• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حزب اختلاف کو بڑے پیمانے پر انحراف سے شدید شرمندگی کا سامنا

اسلام آباد (طارق بٹ) حزب اختلاف میں بڑے پیمانے پر انحراف سے انہیں شدید شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے جیسا کہ صادق سنجرانی کے خلاف ان کی عدم اعتماد کی قرارداد کو شدید شکست ہوئی ہے۔ نتیجہ یقیناً تکلیف دہ ہے کیونکہ انہیں واضح اکثریت کے باوجود شکست اٹھانی پڑی۔ مستند اعداد و شمار سے پتہ چلا کہ حزب اختلاف کی جماعتوں کے 64 سینیٹرز حاضر تھے جبکہ حکمران اتحاد کے 36 ایم پیز تھے۔ جس وقت حزب اختلاف اپنی شکست پر ماتم کر رہی تھی اسی وقت حکمران اتحاد تحریک عدم اعتماد کی شکست پر خوشی منا رہا تھا۔ حکمران اتحاد نے منحرفین کی جانب سے ’ضمیر کے ووٹ‘ پر توجہ مرکوز رکھی۔ تقریباً 14 حزب اختلاف سینیٹرز کے درمیان منافقت اپنے نقطۂ عروج کو چھوگئی جنہوں نے اپنی جماعتوں کو چھوڑ کراور انہیں کھائی میں دھکیل کر ان کی مخالفت میں اپنی رائے دہی کا استعمال کیا۔ مارچ 2018 میں چیئرمین کے انتخاب میں جن جماعتوں نے سنجرانی کی مخالفت کی تھی، انہیں بھی تقریباً درجن بھر منحرفین کا سامنا کرنا پڑا تھا لیکن منحرفین کی شناخت کبھی نہیں ہوئی۔ سی طرح ان کی شناخت بھی ناممکن ہے کیونکہ یہ ایک خفیہ رائے شماری تھی۔ 64 حزب اختلاف سینیٹرز میں سے صرف 50 سینیٹرز کےووٹ قرار داد کی حمایت میں درست پائے گئے۔ ناقص قرار دئیے گئے 5 ووٹ بھی حزب اختلاف کے ایم پیز کے تھے۔ یہ قابل بحث ہے کہ کیا یہ ووٹ حادثاتی طور پر ناقص ہوئے یا جان بوجھ کر ناقص کئے گئے تاکہ انہیں تحریک عدم اعتماد کی حمایت میں شمار نہ کیا جاسکے۔

تازہ ترین