ڈگری میں ہفتہ رفتہ میں چند ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں جن سےشہر میں بدامنی اور لاقانونیت کی شرح میں اضافہ نظر آیا۔ گزشتہ دنوں ہم نے اپنے اسی صفحے پر ڈگری کی قاتل اور خونی شاہراہ کی نشاندہی کی تھی، مگر افسوس اس شاہراہ پر بڑھتے ہوئے حادثات کی روک تھام کے لئے کوئی اقدامات نہیں کئے گئے، جس کے نتیجہ میں ایک بار پھر اس نے دو زندگیوں کی بھینٹ لے لی ہے۔آج کل اس شہر کے لوگوں میں خودکشی کا رجحان بڑھ رہا ہے اور کئی افراد کے اپنے ہی ہاتھوں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کی خبریں منظر عام پر آئی ہیں۔ دیگر واقعات میں ایک سوئے ہوئے شخص کو ذبح کر دیا گیا۔ باپ کی بات پر ناراض ہوکر، نوجوان نے گلے میں پھندا ڈال کرخود کشی کرلی۔ گھریلو پریشانیوں، غربت و تنگ دستی سےپریشان حال شخص نے بھی اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا۔ مہنگائی اور معاشی بدحالی کی وجہ سے سندھ کے مختلف شہروں میں خودکشیوں کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے۔بعض لوگوں کے مطابق اس فعل کے لیےزرعی ادویات مددگار ثابت ہورہی ہیں، جن میں فصلوں کو نقصان پہنچانے والے کیڑوں کے خاتمے کے لیے زہر کی وافر مقدار شامل ہوتی ہے۔۔ بغیر لائسنس، زہریلی زرعی دوائوں کی فروخت پر بھی پابندی اور قانون سازی وقت کی اہم ضرورت سمجھی جارہی ہے۔
گزشتہ روز ڈگری کی قاتل و خونی شاہراہ پر میرواہ گورچانی کے قریب مین ڈگری میرپورخاص روڑ پر ایک تیز رفتار کار اور دو موٹر سائیکلوں کے درمیان خوفناک تصادم ہو گیا، جس میں دو افراد ہلاک جب کہ دو شدید زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق ،میرواہ گورچانی تھانے کی حدود میں ڈگری، میرپورخاص کی مرکزی شاہراہ پر واقع بابو گوٹھ اسٹاپ پر ایک تیز رفتار کار نمبر933 BKR اور دو موٹر سائیکلوں کے درمیان خوفناک تصادم ہو گیا، جس کے نتیجے میں 29 سالہ مجنوں کولہی موقع پر ہی ہلاک ہو گیا۔دوسری موٹر سائیکل پر سوار 26 سالہ راشد ملک، 26 سالہ نعمان ملک اور 22 سالہ قدرت اللہ ملک شدید زخمی ہو گئے۔ تینوں زخمیوں کو فوری طور پرضلعی سول اسپتال میرپورخاص لایا گیا، بعد ازاں تشویشناک حالت میں حیدرآباد منتقل کردیا گیا تھا۔ جہاں پر ایک زخمی راشد ملک زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا ۔ ڈگری، میرواہ گورچانی اور میرپورخاص کے شہریوں نے ڈگری میرپورخاص روڑ پر بڑھتے ہوئے حادثات کی وجہ سے قیمتی جانوں کے ضیاع پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکام بالا سے حادثات سے بچاؤ کے لیےشاہراہ پر ٹریفک پولیس کی چوکیاںقائم کرنے کے علاوہ دیگر ضروری اقدامات کرنے کی اپیل کی ہے۔
