اگر آپ میرل اسٹریپ کے ایوارڈز جیتنے اور نامزدگیوں کی فہرست دیکھیں تو شاید آپ تھک جائیں ، صرف آسکر ایوارڈز کے لیے ہی 21نامزدگیاں اور ان میں سے تین فتوحات میرل کی عظمت پتہ دینے کیلئے کافی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر دنیا بھر کے انٹرٹینمنٹ ایوارڈز کے حوالے سے ان کی نامزدگیوںاور فتوحات کی بات کریں تو یہ تعداد سینکڑوں میں چلی جاتی ہے۔
22جون 1949ء کو امریکی سرزمین پر آنکھ کھولنے والی میرل اسٹریپ آج بھی جواں سال اور توانائی سے بھرپور نظر آتی ہیں۔ میرل پہلی بار 1975ء میں Trelawny of the Wellsنامی تھیٹر میں جلوہ گر ہوئیں۔ 1977ء میں ایک ٹیلی ویژن فلم ’’ دا ڈیڈلیئسٹ سیزن‘‘ سے چھوٹی اسکرین پر ڈیبیو کیا جبکہ بڑے پردے پر اداکاری کاآغاز فلم ’’ جولیا ‘‘سے کیا۔ 1978ء میں انھوں نے اپنی زندگی کا پہلا ایمی ایوارڈز منی سیریز ’’ ہولوکاسٹ ‘‘ کے ذریعے حاصل کیا اور اس سال فلم ’’ ڈیئر ہنٹر‘‘ سے آسکر ایوارڈز کیلئے پہلی نامزدگی حاصل کی۔ آسکرایوارڈ کیلئے میرل کو زیادہ انتظار نہیں کرنا پڑا اور اگلے ہی سال ’’کریمر ورسز کریمر ‘‘ سے بہترین معاون اداکار ہ کا دنیائے شوبز کا سب سے بڑا ایوارڈ بھی اپنے نام کرلیا ۔ پھر فلموں اور اعزازات کی ایک طویل فہرست ہے جو ابھی تک چلی آرہی ہے۔
میرل اسٹریپ اداکاری کے اس مرتبے پر فائز ہیں کہ اب ان کے نام سے بھی شوبز کی دنیا میں ’’ میرل اسٹریپ ایوارڈ ‘‘ دیا جاتاہے اور اس کو حاصل کرنے کیلئے بھی دوڑ لگی رہتی ہے۔ ایوارڈز اور میرل اسٹریپ کے فلمی سفر سے ہٹ کر آج ہم ان کی فٹنس اور خوبصورتی کے بارے میں آپ کو کچھ معلومات فراہم کریں گے۔
شاداب چہرے کا راز
رواں برس 70ویں سالگرہ منانے والی میرل اسٹریپ دیکھنے میں اپنی عمر سے کہیں کم لگتی ہیں۔ ان کی ہمعصر خواتین یہ سمجھتی ہیں کہ وہ بہت مہنگی بیوٹی پراڈکٹس استعمال کرتی ہوں گی، جبھی اس عمر میں بھی انھوں نے اپنی دلکشی کو برقرار رکھا ہوا ہے۔ اپنی دمکتی جِلد کا راز خود میر ل بتاتی ہیں کہ وہ کبھی اپنے چہرے کو ہاتھ نہیں لگاتیں اور اس میں ان کا ایک پیسہ بھی خرچ نہیں ہوتا۔
2011ء میں جب وہ برطانوی وزیر اعظم مارگریٹ تھیچر پر بنی فلم ’’آئرن لیڈی ‘‘ میں مسز تھیچر کا کردار ادا کررہی تھیں تو اس فلم کیلئے ہونے والی گفت وشنید کےدوران میرل نے راز کھولا کہ وہ کبھی اپنے چہرے کو نہیں چھوتیں، کبھی نہیں کیونکہ چہرے پر ہاتھ لگانے سے ہاتھوں پر لگے جراثیم جِلد پر منتقل ہوجاتے ہیں اور اس سے جِلدی مسائل اور انفیکشن کا خطرہ ہوتاہے۔
اس ضمن میں ڈرماٹولوجسٹ ڈاکٹر نکول چیانگ نے میرل کی اس بات کی تصدیق کی اور وہ دوسروں کو بھی تجویز دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ اپنے چہرے کو بلا وجہ یا زیادہ چھونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ اگر جسم کے دوسرے حصوں پر خشک جِلد یا ایگزیما ہے تو اس کے جراثیم آپ کے چہرے کی جِلد میں سرایت کرسکتے ہیں۔ آپ کے چہرے پر ایکنی ہے تو اسے بار بار چھونے سے وہ اور خراب ہو تی چلے جائے گی یا اسے رگڑنےسے وہ پگمنٹس اور جھریوں میں بھی تبدیل ہو سکتی ہے۔
