• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ڈیلس مشاعرہ میں پاکستان سے آنے والے مہمان شعرا مظہر برلاس، نوشی گیلانی اور وصی احمد شاہ کے اعزاز میں کشمیری رہنما اور ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی واچ کے بورڈ آف ڈائریکٹر کے رکن راجہ مظفر کشمیری نے اپنی رہائش گاہ واقع فریسکو میں پر وقار استقبالیہ دیا جس میں شعر و ادب سے دلچسپی رکھنے والے دوست احباب اور ان کی فیمیلیز نے شرکت کی۔



‎مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے راجہ مظفر نے کہا کہ دنیا بھر اور خصوصی طور پاکستان، بھارت، جموں کشمیر میں مصیبتوں ابتلاؤں کے ہر دور میں جن بعض شعرا نے سیاسی بحرانوں اور جنگی حالات سے براہِ راست متاثر ہونے والے نِہتّے عوام کے مسائل کو اپنا موضوع بنایا ان میں آج کی تقریب کے مہمان شعرا کے ناموں کو گنا جا سکتا ہے۔

‎ راجہ مظفر کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں شعر وہ ہے جس میں کسی بے کس اور مجبور کے احساسات کو زبان ملے اور شاعر کسی گروہ یا نظام کا حامی نہیں، بلکہ عوامی احساسات کا ترجمان ہوتا نظر آئے۔

‎یہ حقیقت ہے کہ رومان تو اس وقت لکھا جاتا ہے جب امن ہو۔ جب روٹی، کپڑا اور مکان کی فکر نہ ہو۔ جنگ و جدل نہ ہو۔ کشمیر کے پس منظر میں ان کا کہنا تھا کہ ضروری ہے کہ شاعر عوام کے ترجمان ہوں نہ کہ ظلم و بربریت کے اور نہ ہی غیرملکی افواج کے وظیفہ خوار ہوں ۔

‎استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے امریکی سیاست میں سرگرم ڈیمو کریٹ رہنما سید فیاض حسن نے مہمان نئی نسل کے شعرا کو زبردست خراج تحسین پیش کیا، ان کی صلاحیتوں کو سراہا۔

سید فیاض حسن کا کہنا تھا کہ برصغیر میں آج کی مزاحمتی شاعری کو عوامی قبولیت تو حاصل ہے مگر اس میں فیض، حفیظ جالب، جان ایلیا اور ساحر لدھیانوی والی بات نہیں۔

انہوں نے بتایا کہ معاشرے میں پائی جانے والی ناانصافیوں کی وجہ سے پائی جانے والی بے چینی کو ختم کرنے کے لئے ضروری ہے کہ خواتین کی اہمیت تسلیم کی جائے اور تحریکوں میں ان کے کردار کو طاقتور بنایا جائے۔

‎تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ساؤتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کے صدر امیر ماکھانی نے جنوبی ایشیا میں معاشرے میں پائی جانے والی محرومیوں کا مختصر خاکہ کھینچتے ہوئے کہا کہ جن ملکوں میں خواتین کے کردار کو طاقت ملی وہاں ترقی کے آثار نظر آنے لگے عورت کو طاقت بخشے بغیر کسی تبدیلی کی توقع کرنا درست نہیں ہو گا۔

انہوں نے بے نظیر بھٹو کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایک مضبوط اور حوصلہ مند خاتون اپنی خداداد صلاحیتوں کی بنیاد پر ایک ملک کی وزیر اعظم بنیں مگر عورت اور ترقی مخالف اندھیری قوتوں نے ان کی زندگی کا چراغ ہی گل کر دیا۔

‎مہمان شاعر اور پاکستان کے سب سے بڑے نیوز چینل جنگ اور جیو سے وابستہ پاکستان کے معروف کالم نگار مظہر برلاس نے میزبان راجہ مظفر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ان کی کشمیر کی مکمل آزادی کی جدوجہد میں ان کی قربانیوں بھری جدوجہد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں یقین دلایا کہ بحیثیت شاعر اور کالم نگار وہ کشمیریوں کی آزادی کے حق میں لکھتے اور بولتے رہیں گے۔

مظہر برلاس کا ماننا ہے کہ بھارت اور پاکستان کو سب سے پہلے امن کی بات کرنا چاہئے، جموں کشمیر کے لوگوں کی آزادی پانے کی خواہش اور ان آزاد رہنے کی خواہش اور حق کو تسلیم کرنے کی بات کرنا چاہئے۔ غربت، امن اور آزادی کے بغیر ختم نہیں ہوتی۔ اس موقع پر انہوں نے اپنا کلام پڑھا اور حاضرین مجلس سے خوب داد پائی۔

