سندھ کے شہر سکھر میں لاپتہ ہونے والے بچوں کی دریائے سندھ میں تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن آج بھی جاری ہے۔
ڈپٹی کمشنر سکھر کے مطابق 2 روز قبل لاپتہ ہونے والے 3 سگے بھائیوں سمیت 6 بچوں کو دریائے سندھ میں تلاش کیا جا رہا ہے، جس کے لیے ضلعی انتظامیہ کی جانب سے دوسرے روز بھی دریائے سندھ میں ریسکیو آپریشن شروع کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ نیوی کے غوطہ خور دریائے سندھ میں لبِ مہران کے مقام پر لاپتہ بچوں کی تلاش کر رہے ہیں، ریسکیو آپریشن کا دائرہ وسیع کرتے ہوئے نیوی کے مزید خوطہ خور کراچی سے بلائے گئے ہیں۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل سکھر کے گنجان علاقے کوئنس روڈ کے رہائشی 6 بچے پراسرار طور پر لاپتہ ہو گئے تھے، 11 سے 16 سال تک کے لاپتہ ہونے والے ان 6 بچوں کی تلاش میں بچوں کے والدین، رشتہ دار، پولیس و انتظامیہ گزشتہ دو روز سے مصروف رہے۔
ان 6 بچوں کے والدین کا کہنا تھا کہ یہ بچے کرکٹ کھیلنے کے لیے گھروں سے نکلے تھے کہ لاپتہ ہو گئے۔
پولیس کے مطابق محلے کے ایک بچے کی نشاندہی پر دریائے سندھ کے قریب واقع جامع مسجد کے پاس جھاڑیوں سے لاپتہ بچوں کے کپڑے اور چپلیں ملی ہیں، جنہیں ان بچوں کے والدین نے شناخت کر لیا ہے۔
جس کے بعد سے بچوں کو دریا میں ڈھونڈنے کی کوشش کی جا رہی ہے اور اب اس ریسکیو آپریشن میں نیوی کے غوطہ خور بھی شامل ہو گئے ہیں۔
لاپتہ بچوں کے والد انیس الرحمٰن، قمر دین، ریاض ملک اور اہل خانہ کا بچوں کی جدائی کے باعث برا حال ہے جبکہ شہریوں میں تشویش کی لہر پائی جاتی ہے۔
ایک اور واقعے میں ہفتے کو ہی سکھر بیراج کے مختلف دروازوں سے 5 لاشیں بھی برآمد ہوئی تھیں، پولیس نے اپنی نگرانی میں پانچوں لاشیں بیراج کے گیٹوں سے نکلوا کر تعلقہ اسپتال روہڑی پہنچائی تھیں تاہم ان کی تاحال شناخت نہیں ہو سکی ہے۔
گزشتہ 2 ہفتوں کے دوران سکھر بیراج کے مختلف دروازوں سے 10 لاشیں برآمد کی گئی ہیں، جن میں 3 خواتین اور 7 مردوں کی لاشیں ہیں ان سب کی اب تک شناخت نہیں کی جا سکی ہے۔
ایدھی سکھر کے انچارج گل مہر کے مطابق سکھر بیراج کے گیٹ نمبر 36 اور 42 سے یہ 5 لاشیں برآمد ہوئی ہیں جو تھانہ روہڑی کی حدود کھجور منڈی پولیس چوکی کی معرفت تعلقہ اسپتال روہڑی منتقل کی گئیں۔
پوسٹ مارٹم کے بعد لاشیں ایدھی سینٹر کے حوالے کردی گئیں، شناخت نہ ہونے پر ایدھی سینٹر کی جانب سے غسل و کفن کے بعد ان لاشوں کو امانتاً نواں گوٹھ قبرستان میں سپردِ خاک کر دیا گیا ہے۔