میرل کا کہنا ہے کہ اگر آپ اپنی آنکھوں یا چہرے کو رگڑیں گی تو اس سے جِلد پرموٹی لکیریںنمودار ہو سکتی ہیں، ساتھ ہی جِلد میں سوزش اور پگمنٹیشن کے مسائل سامنے آسکتے ہیں۔
میرل کو کبھی بھی پلاسٹک سرجری پر یقین نہیں رہا ، بقول ان کے اس سے آپ کا چہرہ ’فریز‘ ہو جاتا ہے اور ان کا خیال ہے کہ جب کسی کا چہر ہ فریز ہو جائے تو وہ بہت مضحکہ خیز نظر آتاہے ۔
چھوٹی چھوٹی خوشیوں میں مگن
میرل کا کہنا ہے ، ’’ خوشی اور کامیابی کا فارمولا یہی ہے کہ اپنے آپ کو نہ بھولیں اور جس قدر ممکن ہو خود کو وقت دیں‘‘۔ میرل اپنی زندگی کو سادگی سے گزارنے پر یقین رکھتی ہیں اور جہاں کئی سیلیبرٹیز کو اپنے کپڑے استری کرنا ایک بھیانک خواب لگتاہے، میرل یہ بھی کر گزرتی ہیں۔ یہ بات نہیں کہ ان کے پاس دولت کی کمی ہے یا وہ کنجوس ہیں، وہ زندگی کو سادہ بناتے ہوئے جب گھر کے چھوٹے موٹے کام اپنے ہاتھوں سے کرتی ہیں تو انہیں وہ وقت یاد رہتاہے جب ان کے پاس کچھ بھی نہیں تھا اور دولت کا انبار لگنے سے پہلے وہ یہی سب کچھ کرتی تھیں۔
میرل کو جوانی میں اپنی خوبصورتی پر اعتماد نہیں تھا، تب انہوں نے سوچا کہ وہ خوبصورت چہرے سے زیادہ بہترین ٹیلنٹ کے ساتھ دنیا کے سامنے آئیں گی۔ اپنے سراپے پر توجہ دینے یا نمایاں نظر آنے کے برخلاف انہوں نے اپنی اداکارانہ صلاحیتوں کی آبیاری کی۔ جیسے کہ اکثر خواتین اپنے وزن کو کم کرنے کے چکر میں ہلکان ہوتی رہتی ہیں، میرل نے ایسا کوئی کام نہیں کیا۔ اسی لیےآج تک پورے وجدان کے ساتھ وہی کچھ کھاتی آرہی ہیں، جو جوانی سے ان کی خوراک کا حصہ تھی۔ دراصل میرل نے اپنی ظاہری شخصیت اور سراپے کو بحیثیت کلی اپنا لیا ہے اوروہ خوش ہیں اور یہ خوشی ان کی شخصیت سے جھلکتی ہے ۔
زندگی کی چھوٹی چھوٹی خوشیوں کو سمیٹتے اور چھوٹی موٹی خامیوں اورخرابیوں کو نظر اندا زکرتے ہوئے میرل ہمیشہ تصویر کا روشن پہلو دیکھتی ہیں۔ وہ اپنی فیملی کو مربوط رکھے ہوئے ہیں اور ایک مثالی خوش وخرم زندگی گزاررہی ہیں۔
ڈیجیٹل ورلڈ میں اِنٹری
ابھی تک ہم سب جان چکے ہیں کہ انٹرٹینمنٹ انڈسٹری کا مستقبل ڈیجیٹل پلیٹ فارمز ہیں، یہی وجہ ہے کہ شوبز انڈسٹری کے بڑےبڑے ستارے ڈیجیٹل کانٹینٹ نہ صرف پروڈیوس کررہے ہیں بلکہ اس میں اداکاری کرتے بھی نظر آرہے ہیں۔
ڈیجیٹیل کانٹینٹ کی سب سے بڑے آن لائن اسٹریمنگ سروس ’نیٹ فلیکس‘ نے حال ہی میں ’دی پرام‘ کے نام سے میوزیکل فلم بنانے کا اعلان کیا ہے۔ کاسٹ کے اعتبار سے یہ نیٹ فلیکس کی اب تک کی سب سے بڑی فلم ہوگی، جس میں میرل اسٹریپ کے علاوہ پاپ میوزک کی شہزادی آریانا گرینڈ، نکول کڈمین، سپر اسٹار جارج کلونی، جیمز کورڈن، کیگن مائیکل اور اینڈریو رینلز کے علاوہ دیگر اداکار اہم کرداروں میں نظر آئیں گے۔
’دی پرام‘ میوزیکل کو اس سال براڈوے میں پہلے ہی اسٹیج کیا جاچکا ہے، جہاں اس میوزکل ڈرامہ نے شاندار بزنس کیا ہے۔ اب اس کہانی کو فلم کے فارمیٹ میں پیش کیا جارہا ہے۔
ریان مرفی کی ہدایتکاری میں اس فلم کو 2020میں ریلیز کے لیے تیار کیا جارہا ہے۔