• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان نے FATF کیلئے موثر اقدامات اٹھائے ہیں، شاہ محمود قریشی،سیاحت سے متعلق تصویری نمائش کا انعقاد

برسلز(عظیم ڈار/ حافظ اُنیب راشد)وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اوریورپی یونین کی وائس پریزیڈنٹ اورسربراہ یورپی خارجہ امور فیڈریکا موگرینی نے ای ای اے ایس میں سفارتخانہ پاکستان برسلز کی جانب سے دیر پا سیاحت کے عنوان سے ایک فوٹو نمائش کا فیتہ کاٹ کرافتتاح کیا۔نمائش کا مقصد پاکستان کی ماحولیات قومی ورثہ تہذیب وثقافت اورقدیم عمارات کی تصویری نمائش کےذریعے ملک کے طول عرض میں پھیلے پاکستان کے قدرتی حسن کو اجاگر کرکےٹورازم کو فروغ دیا جاناہے۔نمائش میں رکھی تصاویر میں مساجد اور قلعے نمایاں ہیں۔اس موقع پر سفیر پاکستان برسلز لگسمبرگ ویورپی یونین نغمانہ عالمگیر ہاشمی نے نمائش میں رکھے فن پاروں کی تواریخ اور پاکستان کے محلے وقوع پر روشنی ڈالی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے یوپی یونین کی وائس پریزیڈنٹ اور امور خارجہ کی وزیر فیڈریکا موگرینی کو وزیر اعظم عمران خان کے وژن کی عکاسی کرتے ہوئے انہیں بتایا کہ موجودہ حکومت یورپ کے ساتھ ملک کر ماحولیاتی چیلنجز پر قابو پانے کے لیے سنجیدہ ہے۔انھوں نے کہا کہ پاکستان یورپ کے ساتھ تعلقات کو مستحکم اور مضبوط کرنے کے لیے سیروسیاحت تعلیم توانائی انفرا اسڑکچر ،دہشت گردی کے خاتمے اور دیگر شعبوں میں اتفاق رائے کے ساتھ مل کر چلنے کا خوہش مند ہے۔ فیڈریکا موگرینی نے تصویری نمائش کو بےحد سراہا اور شاہ محمود قریشی کو یورپی یونین کی مکمل حمایت اور تعاون کا یقین دلایا۔یاد رہے یہ تصویری نمائش یورپی یونین کے خارجہ بلاک میں تین ہفتوں تک جاری رہے گی۔بعدازاں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے دو روزہ دورے کی تفصیلات کا مختصرا احاطہ کرتے ہوئےموجودہ حکومت کی قیام امن کے حوالے سے مسئلہ افغانستان کو حل کرنے کے لیے وزیر اعظم عمران خان کی طرف سے جذبہ خیر سگالی کا اظہار کیا۔انھوں نے نیٹو اور یورپی یونین کے دیگر اعلیٰ حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں پاکستان کا موقف بیان کیا۔اس موقع پر بلجیم میں آئندہ ماہ تعینات ہونے والے نئے سفیر ظہیر جنجوعہ بھی وزیر خارجہ کے وفد کے ہمراہ تھے۔جبکہ ایک پروگرام سفارتخانہ پاکستان برسلز میں بھی منعقد ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پاکستانی کمیونٹی سے خطاب کیااور بتایا کہ موجودہ حکومت پاکستان کی ترقی و خوشحالی کے لیے کوشاں ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت ملک سے غربت بےروزگاری کے خاتمے دہشت گردی لوڈشیڈنگ توانائی اور دیگر شعبوں میں مشکلات سے نبردآزما ہے۔انھوں نے کمیونٹی کے سوالات کے جوابات بھی دیئےاور انہیں یقین دلایا کہ حکومت اوورسیز پاکستانیوں کی فلاح وبہبود کے لیے کلیدی اقدامات اٹھارہی ہے۔موجودہ بجٹ عوام دوست بجٹ ہے مگر اپوزیشن اپنے مفاد کی خاطر بلاوجہ ملک کی ترقی میں رخنے ڈالنے کے لیے میڈیا پر شور کررہی ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ سٹریٹجک انگیجمنٹ معاہدے کے بعد یورپ اور پاکستان کے درمیان مستقبل کا فریم ورک بن گیا ہے اور باہمی رشتے کی ایک نئی بنیاد رلکھ دی گئی ہے ۔ آج یو رپ اور پاکستان کے درمیان کوئی ایسا مسئلہ موجود نہیں جو ایک دوسرے کو تنگ کر رہا ہو ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے FATF کیلئے اب تک حکومت پاکستان کی جانب سے اٹھائے گئے تمام عملی اقدامات پر مشتمل ایک جامع اور مختصر مسودہ یورپین خارجہ امور کی سربراہ کے حوالے کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ وہ تمام اقدامات ہیں جن کی تصدیق کی جا سکتی ہے۔ یہ ہم سے پہلے کے مسائل ہیںجن سے ہم نکلنے کی کوشش کر رہے ہیں ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے مادام موگرینی کو آگاہ کیا کہ یہ وہ اقدامات ہیں جنہیں ہم نے اورلینڈو میں بیان کیا اور اس پر عملی اقدامات اٹھائے ۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران اور افغانستان کے حوالے سے بھی دونوں فریقین کا موقف یک دوسرے کے قریب ہے ۔ یورپین خارجہ امور کی سربراہ جب اپنے دورئہ پاکستان کے بعد افغانستان گئی تھیں تو انہوں نے افغان قیادت کو پاکستان کے مثبت خیالات پہنچائے تھے جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں ۔ شاہ محمود نے کہا کہ ہم نے یورپین کمپنیوں کو اکنامک کوریڈور سی پیک میں شمولیت کی دعوت دی ہے ۔ یورپ اور چین کے تعلقات میں بہتری اس منصوبے کیلئے مزید مفید ثابت ہوگی ۔ ہمارے ہاں سپیشل اکنامک زونز بنیں گے جس میں یورپین کمپنیاں شریک ہو سکتی ہیں ۔ اسی طرح نیٹو سیکٹری جنرل سے ملاقات کے علاوہ یورپین ڈیفنس اینڈسیکورٹی کمیٹی سے بھی ملاقات ہوئی اور انہیں خطے کی صورتحال کے حوالے سے آگاہ کیا ۔ پاکستان کے وزیر خارجہ نے کہا کہ میں نے انہیں انڈیا کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے بھی آگاہ کیا ۔ یورپ، پاکستان اور انڈیا تعلقات میں بہتری کا خواہشمند ہے ۔ لیکن میں نے انہیں آگاہ کیا ہے کہ تالی ایک ہاتھ سے نہیں بجتی ۔ کیا یکطرفہ طور پر گفتگو بند کرکے مقبوضہ کشمیر کی بگڑتی ہوئی صورتحال میں بہتری لائی جا سکتی ہے ؟ ۔ اور اگر یہ صورتحال بہتر نہیں ہوتی تو کیا انڈیا کو اس کے اثرات کا اندازہ ہے ؟ ۔ گفتگو کے علاوہ کیا آپشن ہے؟ کیا انڈیا جنگ کا متحمل ہو سکتا ہے اور کیایہ اس خطے اور یہاں بسنے والوں کی خدمت ہے ؟ ۔ انہوں نے کہا کہ اسی طرح میں نے انہیں بتایا کہ انڈیا اس وقت پاکستان کو FATF کی بلیک لسٹ میں دھکیلنے کی جو کوشش کر رہا ہے ، کیا اس سے پاکستان میں عدم استحکام پیدا نہیں ہوگا ۔ اور اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا دنیا نے یہ اندازہ کر لیا ہے کہ اس کے خطے پر کیا اثرات مرتب ہوں گے؟ ۔ اس لئے یورپ کو ان تمام قوتوں کو سمجھانا چاہئے کہ یہ راستہ دنیا کے اجتماعی مفاد کے برعکس ہے ۔یورپین خارجہ امور کی سربراہ فید ریکا موگرینی نے کہا کہ ہم کسی صورت بھی یہ نہیں چاہیں گے کہ اسے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا جائے ۔ یہ ایک ٹیکنیکل فورم ہے اور اسے ٹیکنیکل ہی رہنا چاہئے ۔وزیرخارجہ نے اس موقع پر سٹی کونسلر محمد ناصر کو یقین دلایا کہ وہ جب چاہیں اسلام آباد میں پاکستانی پارلیمنٹ میں بلجین سیاست دانوں کے وفد کے ساتھ آئیں انہیں خوش آمدید کہیں گے۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک کے ساتھ محمد کامران نےکیا نظامت کے فرائض ہیڈ آف چانسری گیان چند نے ادا کیئے۔اس موقع پر پاکستانی نژاد بیلج ممبر برسلز پارلیمنٹ ڈاکٹر منظور ظہور ای یو پاک فرینڈ شپ فیڈریشن یورپ کے چیئرمین چوہدری پرویز اقبال لوسر اور کمیونٹی کی مختلف شخصیات موجود تھیں۔
تازہ ترین