اسلام آباد(نمائندہ جنگ) عدالت عظمیٰ نے 2007 میں ضلع ناروال میں ہونے والے دہرے قتل کے مقدمہ ملزم کی سزائے موت کیخلاف دائر اپیل مسترد کردی ہے جبکہ 14سال قبل ڈسٹرکٹ کورٹ جہلم کے باہر 8 افراد کے قتل کے مقدمہ میں سزائے موت پانے والے تین ملزمان کی بریت کا حکم جاری کیاہے۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ ایسے نہیں ہوسکتا کہ جن جن پر بھی الزام لگادیا جائے انہیں ہی ہم پھانسی کی سزا سنادیں، انصاف کی بنیاد سچ پر ہوتی ہے، کچھ افراد جھوٹی گواہی کی پاداش میں سزا بھی بھگت رہے ہیں۔ چیف جسٹس آصف سعید خان کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس طارق مسعود اور جسٹس یحییٰ آفریدی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے بدھ کے روز ملزم عمران خان عرف مانا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت سے ملنے والی سزائے موت کیخلاف اپیل کی سماعت کی تو فاضل چیف جسٹس نے کہاکہ ایف آئی آر کے مطابق ملزم عمران نے پہلے مقتول ارشد اور اسکے بعد دیگر ساتھیوں کے ہمراہ محمد امین پر فائرنگ کی تھی ،تاہم ذاتی دشمنی کے و قوع پر انسداد دہشت گردی کی دفعہ لگانا سمجھ سے بالاتر ہے ، دہرے قتل کا واقعہ سربازار ہوا ، دشمنی کے واقعات ایسے ہی ہوتے ہیں گھرمیں گھس کر کوئی نہیں مارتا ہے۔