• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

جسٹس فائز عیسیٰ ریفرنس کیخلاف سپریم کورٹ میں آئینی پٹیشن کا امکان

اسلام آباد( سہیل خان ) سپریم جوڈیشل کونسل میں صدارتی ریفرنس کا سامنا کرنے والے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت ریفرنس کو چیلنج کرنے کا امکا ن ہے، انہتائی معلومات رکھنے والے زرائع کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سابق اٹارنی جنرل ،سینئر قانون دان منیر اے ملک سے ملاقات کرکےریفرنس کے معاملے پر تفصیلی گفتگو کی ہے ، جس میں ریفرنس کے قانونی پہلوؤں پر غور وغوض کیا گیا ہے،سینئر وکیل منیر اے ملک اس ریفرنس کے لئے حال ہی میں کیلفورنیا سے واپس آئیں گے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی قانونی معاونت کرنے والی ٹیم جس کی سربراہی منیر اے ملک کریں گے ٹیم شامل دیگر وکلاء میں حامد خان، کامران مرتضیٰ ،علی احمد کرد، رشید اے رضوی کے علاوہ دیگر چوٹی کے وکلاء شامل ہونگے۔صدر عارف علوی نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے کے آغا کے خلاف ریفرنس میں الزام عائد کیا ہے کہ ان کی لند ن میں جائداد ہے مگر انہوں نے گوشوارے میں ظاہر نہیں کیا،جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ جائداد ان کے بچوں کی ہے،ریفرنس کے بعد وکلاء برادری کی طرف سے ریفرنس کے خلاف سخت رد عمل سامنے آیا ہے جس کے بعد دونوں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت سپریم کورٹ جانے کا مشورہ دیا گیا ہے۔قانونی ٹیم کا کہنا ہے کہ 2007 میں جسٹس افتخار محمد چوہدری کے خلاف صدر پرویز مشرف کا کیس ایک مثال ہے جس میں پاکستان بار کونسل ، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن نے سپریم کورٹ میں صدر کا ریفرنس چیلنج کیا تھا جس پر لارجر بینچ تشکیل دیا گیا تھا ، لارجر بینچ نے ریفرنس کو یہ قرار دے کر خارج کردیا تھا کہ یہ ریفرنس بدنیتی پر مبنی ہے۔پاکستان بار کونسل کو بھی رابطہ کرکے کہا گیا ہے کہ وہ اس سلسلے میں کہا گیا ہے کہ وہ سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کرے،پاکستان بار کونسل کے وائز چیئر مین سید امجد شاہ کا کہنا تھا کہ انہوں نے درخواست دیگر ارکان کو ارسال کردی ہے تاکہ ان کا موقف لیا جاسکے اس کے بعد پٹیشن فائل کی جاسکے گی۔ 

تازہ ترین