پسند کی شادی کرنے والا نوجوان قتل
پسند کی شادی نوجوان کے لئے جرم بن گئی، شادی کے ڈیڑھ سال بعد سسرالی رشتہ داروں نے موت کے گھاٹ اتار دیا۔ ان کا غصہ اس پر بھی ٹھنڈا نہیں ہوا، اب وہ لڑکی اور اس کے چھ ماہ کے بچے کو بھی قتل کرنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کچھ عرصہ قبل ڈگری کے شہر ٹنڈو جان محمد کے رہائشی، قمبرانی برادری کے 22سالہ نوجوان نعمان قمبرانی نے جھڈو کی رہائشی خاص خیلی برادری کی دوشیزہ بختاور خاص خیلی سے پسند کی شادی کی تھی اور وہ دونوں جان کے خوف سے شادی کے بعد، ٹنڈوجان محمد سے حیدرآباد منتقل ہو گئے تھے۔ مقتول نعمان قمبرانی ، ڈگری کے اسسٹنٹ مختار کار ایاز حسین شالمانی کا بھانجا تھا۔ ڈیڑھ سال قبل، نعمان نے حیدرآباد کی سیشن کورٹ میں جاکر بختاورخاص خیلی سےکورٹ میرج کی تھی، بعدازاںانہوں نے ڈگری میں پریس کلب پہنچ کر صحافیوں کے سامنے اپنی شادی کا اقرار کیااوراپنے قتل کا خدشہ ظاہرکرکے حکومت سے تحفظ کی اپیل کی تھی۔شادی کے بعدوہ دونوں آبائی گھر کو چھوڑ کر حیدرآباد چلے گئے تھے،اور وہاں رہائش اختیار کر لی تھی، ان دونوں کا چھ ماہ کا بیٹا بھی ہے۔خاص خیلی برادری کے افراد اس پر خاصے مشتعل تھے اور اس شادی کوبرادری کی عزت کا معاملہ قراردے رہے تھے۔لڑکی کے رشتہ دار مقتول نعمان اور اس کی بیوی کو تلاش کرتے ہوئے حیدرآباد پہنچ گئے ۔ وقوعے والے روز قاسم آباد تھانے کی نسیم نگر چوکی کی حد ودمیں واقع عبداللہ گارڈن کے علاقے میں مبینہ طور پرانہوںں نے نعمان کو گھیرکر چھریوں کے پے درپے وار کرکے قتل کردیا اور فرار ہوگئے۔ زخمی نوجوان کو علاقہ مکینوں نے سول اسپتال پہنچایا جہاں خون زیادہ بہہ جانے کے باعث وہ جان بر نہ ہوسکا ۔ نعمان کے قتل کا مقدمہ حیدرآباد کے مقامی پولیس اسٹیشن میں درج کرادیا گیاہے۔ مقتول نعمان کی لاش ڈگری تعلقہ کے شہر ٹنڈو جان محمدمیں جیب اس کے آبائی گھر پہنچی توعلاقے میں کہرام مچ گیا اور اس کے ورثاء سخت مشتعل نظز آئے۔ ، اس کی نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعدمقتول کے ورثاء نے علاقے کے سینکڑوں مرد و خواتین کے ہمراہ نیو بائی پاس پر ڈگری، مٹھی شاہراہ پر نعش رکھ کر دھرنادیا۔اس موقع پر مشتعل مظاہرین نے ٹائر جلا کرسڑک بلاک کردی، جس کے باعث ڈگری ،میرپورخاص، جھڈو، نوکوٹ اورمٹھی کی جانب سے آنے اور جانے والی ٹریفک جام ہوگئی اور سڑک کی دونوں جانب گاڑیوں کی لمبی لمبی قطاریں لگ گئیں۔2 گھنٹے تک شدید احتجاج اور دھرنے کے بعد ڈگری سے منتخب ہونے والے رکن صوبائی اسمبلی، میر طارق تالپور دھرنے کے مقام پر پہنچے، جہاں انہوں نے مقتول کے ورثاء کو انصاف کی فراہمی کی یقین دہانی کرائی، جس کے بعد مظاہرین منشتر ہوگئے۔پولیس ذرائع کے مطابق نعمان قمبرانی کے قتل کے فوری بعد SHO نسیم نگر، سید فیض علی شاہ نے مختلف مقامات پر چھاپے مارےاور قتل کےمرکزی ملزم علی حیدر خاصخیلی، سکنہ ٹنڈو جان محمد کو شورا گوٹھ کے قریب سے گرفتار کرکےاس کے قبضے سے آلہ قتل برآمد کرلیا۔نعمان کے قتل کا مقدمہ مقتول کے بھائی کی مدعیت میں تین ملزمان کے خلاف درج کرایا گیا ہے۔ ورثاء کے مطابق مقدمے میں شامل تین میں سے دو.ملزمان کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے، مگر قتل کی واردات کا مرکزی ملزم ابھی تک روپوش ہے ـاور اس کی گرفتاری کے لیے پولیس تعاون نہیں کررہی ہے جس کی وجہ سے مقتول کی بیوہ اور شیرخوار بیٹے کی جان کو بھی خطرہ لاحق ہےکیوں کہ روپوش ملزم مقتول کے ورثاء سمیت بیوہ اور بیٹے کو بھی جان سے مارنے کی دھمکیاں دینے کے علاوہ مقدمہ واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے پولیس کے اعلیٰ حکام، وزیر اعلیٰ سندھ اور ایم پی اے تنزیلہ قمبرانی سے مطالبہ کیا ہے کہ مقتول کی بیوہ اور ورثاء کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
ڈگری کی سول سوسائٹی اور سماجی تنظیمیں اس صورت حال کی وجہ سے انتہائی دل گرفتہ ہیں۔ ان کا کہنا ہے ہر بالغ مردوزن کو اپنی پسند کے مطابق ازدواجی بندھن میں بندھنے کا شرعی حق حاصل ہے، سندھ کے قبائلی طرز معاشرت میں نوجوانوں کے یہ حقوق سلب ہیں۔ اپنے قبیلے یا برادری سے باہر شادی کرنے والوں پر عرصہ حیات تنگ کردیا جاتا ہے اور خودساختہ قوانین کے تحت انہیں موت کے گھاٹاتار دیا جاتا ہے۔ حکومت فرسودہ روایات کا خاتمہ کرنے کے لیے کب آئینی اقدامات کرے گی؟