کی ہر ممکن مدد کی ہے پاکستان اور نیٹو کے افغان امن عمل کے حوالے سے مؤقف میں کافی یکسانیت ہے کیونکہ دونوں افغانستان کے مسئلے کو افغان قیادت سے مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے حامی ہیں ۔
وزیر خارجہ نےکہا کہ پاکستان اور نیٹو کے مابین 2010 سے لیکر آج تک دو طرفہ سیکورٹی تعاون کے حوالے سے مذاکرات کے آٹھ ادوار ہو چکے ہیں، نیٹو نے بھی مشکل حالات میں پاکستان کا ساتھ نبھایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 2005 میں آنیوالے شدید ترین زلزلے میں ،نیٹو " نے امدادی کارروائیوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔2010 میں جب پاکستان میں سیلاب نے شدید تباہی پھیلائی اس وقت بھی " نیٹو " اراکین نے پاکستان کا بھرپور ساتھ دیا تھا۔
سیکٹری جنرل نیٹو نے کہاکہ افغانستان میں قیام امن اور دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پاکستان کا کردار قابل تحسین ہے۔ "نیٹو"خطے میں قیام امن کیلئے پاکستان کے تعاون اور مثبت کردار کا معترف ہے۔
انہوں نے کہا کہ"نیٹو " پاکستان کے ساتھ دو طرفہ تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