لاہور کی احتساب عدالت میں رمضان شوگر مل کیس کے سلسلے میں پیش ہونے والے مسلم لیگ نون کے صدر اور قومی اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف میاں شہباز شریف کی ان کے صاحبزادے حمزہ شہباز سے ملاقات ہوئی ہے۔
کمرۂ عدالت میں حمزہ شہباز نے داخل ہوتے ہی والد سے مصافحہ کیا، شہباز شریف نے بیٹے سے ان کی خیریت دریافت کی۔
پنجاب اسمبلی میں قائدِ حزبِ اختلاف حمزہ شہباز نے اس موقع پر صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 72 سال بعد بھی بھینس چوری اور منشیات کے مقدموں کا سلسلہ بند نہیں ہو سکا، حکومت کو سیاسی انتقام سے بالاتر ہو کر سامنے آنا چاہیے، حکومت ایسا بیج نہ بوئے جس کو کاٹنا مشکل ہو جائے۔
انہوں نے کہا کہ یہ پیشیوں کا سیزن ہے، رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف جب کچھ نہ ملا تو ان پر منشیات کا مقدمہ ڈال دیا گیا، ان کی گرفتاری ایک المیہ ہے، مذاق ہے، یہ گرفتاری نہیں، قوم کے ساتھ تماشہ ہے، پوری قوم اس مذاق پر ہنس رہی ہے، یہ تماشہ زیادہ دیر تک نہیں چلے گا، قوم سب جانتی ہے کہ رانا ثناء اللّٰہ پر کیا کیس بنایا گیا ہے۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ قوم پر مہنگائی کا طوفان امڈ آیا ہے، عوام کی زندگی قیامت بنا دی گئی ہے، میں تو قوم کے لیے دعا کرتا ہوں، جو مشکل وقت قوم پر آیا ہے، اللّٰہ تعالیٰ اسے دور کریں، اپوزیشن عوام کے ساتھ کھڑی ہے۔
اس سے قبل رمضان شوگر مل کیس میں مسلم لیگ نون کے رہنما حمزہ شہباز اور میاں شہباز شریف کو نیب عدالت پہنچایا گیا، احتساب عدالت کے جج نعیم ارشد ملک کیس کی سماعت کریں گے۔
رمضان شوگرمل کیس میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز پر فردِ جرم عائد کی جا چکی ہے، شہباز اور حمزہ صحتِ جرم سے انکار کر چکے ہیں جس پر عدالت نے گواہان کو طلب کر رکھا ہے۔
قومی احتساب بیورو (نیب) کے مطابق نیب کی جانب سے رمضان شوگر مل کیس میں 46 گواہان کو پیش کیا جائے گا، اب تک نیب کی جانب سے پیش کیے گئے ایک گواہ کا بیان قلمبند کیا جا چکا ہے۔
احتساب عدالت کے باہر پولیس کی جانب سے آج سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے ہیں، عدالت میں غیر متعلقہ افراد کا داخلہ روک دیا گیا ہے۔
اپنے رہنماؤں میاں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی پیشی کے موقع پر مسلم لیگ نون کے کارکن بھی بڑی تعداد میں عدالت کے باہر موجود ہیں۔