• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

تفہیم المسائل

سوال: یومِ عرفہ کے حوالے سے حدیث پاک میں ہے:’’ جس شخص نے یومِ عرفہ کاروزہ رکھا ،اس کے گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے تمام گناہ معاف کردیئے جائیں گے ‘‘۔اب مسئلہ یہ ہے کہ یومِ عرفہ اس دن کو کہیں گے ،جب حجاج عرفہ کے میدان میں جمع ہوتے ہیں ،کیا پاکستان کے مسلمان بھی اس دن روزہ رکھیں گے،جس دن حج ادا کیا جاتا ہے یا پاکستان کے کیلنڈر کے مطابق جس دن نو ذوالحج ہوتی ہے ،اس دن روزہ رکھنا ہے ۔نیز پاکستان کے مسلمان جس دن روز رکھیں گے ،وہ یومِ عرفہ ہوگا یا نو ذوالحج ؟

جواب: عشرۂ ذوالحجہ کے روزے مستحب ہیں ،خصوصاً نو ذوالحجہ یعنی عرفہ کے روزے کی بہت فضیلت ہے ،(۱)حضرت ابوقتادہ ؓ بیان کرتے ہیں: رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’ہرماہ تین دن کے روزے رکھنا، ایک رمضان کے بعد دوسرے رمضان کے روزے رکھنا ،یہ تمام عمر کے روزے(رکھنے کے مترادف) ہے اور یومِ عرفہ کا روزہ رکھنے سے مجھے اُمید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس سے ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ معاف فرمادے گا اور مجھے اُمید ہے کہ یومِ عاشورکا روزہ رکھنے سے اللہ تعالیٰ ایک سال پہلے کے گناہ معاف فرمادے گا،(صحیح مسلم:1162)‘‘۔(۲)اُمّ المومنین حضرت عائشہ ؓبیان کرتی ہیں:’’بے شک رسول اللہ ﷺ عرفہ کے روزہ کو ہزار دن کے برابر شمار فرماتے تھے ، (معجم الأوسط:6802)‘‘۔

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ یومِ عرفہ سے زیادہ کسی دن بندوں کو دوزخ سے آزاد نہیں کرتا ۔اللہ (اپنے بندوںسے) قریب ہوتاہے اور فرشتوں کے سامنے اپنے بندوں پر فخر کرتاہے اورفرماتاہے: یہ بندے کس ارادے سے آئے ہیں‘‘۔(صحیح مسلم:1348)دنیا بھر میں طلوع اور غروب کے اوقات علاقوں کے اختلاف سے مختلف ہوتے ہیں ۔جس طرح نمازوں میں ہر ہرعلاقے کے اپنے اپنے مطلع کا اعتبار ہوتا ہے اورہر شخص اپنے علاقے کے حساب سے نماز پڑھتا ہے ،اِسی طرح دیگر عبادات کا حکم ہوگا ۔جس طرح پوری دنیا میں جمعہ ایک وقت میں نہیں ہوتا اور نہ ہی قدرت کے بنائے ہوئے نظامِ گردشِ لیل ونہار کی وجہ سے ایسا ہوسکتا ہے، مثلاً پاکستان میں جب جمعے کادن ہوتاہے، توامریکا میں رات ہوتی ہے۔ اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم سے کسی کو بھی محروم نہیں فرماتا، جس کے لیے جہاں جہاں اُن کے اپنے وقت اور تاریخ کے مطابق وہ ساعت آئے گی، اُس وقت وہاں پر اللہ کے جو بندے مصروفِ دعا ہوں گے، انہیں اللہ تعالیٰ کی عطا سے قبولیت نصیب ہو جائے گی۔ اِسی طرح نو ذوالحجہ کی برکات وسعادات بھی روئے زمین پر تمام مسلمانوں کو اپنے اپنے مقامی حساب کے مطابق عطا کر دی جائیں گی۔ ہمیں اللہ تعالیٰ کی عطا اور کرم ورحمت کو محدود ومقید نہیں سمجھنا چاہیے۔ کوئی چاہے تو نو ذوالحجہ کے ساتھ سات اور آٹھ ذوالحجہ کے روزے بھی رکھ سکتا ہے،لیکن حج کرنے والے پر جو عرفات میں ہے ،اُسے عرفہ کے دن روزہ رکھنا مکروہ ہے ۔حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں:’’ رسول اللہ ﷺ نے عرفہ کے دن عرفہ میں روزہ رکھنے سے منع فرمایا،(سُنن ابو داؤد:2437)‘‘۔اس کی حکمت یہ سمجھ میں آتی ہے کہ روزے کی بناء پر حج کی مشقت پر مبنی عبادت میں سستی اور کاہلی پیدا نہ ہو۔

تازہ ترین