احتساب عدالت اسلام آباد کے جج ارشد ملک کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے وزارتِ قانون و انصاف کو اس حوالے سے خط لکھ دیا ہے جو وزارتِ قانون کو موصول ہو گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج عامر فاروق نے وزارتِ قانون کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ ارشد ملک کو بطور احتساب عدالت جج ہٹایا جائے اور وہ جس عدالت سے آئے ہیں انہیں وہیں واپس بھیجا جائے۔
ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اس خط پر کارروائی کرتے ہوئے وزارتِ قانون جج ارشد ملک کو ہٹانے کی سمری صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھیجے گی۔
ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ وزارتِ قانون میں اس حوالے سے سمری تیار کی جا رہی ہے، صدر مملکت وزارتِ قانون کی سفارش پر حتمی فیصلہ کریں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے یہ فیصلہ جج ارشد ملک کی مختلف متنازع ویڈیوز کے منظر عام پر آنے کے بعد کیا گیا ہے۔
جج ارشد ملک کا اس حوالے سے مؤقف تھا کہ یہ ویڈیوز مجھے بدنام کرنے کے لیے ایڈیٹ کر کے چلائی گئی ہیں۔
اسی سلسلے میں جج ارشد ملک نے اسلام آباد ہائی کورٹ کو اپنی صفائی میں خط بھی لکھا تھا۔
ارشد ملک کے خط کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ جج ارشد ملک کی جانب سے اس معاملے پر بیانِ حلفی بھی عدالتِ عالیہ میں جمع کرا دیا گیا ہے۔