‎آج کی تقریب میں مداحوں میں گھری آسٹریلیا سے آئی مہمان شاعرہ نوشی گیلانی کا شمار پاکستان کی مقبول ترین شاعرات میں ہوتا ہے۔ نوشی کا اصل نام نشاط مسعود ہے۔ وہ بہاولپور کے ایک علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔

‎نوشی گیلانی نے اپنے اعزاز میں دیئے کے استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے میزبان فیملی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ آج کی اس تقریب میں مجھے کشمیر کے دونوں حصوں کے لوگوں کی محبت کی خوشبو آ رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اپنے ثقافتی خیمے لگاکر اپنے آپکو ایک دوسرے سے جدا نہ کریں بلکہ باہر نکل کر سیاسی منظر نامہ کو دیکھیں انہوں نے کہا کہ باہر رہنے والوں میں یہ خوبی ہوتی ہے کہ ہمارا دشمن اور دوست ایک ہی ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ مغرب میں جو تھنک ٹینک کا جو نظریہ ہے وہ ہماری اس محفل کی طرح ہے جہاں ہم سب مل بیٹھکر مسائل پر بات کرتے ہیں اور اسکا حل تلاش کرتے ہیں اور اگر اسکو رپورٹ کردیا جائے تو اسمیں تین عمروں کے افراد شامل ہیں جو اپنے اپنے عہد کی نمائندگی کرتے ہیں۔

‎نوشی گیلانی نے اپنی غزل

‎محبتیں جب شمار کرنا تو سازشیں بھی شمار کرنا

‎جو میرے حصے میں آئی ہیں وہ اذیتیں بھی شمار کرنا

‎پر خوب داد پائی۔

‎تقریب کے مہمان شاعر سید وصی شاہ نے بھی کشمیر اور کشمیر کے حالات پر اپنے تاثرات بیان کئے۔

‎وصی احمد نے اپنے کلام

‎“کاش میں تیرے حسین ہاتھ کا کنگن ہوتا

‎تو بڑے پیار سے چاؤ سے بڑے مان کے ساتھ

‎اپنی نازک سی کلائی میں چڑھاتی مجھ کو” سنایا اور حاضرین سے داد وصول کی۔

‎ادبی بستی ڈیلاس کے مبشر وڑائچ اور غزالہ حبیب نے بھی اس موقع پر اپنا کلام پیش کیا۔ ادبی بستی نے ہی ان مہمان شعرا کو اپنے بین الاقوامی مشاعرہ میں مدعو کیا تھا جو ایک روز قبل ہفتہ کی شب ڈیلاس میں منعقد ہوا۔

رات گئے تک جاری رہنے والی اس تقریب کی سب سے خوبصورت بات یہ بھی تھی کہ حاضرین نے جتنا لطف شعرا کے کلام سے اٹھایا اتنا ہی آپس کی گفتگو اور میزبان کی اہلیہ مسز فاطمہ، بیٹی رابعہ المعروف رانی اور بہو نوشی بٹ کے ہاتھوں بنے کھانوں سے بھی لطف اندوز ہوئے۔

‎فریسکو میں راجہ مظفر کے ہاں مختصر نوٹس پر منعقدہ اس سادہ تقریب میں جو شخصیات موجود تھیں، ان میں ممتاز سیاسی و سماجی رہنما اور مسلم ڈیمو کریکٹ کاکس کے صدر ڈیمو کریکٹ پارٹی کے مرکزی رہنماؤں میں شمار ہونے والے رہنما سید فیاض حسن، ساؤتھ ایشیا ڈیمو کریسی واچ کے صدر امیر ماکھانی، مسز امیر ماکھانی، ڈاکٹر نسرین خانزادہ، ڈاکٹر مونا کاظم شاہ، صفیہ کاظم، واشنگٹن ڈی سی سے آئی سماجی رہنما اور پاکستان امریکن ایسوسی ایشن کی نائب صدر نوزیرہ اعظم، گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے ممتاز کشمیری رہنما صحافی سراج الدین بٹ، ممتاز سماجی رہنما اور پاکستان سوسائٹی آف نارتھ امریکہ کے صدر ملک عابد، کشمیری رہنما اور پاکستان کے نامور وکلا میں شمار ہونے والی شخصیت سردار اظہر شاہین ایڈوکیٹ مسز شاہین، سماجی رہنما انگریزی زبان کے شاعر آزاد کشمیر سے تعلق رکھنے والے سردار فاروق خان، عابد بیگ، کشمیری رہنماؤں بزنس سے وابستہ سردار منظور خان،  قاضی لطیف، مرزا تنویر اور دیگر شخصیات نے شرکت کی۔

تازہ ترین