• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اربوں ڈالر کی واپسی کا وعدہ، اسد عمر نے بھی سوال اٹھانا شروع کردیا

کراچی (جنگ نیوز)شاہزیب خانزادہ نے پروگرام میں تجزیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے بیرون ملک سے اربوں ڈالر کی واپسی کا وعدہ کیا، بیرون ملک سےاربوں ڈالر کی واپسی کی بات پیچھے جاتے ہوئے دکھائی دے رہی ہے ، اسد عمر نے بھی سوال اٹھانا شروع کردیا ہے، وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ بیرون ملک پاکستانیوں کے اکاؤنٹس سے متعلق اسد عمر کا خدشہ درست نہیں ہے، میزبان شاہزیب نے تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کا قانون ختم ہواتو مرضی کی قانون سازی کیلئے اراکین پارلیمنٹ کی گرفتاری کا امکان ہوگا، انہوں نے کہا کہ پاکستان نے بنگلہ دیش کو ہرادیا ہے مگر ورلڈکپ سے باہر ہوگیا ہے، وزیراعظم عمران خان کی حکومت آنے کے بعد سے کرکٹ ٹیم کی کارکردگی بری ہی نظر آتی ہے، اس سے پہلے کرکٹ میں ٹریک ریکارڈ بہتر ہونے لگا تھا، پاکستان چیمپئنز ٹرافی جیتا تھا، نجم سیٹھی بورڈ کی سربراہی کررہے تھے، انہوں نے پی ایس ایل شروع کروایا، لیکن پی ٹی آئی حکومت کے دس ماہ میں پاکستان بری طرح ہارتا رہا اور اب ورلڈکپ سے بھی باہر ہوگیا ہے۔ شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ تحریک انصاف نے اقتدار میں آنے سے پہلے بیرون ملک سے اربوں روپے کی واپسی کا دعویٰ کیا تھا، یہ بھی کہا گیا کہ عمران خان کے آتے ہی دو سو ارب ڈالر ملک میں آئیں گے، ایک سو ارب ڈالر آئی ایم ایف کے منہ پر ماریں گے باقی سو ارب ڈالر عوام پر لگائیں گے، پھر کہا گیا کہ اربوں ڈالرز ہم ضرور لائیں گے ہم نے ایسسٹ ریکوری یونٹ بنادیا ہے، مگر اب یہ بات بھی پیچھے جاتی نظر آرہی ہے اور خود اسد عمر اس پر سوال اٹھارہے ہیں، گزشتہ دورِ حکومت میں پاکستان نے او ای سی ڈی معاہدہ پر دستخط کیے تھے جس کے تحت اس معاہدہ میں شامل تمام ممالک ایک دوسرے سے معلومات کے تبادلے کے پابند ہیں، اس معاہدہ کے تحت پاکستان کو بیرون ملک پاکستانیوں کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات کا پتا چلا، وزیراعظم عمران خان نے بھی ایک انٹرویو میں پاکستانیوں کے بیرون ملک اربوں ڈالرز کا ذکر کیا تھا، اس دعوے کے اگلے ہی مہینے ایف بی آر نے بیرون ملک پاکستانیوں کیخلاف کارروائی روک دی، اس حوالے سے آج ایک اخبار میں شہباز رانا کی خبر شائع ہوئی جس کے مطابق تحریک انصاف کی حکومت نے ان بیرون ملک پاکستانیوں کیخلاف کارروائی روک دی ہے جنہوں نے ایک لاکھ 52ہزار آف شور اکاؤنٹس میں ساڑھے 7ارب ڈالرز رکھے ہوئے ہیں، یہ وہ تفصیلات ہیں جو او ای سی ڈی نے پاکستان کے ساتھ شیئر کی تھیں، خبر کے مطابق ایف بی آر کے انٹرنیشنل ٹیکسز کے ڈائریکٹر جنرل محمد اشفاق نے قومی اسمبلی کے قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بتایا کہ ایف بی آر نے جنوری 2019ء کے بعد سے آف شور اکاؤنٹس رکھنے والے پاکستانیوں کو کوئی نوٹس نہیں بھیجا ہے،شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ ایمنسٹی اسکیم کا اعلان تو مئی میں ہوا ایف بی آر جنوری سے ہی بیرون ملک اکاؤنٹس رکھنے والے پاکستانیوں