• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
,

کراچی میں پانی کی قلت اور لوڈشیڈنگ ختم نہ ہوسکی

حزب اختلاف نے حکومت کے خلاف ملک گیر تحریک کا آغاز کردیا ہے اس ضمن میں ملک کے دیگر حصوں کی طرح کراچی میں بھی اپوزیشن جماعتوں کامشترکہ جلسہ مزارقائد پر منعقد کیا جائے گا جس کی تیاریاں عروج پر ہے پی پی پی کراچی ڈویژن کے صدر سعیدغنی اس ضمن میں خاصے سرگرم ہے انہوں نے جلسے کی تیاریوں کے سلسلے میں اجلاس بھی طلب کیا جبکہ گھرگھر عوام رابطہ مہم بھی چلائی جارہی ہے دوسری طرف جے یو آئی کے رہنما قاری محمدعثمان بھی حزب اختلاف کے جلسے کی بھرپورتیاریوں کے سلسلے میں شہر بھر میں جمعیت کے کارکنوں سے رابطے کررہے ہیں ۔حکومت کا ایک سال مکمل ہونے پر 25 جولائی کا یوم سیاہ حزب اختلاف کی جماعتوں کی عوامی مقبولیت اور آئندہ کی سیاست کی راہیں متعین کرے گا قبل ازیں کراچی میں پاک سرزمین پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کے زیراہتمام احتجاجی جلسے منعقد کئے گئے پاک سرزمین پارٹی نے مزارقائد سے متصل باغ جناح میں پنڈال سجایا ماضی کی نسبت پی ایس پی کا یہ جلسہ حاضری کے لحاظ سے بہتر تھا جلسے کی تیاریاں کئی روزسے کی جارہی تھی دونوں جلسوں کی کامیابی کے لیے جماعتوں نے شہر بھر میں جھنڈے اور بینرآویزاں کئے تھے جس سے شہر میں انتخابات کا سماں بندھ گیا تھا۔ پاک سرزمین پارٹی کے جلسے میں زبردست جوش وخروش پایا جاتا تھا پارٹی قیادت نے اپنے خطاب میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ہدف تنقید بنایا اور شہری مسائل کے حوالے سے بات کی ۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال نے کہاکہ صوبائی حکومت اٹھارویں ترمیم کے خلاف خود سازش کررہی ہے جبکہ بلاول بھٹو زرداری کہتے ہیں اٹھارویں ترمیم کے خلاف سازش برداشت نہیں کریں گے، میں نہیں مانتا ایسی ترمیم کو جس سے میرے بچوں کو صاف پانی، تعلیم اور صحت نہ ملے۔ اٹھارویں ترمیم کوئی آسمانی صحیفہ نہیں ہے۔ بلاول صاحب، آپ اس اٹھارویں ترمیم کو بچانے کی بات کررہے ہیں جس کے تحت کچرہ اٹھانے کے اختیارات بھی وزیر اعلی نے رکھے ہوئے ہیں۔ میں ایسی کسی اٹھارویں ترمیم کو نہیں مانتا۔ صوبائی حکومت نے دس سالوں میں ایک ہزار ارب تعلیم پر خرچ کیے لیکن تعلیم کہیں نہیں۔اگر صوبائی حکومتیں وفاق سے ملنے والے اختیارات نچلی سطح پر منتقل کرتیں تو آج وہ اٹھارویں ترمیم کو بچانے کے لیے تنہا نہیں ہوتیں بلکہ عوام انکے ساتھ ہوتی۔ پی ایس پی مطالبہ کرتی ہے کہ اٹھارویں ترمیم میں بھی ترمیم کی ضرورت ہے کیونکہ صوبائی حکومتوں کچرا اٹھانے اور پانی دینے کا اختیار بھی کسی کو دینے کیلئے تیار نہیں ہے۔پاک سرزمین پارٹی اقتدار میں آکر وزارت بلدیات ختم کردے گی، میں آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے گزارش کرتا ہوں کہ جب زلزلہ سیلاب یا کوئی بھی مسئلہ ہوتا ہے تو وہ اپنا کردار ادا کرتے ہیں، سندھ کے لوگ بھی مر رہے ہیں خدارا اپنا کردار ادا کریں۔ بعض حلقے کے مطابق پاک سرزمین پارٹی نے اٹھارویں ترامیم کے خاتمے کا مطالبہ کرکے حکومتی موقف اور مطالبے کی تائید کی ہے۔دوسری جانب اے این پی نے بھی کراچی میں اپنا پنڈال سجایااے این پی نے کراچی میں بڑاجلسہ کیا۔ جس کی تیاریوں کے لیے اے این پی کے صوبائی صدر شاہی سید اور جنرل سیکریٹری یونس بونیری خاصے متحرک رہے اور انہوں نے کئی روز تک بھرپور عوامی مہم چلائی۔ 

