• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وزیر اعظم عمران خان کی حکومت کے غیر روایتی اقدامات کے نتیجے میں معیشت کی نئی سمت کے خدوخال ایمنسٹی اسکیم (ایسٹ ڈیکلریشن) کی میعاد گزرنے کے ساتھ ہی پوری طرح واضح ہونے لگےہیں اور ملک کی طویل المیعاد ترقی و خوشحالی کے جامع پروگرام کا نقشہ بھی سامنے آرہا ہے۔ ایمنسٹی اسکیم کے تحت کالادھن سفید کرانے کے لئے اندرون اور بیرون ملک تقریباً ڈیڑھ لاکھ پاکستانیوں نے اپنے غیر ظاہر شدہ اثاثے ظاہر کردیئے ہیں اور ملک کے ٹیکس نیٹ میں شامل ہوگئے ہیں۔ ان میں سے تقریباً ایک لاکھ افراد ایسے ہیں جنہوں نے پہلی بار ٹیکس ادا کیا۔ اسکیم کے نتیجے میں ایف بی آر کو 70ارب روپے سے زائد کا ٹیکس وصول ہوا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسکیم توقع سے زیادہ کامیاب رہی۔ ادھر پوشیدہ اثاثے ظاہر کرنے کی اسکیم کی میعاد ختم ہوتے ہی ایف بی آر نے ان بے نامی اثاثوں کے مالکان اور بڑے ٹیکس نادہندگان کے خلاف قانونی کارروائی شروع کردی ہے جو ماضی میں عوامی عہدوں پر فائز اور اسکیم سے فائدہ اٹھانے کے نا اہل تھے۔ اطلاعات کے مطابق ایف بی آر نے کراچی ، حیدر آباد، راولپنڈی، اسلام آباد، لاہور اور ملتان سمیت دس بڑے شہروں میں ایسے 300 بڑے بے نامی داروں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کریک ڈائون کا آغاز کیا ہے۔ ان میں سے بعض کی اربوں روپے کی منقولہ اور غیر منقولہ جائیدادیں اسکیم کی معیاد کے آخری روز یعنی بدھ کو ہی منجمد کردی گئیں اسی روز ایک اور اہم پیش رفت یہ ہوئی کہ بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ نے واشنگٹن میں پاکستان کے لئے 6 ارب ڈالر کے بیل آئوٹ پیکیج کی منظوری دے دی۔ ان میں سے 2ارب ڈالر اسی سال جاری کئے جائیں گے۔ اس قرضے سے پاکستان کے معاشی اصلاحات کے پروگرام میں مدد ملے گی۔ بین الاقوامی کیپٹل مارکیٹ میں پاکستان کی رسائی ممکن ہوجائے گی رعایتی فنڈنگ میں سہولت ملے گی۔ ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کا اعتماد بڑھے گا اور بیرون ملک سے پاکستان کے لئے ترسیلات زر میں اضافہ ہوگا۔ سرکاری ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے ساتھ ہونے والے سمجھوتے میں پاکستان میں معاشی اصلاحات کے ضمن میں 9 فیصد افراط زر پر قابو پانے کے لئے شرح سود میں اضافہ، برآمدات بڑھانے کے لئے روپے کی قدر میں کمی اور گیارہ ارب ڈالر کا اکائونٹ خسارہ کم کرنے کے لئے درآمدات میں کمی کے نکات بھی شامل ہیں۔ معاشی ماہرین کے مطابق ان اقدامات کا مقصد ملکی معیشت کو مستحکم بنانا ہے تاہم مختصرمدت کے لئے ان سے شرح نمو پر منفی اثرات بھی پڑسکتے ہیں اور ضروری اشیا کی قیمتوں میں اضافہ ہوسکتا ہے لیکن آگے چل کر ان اقدامات کے بہتر نتائج برآمدہونا شروع ہوجائیں گے اس حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ کی کور کمانڈرز کانفرنس میں قومی سلامتی کی صورتحال کے علاوہ ملک کے معاشی معاملات پر بریفنگ بھی قوم کے اعتماد میں اضافے کا موجب بنے گی، آئی ایس پی آر کے بیان میں بتایا گیا ہے کہ آرمی چیف نے کانفرنس کو قومی معیشت مضبوط اور بہتر بنانے کے مشکل مگر انتہائی ضروری حکومتی اقدامات سے آگاہ کیا اور یہ بھی کہا کہ پاکستان امن اور ترقی کی مثبت سمت میں بڑھ رہا ہے۔ حکومت معاشی بحالی کے لئے جو اقدامات کر رہی ہے اس کے نتیجے میں بے نامی جائیدادوںاور ٹیکس نادہندگی کے حوالے سے متعلقہ اداروں کو قانونی کارروائی کے لئے تفتیش ، پکڑ دھکڑ ، ضبطگیوں اور عدالتی کارروائیوں کے عمل سے گزرنا پڑے گا اور مزاحمت کا بھی سامنا ہوگا جس سے معاشرے میں بد دلی اور بے چینی بھی پیدا ہوسکتی ہے۔ اس سے بچنے کے لئے ضروری ہے کہ معیشت کو سیاست سے پاک رکھا جائے، جو بھی قدم اٹھایا جائے بڑی سوچ بچار اور تحقیقات کے بعد اٹھایا جائے۔ تمام کارروائیاں ٹھوس ثبوت اور شواہد کے ساتھ اور اصولوں کی بنیاد پر کی جائیں۔ اپنا ہو یا پرایا، امیر یاغریب سب کے ساتھ یکساں سلوک کیا جائے ورنہ حکومتی پالیسیوں کی ناکامی کا خدشہ لاحق رہے گا۔

تازہ ترین