کو نوٹسز بھیجنا کیوں چھوڑ چکا تھا، جنوری میں تو تحریک انصاف کی حکومت کہتی تھی کہ ماضی میں جس نے بھی ایمنسٹی دی غلط دی، چوروں کو دی اور ٹیکس دہندگان کے ساتھ زیادتی کی تو جنوری سے ہی ایف بی آر نے کیسے کام چھوڑ دیا تھا۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ پروڈکشن آرڈر کا قانون تبدیل کیا جائے، کرپشن کرنے والوں کو یہ رعایت کسی صورت نہ ملے، برطانیہ میں جس رکن پارلیمنٹ پر الزام لگ جائے اس کو نہ میڈیا کور یج دیتا ہے نہ وہ پارلیمنٹ میں آسکتا ہے، وزیراعظم نے برطانیہ کے حوالے سے جو مثالیں دی ہیں ایسا نہیں ہے، اگر ان کی بات مان بھی لی جائے تو وزیراعظم عمران خان کیخلاف بھی الزام ہے، نیب ان کیخلاف خیبرپختونخوا حکومت کے ہیلی کاپٹر کے غیرقانونی استعمال کی تحقیقات کررہا ہے پھر وہ میڈیا سے کیوں بات کرتے ہیں اور اسمبلی میں کیسے تقاریر کرتے ہیں، اسی طرح مالم جبہ کیس میں پرویز خٹک کیخلاف تحقیقات جاری ہیں لیکن وہ بھی میڈیا سے بات کرتے ہیں اور اسمبلی میں وزیراعظم کا دفاع کرتے ہیں، فردوس عاشق اعوان کیخلاف نیب تحقیقات کررہا ہے لیکن وہ حکومتی ترجمان ہیں اور روزانہ پیرس کانفرنس کر کے وزیراعظم اور کابینہ کے فیصلوں کا دفاع اور اپوزیشن پر تنقید کررہی ہیں، اس کے علاوہ بھی پی ٹی آئی کے بہت سے اراکین نیب کیسوں کا سامنا کررہے ہیں لیکن میڈیا سے بات کرتے اور اسمبلی میں تقاریر کرتے ہیں، پنجاب اسمبلی کے اسپیکر پرویز الٰہی کیخلاف نیب تحقیقات کررہا ہے لیکن نہ صرف وہ اسمبلی میں تقاریر کرتے ہیں بلکہ ایوان بھی چلاتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کو شاید پتا نہیں کہ پنجاب میں کیا ہورہا ہے کیونکہ پنجاب میں تحریک انصاف کی حکومت اپنے گرفتار اراکین کیلئے پروڈکشن آرڈر جاری کراتی رہی ہے، پنجاب اسمبلی نے تو جنوری میں پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے قانون سازی کی ہے، علیم خان کو بھی نیب نے گرفتار کیا لیکن پنجاب اسمبلی میں نہ صرف ان کے پروڈکشن آرڈر جاری کیے گئے بلکہ انہیں چار قائمہ کمیٹیوں کا رکن بھی بنایا گیا۔ شاہزیب خانزادہ کا کہنا تھا کہ پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے اپوزیشن کہتی ہے کہ پروڈکشن آرڈر کسی بھی رکن اسمبلی کا قانونی حق ہے کیونکہ وہ ایوان میں اپنے حلقے کی نمائندگی کرتا ہے، اگر رکن اسمبلی اجلاس میں شریک نہیں ہوگا تو وہ حلقہ اپنی نمائندگی سے محروم رہے گا، آج اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے اجلاس میں چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کا حتمی فیصلہ کیا گیا، اپوزیشن رہنماؤں نے پروڈکشن آرڈر کے حوالے سے کہا کہ پروڈکشن آرڈر کا قانون ختم کردیا گیا تو اس بات کا امکان ہے کہ حکومت اپنی مرضی کی قانون سازی کیلئے اراکین پارلیمنٹ کو گرفتار کروالے گی۔شاہزیب خانزادہ نے تجزیے میں مزید کہا کہ چیئرمین نیب کا اصرار ہے کہ ان پر یہ الزام غلط ہے کہ وہ سیاسی انتقامی کارروائی کرتے ہیں یا ان کا ادارہ اس کیلئے استعمال ہوتا ہے، چیئرمین نیب کا پہلے ایک انٹرویو سامنے جس کی انہوں نے تردید کی لیکن بعد میں اس انٹرویو کی باتیں ایک ایک کر کے صحیح ثابت ہونے لگیں۔
تازہ ترین