اسلام آبا(ایجنسیاں)وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہاہے کہ وفاقی حکومت نے سابق صدر پرویزمشرف کانام ای سی ایل سے نکالنے کافیصلہ کرتے ہوئے علا کیلئے بیرون ملک جانے کی اجازت دیدی ہے ،اقدام سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اٹھایاگیا ہے ‘اس کے پیچھے کسی کا سایہ نہیں‘مک مکاہوتاتوعدالت کیوں جاتے‘سابق صدر نے چارسے چھ ہفتے میں وطن وا پس آنے کاوعدہ کیا ہے،پانچ سال حکومت میں رہنے والوں نے مشرف کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی؟ اور انھیں گارڈ آف آنر دے کر کیوں رخصت کیا؟ ایمرجنسی توعدلیہ کیخلاف لگائی گئی تھی‘وزیراعظم کی مشرف سے ذاتی دشمنی نہیں‘سابق صدرکے مقدمات جوں کے توں رہیں گے‘ان پر کوئی اثر نہیں پڑیگا ۔ان خیالات کا اظہارانہوں نے جمعرات کو پنجاب ہائوس میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔د ر یں اثناء وزارت داخلہ نے ای سی ایل سے پر ویز مشرف کا نام نکا لتے ہوئے اس بارے میں نو ٹیفکیشن بھی جاری کردیا اور تمام ائر پورٹس کے حکام کو بھی اس بارے میں مطلع کردیا گیا ہے۔تفصیلات کے مطابق چوہدری نثارنے کہاہے کہ پرویزمشرف کا نام ای سی ایل سے نکالنے کافیصلہ سپریم کورٹ کا ہے‘اس حوالے سے حکومت بھی ایک فیصلے پرپہنچی ہے ہرفیصلے کے کچھ محرکات ہوتے ہیں ان محرکات کو سیاسی بیانات اور پوائنٹ اسکورنگ کی نذر کردیاجاتا ہے‘کچھ لوگوں نے ٹھیکہ لے لیا ہے کہ حکومت کے ہراقدام کی مخالفت کرنی ہے‘ اگر حکومت اجازت دے تو پھر بھی تنقید اوراگرنہ دے تو پھربھی تنقید ہی کرنی ہے‘ بعض لوگوں کے بیانات عجیب ہوتے ہیں جن لوگوں کی پانچ سال حکومت رہی اور انہوں نے جنرل ریٹائرڈ پرویزمشرف کو گارڈ آف آنرز دیکر رخصت کیا ‘مشرف پر اس وقت بھی بے نظیر بھٹو کے قتل کے الزام تھے‘ کیا اس وقت کی حکومت نے پرویزمشرف کیخلاف کچھ کیا‘ ان کیخلاف ہماری حکومت نے عملی اقدام کیا‘ پونے دوسال سے جنرل مشرف کانام ای سی ایل میں ہے ‘حکومت نے ہرعدالت میں ان کانام ای سی ایل سے نکالنے کی مخالفت کی ہے‘ٹرائل کورٹ اورسندھ ہائی کورٹ کے فیصلوں کیخلاف اپیل موجودہ حکومت نے دائر کی‘ آج وہ لوگ باتیں کررہے ہیں جنہوں نے مشرف کومحفوظ راستہ دیا گارڈ آف آنرز دیا‘ آج وہ ٹی وی پرٹکرز دے رہے ہیں‘وزیراعظم نوازشریف نے مشرف کو ذاتی طورپر معاف کردیا لیکن جو ملک وقوم کے ساتھ ہوا وہ معاف نہیں کیاجاسکتا ‘ہم نے ساڑھے نو ہزار لوگوں کے نام ای سی ایل سے خارج کئے ہیں اور آئندہ کیلئے ای سی ایل پرنام ڈالنے کیلئے باقاعدہ پالیسی بنائی ہے جس پرشفافیت سے عملدرآمد جاری ہے ‘ہم نے ڈھائی سالوں اگر کسی کانام ای سی ایل پرڈالا ہے تو اس کو سامنے لایاجائے ‘انہوں نے کہا کہ ابھی تک سپریم کورٹ کاتفصیلی فیصلہ نہیں آیا ‘انہوں نے کہا کہ مشرف کی جمعرات کی صبح 4 بجے دبئی کیلئے نشست بک تھی مگر ایف آئی اے نے مداخلت کی اور جنرل مشرف دبئی نہ جا سکے۔