ایک اور وقعے میں ایک سوئے ہوئے شخص کو خنجر سے گلا کاٹ کر ذبح کر دیا گیا۔ایس ایس پی جاوید بلوچ نےاطلاع ملنے پر واقعے کا فور ی نوٹس لیتے ہوئے پولیس کو فوری کارروائی کے احکامات جاری کیے جس کے بعد میرواہ گورچانی پولیس نےملزم کا سراغ لگا کر اسے آلہ قتل سمیت گرفتار کرلیا۔ایس ایچ او پولیس اسٹیشن میرواہ گورچانی، ریاض احمد سومر نے گزشتہ روز پریس کانفرنس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ جمعہ کی شب یک شخص محبوب خاصخیلی ولد حیات خاصخیلی کو میرواہ گورچانی تھانے کی حدود گاوں سکھیو خاصخیلی میں تیز دھار آلے سے گلا کاٹ کر قتل کردیا گیا تھا، جس کے بعد ایس ایس پی ضلع میرپورخاص جاوید احمد بلوچ کے احکامات پر ہم نے قاتل کی تلاش میں فوری طور پر چھاپہ مار کارروائیوں کا آغاز کیا ۔ 24 گھنٹوں کے اندر سراغ لگا کر طہرانی فارم لنک روڈ دیہہ 379 سے قاتل انور علی خاصخیلی سکنہ گائوں تاجو خاصخیلی تعلقہ شجاع آباد کو گرفتار کرلیا اور ملزم کے قبضے سے آلہ قتل بھی برآمد کرلیا گیا۔ ملزم انور خاصخیلی نے ابتدائی تفتیش کے دوران اپنے جرم کا اقرار بھی کر لیا ہے، پولیس واقعے کے محرکات کا جائزہ لینے کے لیے مزید چھان بین کررہی ہے۔ ملزم کے خلاف زیر دفعہ 302 کے تحت مقدمہ درج کر دیا گیا ہے۔اس سلسلے کی اہم بات یہ ہےکہ گرفتاری سے ایک روز بعد ملزم انورکی شادی تھی اور اس کی بارات کراچی جارہی تھی۔
خودکشی کے ایک واقعہ میں ایک نوجوان اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ روزنامہ جنگ کو موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق تعلقہ ڈگری کے شہر ٹنڈوجان محمد کی دیھ 188 گوٹھ ماھپارہ میں شادی کی تقریب میں 17 سالہ عرفان ولد خان محمد کلوئی نے والد کی جانب سے موٹر سائیکل چلانے سے منع کرنے پرد ل برداشتہ ہوکرگلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کرلی۔ خودکشی کا دوسرا واقعہ بھی اسی ہفتے رونما ہوا جس میں تین بچوں کے باپ نےخود ہی موت کو گلے لگا لیا۔۔تفصیلات کے مطابق ڈگری کے نواحی گائوں بچل چانگ میں 52 سالہ امرشی ولد ودھیو کولہی نے گھریلو پریشانیوں سے تنگ آکر زرعی زہریلی دوا پی لی،جسے بے ہوشی کی حالت میں تعلقہ اسپتال ڈگری پہنچایا گیا،جہاں اس کی نازک حالت کی وجہ سے ا سے حیدرآباد بھیج دیا گیا جہاں وہ جان بر نہیں ہوسکا اور انتقال کرگیا۔متوفی کی لاش گھر پہنچنے پر محلےمیں کہرام مچ گیا۔متوفی تین بچوں کا باپ تھااور معاشی طور سے پریشان تھا۔
ڈگری سب ڈویژن کے شہروں ڈگری، ٹنڈوجان محمد، جھڈو، نوکوٹ، کوٹ غلام محمداور میرواہ گورچانی سمیت دیگر چھوٹے بڑے قصبات میں خود کشی کے رجحان میں اضافہ ہوگیا ہے اور ان واقعات میں زیادہ تعداد خواتین کی ہے، جو گھروں میں موجود زہریلی زرعی دوائیں پی کر موت کو گلے لگا لیتی ہیں۔ واضح رہے کہ زراعت کے سلسلے میں زمیندار ،زہریلی زرعی ادویات کا اسٹاک دیہات میں لے جاکر اپنے ہاریوں کے حوالے کر دیتے ہیں، جو یہ زہریلی دوائیں اپنے گھروں میں رکھتے ہیں، جو خود یاان کے اہل خانہ انہیں اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لیے استعما ل کرتے ہیں۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ ان زہریلی دوائوں پر کھلے عام فروخت پر فوری پابندی ہونی چاہئے اور یہ دوائیں انہی زمینداروں کو فروخت ہونی چاہئیں جن کے پاس ان کی خریداری کے لیے لائسنس ہوں ۔ گھروں میں ان دواؤں کے رکھنے کی ممانعت ہونا چاہئے۔