• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستانی نژاد کیلیگرافک آرٹسٹ شاہد عالم عربی خطاطی کے ذریعے برلن کے ایک خوبصورت چرچ میں ابراہیمی مذاہب کے درمیان مکالمے کو فروغ دے رہے ہیں۔

جرمن دارالحکومت برلن کے علاقے نیو کولون میں واقع جنی زاریتھ گرجا گھر میں 12 مئی سے 11 جولائی تک جاری نمائش میں پاکستانی نژاد خطاط و مصور شاہد عالم کے منفرد و دلکش فن پارے یہودیت، عیسائیت اور اسلام میں یکسانیت کے عنصر کو اُجاگر کر رہے ہیں۔ مذاہب کے درمیان ہم آہنگی، شاہد عالم کی خطاطی کا ایک اہم جز ہے۔

شاہد عالم نے جیو نیوز کو بتایا کہ دو ماہ تک جاری اس نمائش کے دوران وہ چرچ میں موجود ہوتے ہیں۔ شاہد عالم کے بقول نمائش کو دیکھنے کے لیے آنے والے شائقین سب سے زیادہ متاثر اس بات سے ہوتے ہیں کہ کس طرح عربی تحریر کی خوبصورتی مذاہب کے درمیان ہم آہنگی کو پیدا کرنے کا پل بن رہی ہے۔

پاکستان کے شہر لاہور سے تعلق رکھنے والے جرمن شہری شاہد عالم کی خطاطی نہ تو ثلوث ہے نہ کوفی اور نہ ہی نستعلیق۔ خطاطی کے روایتی اقسام کو جاری رکھنے کے بجائے انہوں نے اپنی ذاتی مشاہدے اور مشقوں سے فن خطاطی کو ایک نئی اور منفرد شکل دی ہے۔

شاہد عالم تقریبا 46برس سے جرمنی میں مقیم ہیں۔ انہوں نے جرمنی میں فائن آرٹس میں مصوری، مجسمہ سازی اور خطاطی کی اعلیٰ علیم حاصل کرنے کے بعد جرمن یونیورسٹیز میں آرٹس ہسٹری کے مضمون کی درس تدریس کا سلسلہ بھی شروع کیا۔

شاہد عالم اپنی خطاطی کے فن پاروں میں گوئتھے، فریڈرش شِلر اور رائنر ماریا رلکے جیسے جرمن ادیبوں کے کلام استعمال کرتے ہیں۔ شاہد عالم ان شعرا کو اپنی زندگی کا ساتھی قرار دیتے ہیں۔ ’علم‘ اور حرف ’الف‘ کے منفرد مجسمے شاہد عالم کی تخلیقی صلاحیت کے عمدہ نمونے ہیں۔

جنی زاریتھ گرجا گھر کے پادری ڈاکٹر رائن ہارڈ یاکوب کیژ نے جیو نیوز بتایا کہ اس نمائش کا مقصد مختلف مذاہب کے درمیان مکالمے کی فضا قائم کرنا ہے، تاکہ مختلف عقیدے کے حامل افراد دوسرے عقائد کو سمجھنے کے ساتھ ساتھ ایک دوجےکا احترام بھی کریں۔

اس نمائش کے متنوع پروگرام میں اپنی نوعیت کا پہلا اُردو مشاعرہ بھی منعقد کیا گیا۔ جنی زاریتھ گرجا گھر میں اردو انجمن برلن کی جانب سے منعقدہ مشاعرے میں ’امن‘ کے موضوع پر مشاعرے کے مہمان خصوصی سویڈن کے اردو شاعر محمد جمیل احسن، اردو انجمن برلن کے صدر اور جرمنی کے ’بابائے اردو‘ عارف نقوی کے ساتھ ساتھ برلن کے دیگر شاعرات و شاعر حضرات نے اپنے کلام پیش کیے۔ جس کا ترجمہ جرمن زبان میں مقامی حاضرین محفل کے لیے پیش کیا گیا۔

پادری ڈاکٹر رائن ہارڈ یاکوب کیژ کے مطابق اردو شاعری کا جرمن ذبان میں ترجمہ سن کر ان کو محسوس ہوا کہ دونوں زبانوں کا ادب شاید ایک دوسرے کے بہت قریب ہے کیونکہ اردو شاعری میں زیادہ تر دنیا میں امن اور بھائی چارے کی بات کی جارہی ہے۔

برلن کے خوبصورت گرجا گھر کی دیواریں جب اردو شاعری سے گونجیں تو مختلف مذاہب اور ثقافتوں کے درمیان ہم آہنگی کے ساتھ دنیا میں قیام امن کی صدا سنائی دی۔

اردو انجمن برلن کے نائب صدر انور ظہیر رہبر کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ جرمنی کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ مقامی گرجا گھر میں اردو شاعری گونجی ہے، لہٰذا اردو انجمن برلن نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے اور آئندہ اسی طرح اردو انجمن برلن اردو زبان کو جرمن شہریوں تک پہنچانے میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔

تازہ ترین