اے این پی کے کارکنوں میں جوش و خروش اس سے بھی زیادہ تھا کہ ان کی نوجوان قیادت ایمل ولی خان کراچی میں پہلی بار عوامی اجتماع سے مخاطب تھے انہوں نے وفاقی حکومت کو کڑی تنقید کرتے ہوئے کہاکہ ملک میں حکومت اور مہنگائی دونوں مسلط کی گئی ہیں،افغان مہاجر کو مجاہد،مجاہد کو طالب اور طالب کو دہشت گرد کس نے بنایا،دہشت گردی کے خلاف ہم نے ڈبل گیم کیا، امریکہ و پاکستان دونوں پر بدترین حکمراں مسلط ہیں،وہ کون تھا جو کہتا تھا کہ خودکشی کرلوں گا مگر آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاؤں گا، عمران خان کو اس لیے لایا گیا کہ وہ سب کچھ ہنسی خوشی کرے گا،عمران عوام کے لیے موت کا فرشتہ ثابت ہوئے ہیں،ملک کاہر شہری بل واسطہ یا بلا واسطہ ٹیکس دیتا ہے، سلیکٹڈ نا اہل وزیراعظم کو تو اپنے وعدے یاد نہیں مگر عوام کو ان کے وعدے یاد ہیں آج عوام لانڈھی میں اس جلسہ عام میں آپ کو عوام سے کئے گئے وعدے یاد دلا رہے ہیں۔اس موقع پر عوامی نیشنل پارٹی سندھ کے صدر شاہی سید نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان میں آج ہونے والے دہشت گردی کے واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں، ہمارے وفاقی وزیر داخلہ کا دھیان اپنی وزارت سے زیادہ انتقامی کاروائیوں پر ہے،دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قومی ایکشن پلان پر من و عن عمل کیا جائے، سیکیوررٹی اہلکاروں سمیت شہریوں کی شہادت انتہائی افسوس ناک ہے،تبدیلی سرکار اپنا کوئی معاشی تصور لیکر نہیں آئی ۔ اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے حبیب خان،پاکستان پیپلز پارٹی کے ساجد ترین اور پی ٹی آئی کے نوید خان نے اپنے درجنوں ساتھیوں کے ہمراہ اے این پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے یہ عندیہ دیا گیا ہے کہ یوم عاشور کے بعد حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک مزید تیز کردی جائے گی اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اور ان کی اتحادی جماعتیں کیا لائحہ عمل اختیار کرتی ہے ادھر سندھ اسمبلی میں جی ڈی اے کے اقلیتی رکن نندکمار کی ہندولڑکیوں کے اغواسے متعلق قرارداد بعض ترامیم کے ساتھ منظورکرلی گئی ہے جبکہ رواں سال 2018-19 کے منی بجٹ کی منظوری بھی دے دی گئی 71 ارب 61 کروڑ 87 لاکھ روپے کے مطالبات کے بعدمنی بجٹ منظور کرلیا گیا وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ کے پاس وزارت خزانہ کا قلمدان بھی ہے انہوں نے منی بجٹ اجلاس میں پیش کیا کٹوتی کی تحاریک میں وزیراعلیٰ سندھ کے ہیلی کاپٹر کی مرمت، محکمہ ایکسائز کے لیے اضافی بجٹ کے مطالبہ کو غیرحقیقت پسندانہ قراردیا گیا تھا ان میں کہا گیا کہ سندھ میں نقل کے رحجان نے تعلیم کو سخت نقصان پہنچایا ہے۔ سندھ حکومت کے اضافی اخراجات کے مطالبہ کوردکیا جائے، وزیرخزانہ مرادعلی شاہ نے کٹوتی کی تحاریک کی مخالفت کی۔ 

تازہ ترین
تازہ ترین