خصوصی عدالت میں ججز کے نہ آنے پر سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کی سماعت ملتوی کر دی گئی۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے وزارتِ قانون کو وکلاء کا پینل فراہم کرنے کی ہدایت کی تھی۔
خصوصی عدالت کے رجسٹرار راؤ عبدالجبار نے یہ کہہ کر کہ پینل ابھی تک فراہم نہیں کیا گیا، سنگین غداری کیس کی آئندہ سماعت 23 جولائی تک ملتوی کر دی۔
گزشتہ سماعت پر عدالت نے پرویز مشرف کی مسلسل غیر حاضری پر ان کا دفاع کا حق ختم کر دیا تھا۔
سابق حکمران جماعت مسلم لیگ نون نے پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کا مقدمہ درج کیا تھا، یہ مقدمہ 3 نومبر 2007ء کو آئین معطل کر کے ایمرجنسی لگانے پر درج کیا گیا تھا، کیس میں 2014ء میں پرویز مشرف پر فردِ جرم عائد کی گئی تھی۔
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی سمیت 4 مقدمات ہیں جن میں مختلف عدالتوں نے اُنہیں نہ صرف اشتہاری قرار دیا ہوا ہے بلکہ ان کی جائیداد کی قرقی کے احکامات بھی جاری کر رکھے ہیں۔
پرویز مشرف نے اس شرط پر وطن واپس آنے پر رضامندی ظاہر کی تھی کہ سپریم کورٹ اُن کو تمام مقدمات میں ضمانت دے۔
خصوصی عدالت نے گزشتہ سماعت پر 12 جون کو ملزم پرویز مشرف کے خلاف آئین شکنی کے مقدمے کی سماعت کی تو ملزم کے وکیل نے التواء کی ایک اور درخواست دائر کر دی۔
پرویز مشرف کے وکیل نے اس درخواست میں مؤقف اپنایا کہ بار بار التواء کی درخواست پر اُنہیں شرمندگی ہوتی ہے تاہم ان کے مؤکل زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں اور وہ ذہنی اورجسمانی طور پر وطن واپس آنے کے قابل نہیں ہیں۔
وکیل کے مطابق پرویز مشرف پیدل نہیں چل سکتے اور وہیل چیئر پر ہیں جس پر جسٹس طاہرہ صفدر نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے حکم جاری کر رکھا ہے کہ اس مقدمے کا جلد از جلد فیصلہ کیا جائے۔
مقدمے کے وکیل استغاثہ ڈاکٹر طارق حسن نے اس درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے پرویز مشرف کو ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کا موقع دیا لیکن اُنہوں نے اس پیشکش کا فائدہ نہیں اُٹھایا۔
عدالت نے گزشتہ سماعت پر ملزم کے مقدمے کی التواء کی درخواست کو مسترد کر دیا تھا، اس کے علاوہ عدالت نے ملزم کے وکیل کی طرف سے بریت کی درخواست کو بھی مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ جب ملزم عدالت میں پیش ہی نہیں ہو رہا تو ایسے موقع پر بریت کی درخواست کیسے قابلِ سماعت قرار دی جا سکتی ہے۔