• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بالی ووڈ نے اپنی ہی بنائی ’می ٹو‘مہم کا قتل کردیا

بالی ووڈ میں ’می ٹو‘ مہم کا باقاعدہ آغاز گزشتہ سال اکتوبر میں ہوا تھا، اس مہم کا مقصد اُن شخصیات اور بڑے ناموں کو بے نقاب کرنا تھا جنہوں نے انڈسٹری کی خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کیا۔

می ٹو مہم کا آغا ہوتے ہی کئی بڑے نام سامنے آئے جن پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنی ساتھی ورکرز کو جنسی ہراساں کیا ہے اور اُن کو زیادتی کا نشانہ بنایا ہے۔ ان میں اداکار نانا پاٹیکر، ہدایتکار وکاس بہل، اداکار رجت کپور، گلوکار کیلاش کھیر، اداکار الوک ناتھ ، کامیڈین ورون گروور، کامیڈین اتسوو چکرابرتی، بھارتی مصنف چیتن بھگت وغیرہ شامل ہیں۔

ان بڑے ناموں کے منظر عام پر آنے کے بعد اداکاروں جن میں ہریتھک روشن، عامر خان، اکشےکمار اور اجے دیوگن شامل ہیں نے می ٹومہم کی حمایت کرتے ہوئے اس میں ملوث ہدایت کاروں اور اداکاروں کے ساتھ کام کرنے سے انکار کردیا، جس کی وجہ سے کئی فلموں کی شوٹنگ متاثر ہوئی تھی۔

ان فلموں میں سپر30، عامر خان کی فلم موغل، ہاؤس فل 4، دے دے پیار دے وغیرہ شامل ہیں۔

می ٹو مہم کا زور آہستہ آہستہ ختم ہوتا چلا گیا، جن فلموں کی شوٹنگ روک دی گئی تھی اُن پر دوبارہ کام شروع ہوگیا، کچھ روز قبل ریلیز ہونے والی ہدایت کار ’وکاس بہل‘ کی فلم سپر 30 اور بالی ووڈ میں سنسکاری بابوجی کے نام سے مشہور اداکار ’الوک ناتھ‘ کی فلم دے دے پیار دے کی ریلیز نےبھارتی عوام کو مایوس کردیا ہے۔

اس حوالے سے می ٹو مہم کا شکار ہونے والی خواتین کا کہنا ہے کہ ’’بالی ووڈ نے اپنی ہی بنائی ’می ٹو‘ مہم کا قتل کردیا۔ ‘‘

انہوں نے کہا کہ جن ہدایت کاروں، اداکاروں اور مصنفوں پر الزام عائد کیا گیا تھا وہ بغیر کسی شرمندگی، سزا اور پابندی کے کھلے عام گھوم رہے ہیں اور اُن کی فلمیں باکس آفس پراچھا بزنس کررہی ہیں۔

تازہ ترین