اسلام آباد (مانیٹرنگ سیل، نیوز ایجنسیاں) چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ وفاقی ٹیکس محتسب کو حکومت نہیں سپریم جوڈیشل کونسل برطرف کرسکتی ہے، وزارت قانون و انصاف کا جواب انتہائی خطرناک ہے، اگر عدالت کا فیصلہ آگیا تو دو قوتوں کے درمیان اختیارات کی جنگ شروع ہوجائیگی، صدرکو برطرفی کا اختیار دیکر حکومت 58 ٹو بی کا انتہائی خطرناک دروازہ کھول رہی ہے، ہر تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر ہوتی ہے، حکومت اتنی مجبور تھی تو قانونی رائےلیکر فیصلہ کرتی، آخری موقع دے رہے وزارت قانون مطمئن کرے۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد مشتاق سکھیرا کی بحالی کے حکم امتناع میں 8 ؍ اگست تک توسیع کرتے ہوئے وفاقی ٹیکس محتسب کی تعیناتی غیر قانونی ہونے کے حوالے سے وزارت قانون کی سمری طلب کرلی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے وفاقی ٹیکس محتسب مشتاق سکھیرا کی برطرفی کے خلاف درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت ایڈیشنل اٹارنی جنرل ساجد عباس بھٹی کے تعیناتی غیرقانونی ہونے پر دلائل دیئے۔جسٹس اطہر من اللہ نے مشتاق سکھیرا کی برطرفی کی دلیل میں وزارت قانون کے جواب پر حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آخری موقع دے رہا ہوں وزارت قانون عدالت کو مطمئن کرے،موجودہ صدر کو خواب آیا ہے کہ پچھلے صدر نے غلط کام کیا، اگر عدالت کا فیصلہ آگیا تو دو قوتوں کے درمیان اختیارات کی جنگ شروع ہو جائے گی۔چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر تعیناتی وزیراعظم کی سفارش پر ہوتی ہے، اگر حکومت کو اتنی مجبوری تھی تو قانونی رائے لیکر فیصلہ کرتی۔