اسلام آباد(احمد نورانی) حکومتی ترجمان نے جہاں ایک بار پھر کہاہے کہ جنرل مشرف کو سپریم کورٹ کے آرڈر کے تحت ملک چھوڑنےکی اجازت دی، وہیں سابقہ آمرکے قریبی معاون نےاندرونی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ آف شور (بیرون ملک )انتظامات کو بیرونی دارلحکومتوں نے آگے بڑھایا تھا اور ان کی معاونت پاکستان کی اسٹیبلشمنٹ کے اہم کھلاڑیوں نے کی تھی جس کی بدولت مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے مشرف کو باہر جانے کی اجازت دی۔جب کہ مسلم لیگ (ن) کےوزراءنے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ حکومت نےانہیں بیرونی دبائویا کسی ڈیل کے تحت باہر بھیجا۔جب کہ جنرل مشرف کی سیاسی پارٹی کے مرکزی کوآرڈینیٹراحمد رضا قصوری نے کہا ہے کہ’’میں نے ایک سال پہلےمیڈیا کو بتا دیا تھا کہ مشرف کے خلاف بنائے گئے تمام کیسز بشمول غداری کا مقدمہ جلد ختم ہوجائیں گے‘‘ اس پراینکرز اور تجزیہ نگاروں نےمجھ پر خاصہ طنز کیا تھا۔حکومت اور مشرف کے درمیا ن ہونے والی کسی قسم کی ڈیل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہاکہ اس حوالے سے اسٹیبلشمنٹ نے پاکستان میں ہی بیرونی ممالک کی مدد سے آف شور انتظامات کیے تھے، البتہ کوئی ڈیل نہیں ہوئی۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ وہ کون سے بیرونی دارلحکومت تھے جنہوں نے حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کو تعاون پر آمادہ کیا تو ان کا کہنا تھا ’’اللہ مشرق و مغرب کا خالق ہے‘‘انہوں نے قرآنی آیت بھی پڑھ کر سنائی اور مزید وضاحت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ عقل مند کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ مشرف دنیا بھر میں ایک جانی پہچانی شخصیت ہیں۔پاکستان میں وہ جن مشکلات کا سامنا کررہے تھے، اس سے سب کو پریشانی لاحق تھی۔حکومتی ترجمان نےپی پی پی کے ملک بھر میں احتجاج کو بھی شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پی پی پی نے اپنے دور حکومت میں مشرف کو آزاد چھوڑدیا تھا، جب کہ وہ بےنظیر قتل کیس میں نامزد تھے یہاں تک کہ ان کا نام ای سی ایل میں نہیں ڈالا گیا۔انہوں نے پی پی پی اور جنرل مشرف کے درمیان ہونے والی این آر او ڈیل کو بھی تنقید کا نشانہ بنایاجس کی مدد سے پی پی پی کی حکومت پر قائم تمام مقدمات ختم کردئیے گئے تھے۔اس حوالے سے جب نمائندہ جنگ نے مشرف کے خلاف سپریم کورٹ میں دائر مقدمات کا ریکارڈ چیک کیا تو یہ بات سامنے آئی کہ حکومتی ترجمان کے بیان کے برعکس مشرف کا نام ای سی ایل میں آصف زرداری کے دور میں نگراں حکومت نےڈالا تھا۔ ایک سوال کے جواب میں احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ مشرف پر دائر تمام مقدمات جلد ختم ہوجائیں گے، وہ جلد پاکستان آئیں گے اور پاکستان کے حوالے سے 2008 میں جو ایجنڈا انہوں نے ادھورا چھوڑا تھا اسے پایہ تکمیل تک پہنچائیں گے۔