واشنگٹن : جیمز پولیتی
ڈونلڈ ٹرمپ نے فرانس کے خلاف ڈیجیٹل لین دین پر ٹیکس عائد کرنے کی فوری انتقامی کارروائی کا عزم کیا ہے ، جس سے امریکی ٹیکنالوجی متاثر ہو گی، یہ ٹرانس اٹلانٹک اقتصادی تعلقات کو خراب کرنے کی ایک نئی علامت ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اپنی ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ہماری عظیم امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں پر ٹیکس عائد کرنے والا ملک صرف امریکا ہونا چاہئے۔بعدازاں انہوں نے فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون پر حملہ کیا اور خبردار کیا کہ تادیبی اقدامات پر کام جاری ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ہم جلد ہی ایمانوئیل میکرون کی حماقتوں پر خاطر خواہ دو طرفہ بڑی کارروائی کا اعلان کریں گے۔میں نے ہمیشہ کہا ہے کہ فرانسیسی وائن کے مقابلے میں امریکی وائن بہتر ہے۔
گزشتہ ماہ کے آغاز میں امریکی تجارتی نمائندے کے دفتر نے اس بات کی تحقیقات شروع کی ہیں کہ آیا فرانس کا ڈیجیٹل ٹیکس غیر منصفانہ تجارتی طرزعمل کی حیثیت رکھتا ہے،جو پیرس کے خلاف، بشمول ٹیرف کے ذریعے، واشنگٹن کو جوابی کارروائی کا راستہ ہموار کرسکتا ہے۔
تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹوئٹ سے پتہ چلتا ہے کہ امریکی انتظامیہ دیگر راستوں کے ذریعے بھی فرانس کے خلاف تادیبی کارروائی پر غور کررہی ہے۔ امریکی محکمہ خزانہ نے ڈیجیٹل ٹیکس کے حوالے سے فرانس کو چیلنج کرنے پر پیش قدمی کی ہے، اور تنازع کی تفصیلات سے آگاہ کچھ افراد کا کہنا ہے کہ توقع کی جائے گی کہ یہ فرانس کے خلاف امریکی جوابی کارروائیوں کا چارج سنبھالے گا۔
انتظامیہ کے ایک اہلکار نے تصدیق کی کہ محکمہ خزانہ انتقامی کارروائی پر تبادلہ خیال کی رہنمائی کررہا تھا۔
ڈونلڈ ٹرمپ کی دھمکی کے بعد وائٹ ہاؤس کےترجمان جڈ ڈیئرنے کہا کہ امریکا کو فرانسیسی ٹیکس سے شدید مایوسی ہوئی تھی،اسے یکطرفہ اقدام کے طور پر بیان کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ جدید امریکی ٹیکنالوجی فرمز کو نشانہ بنایا جارہا ہے۔
جڈ ڈیئر نے بیان میں کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ مستقل طور پر کہہ رہی ہے کہ وہ امریکا میں قائم فرمز کے خلاف امتیازی سلوک برداشت نہیں کرے گی۔امریکی تجارتی نمائندے نے فرانس کے ڈیجیٹل سروسز ٹیکس کی دفعہ 301 کی تحقیقات کا آغاز کیا ہے، اور انتظامیہ پالیسی کے دوسرے تمام وسائل کا قریب سے جائزہ لے رہی ہے۔
متعدد ممالک میں بڑی آمدنی پیدا کرنے کے باوجود یورپ میں ٹیکس کے بڑے بلوں کی ادائیگی سے بچنے کیلئے امریکی ٹیکنالوجی گروپس کی صلاحیتوں سے کئی سال کی مایوسی کے بعد فرانس نے رواں ماہ ڈیجیٹل ٹیکس کے ساتھ پیشرفت کی۔عمومی ڈیجیٹل ٹیکس عائد کرنے کے لیے یورپی یونین کے مذاکرات ناکام ہوگئے ہیں اور او ای سی ڈی میں کثیر الجہتی مذاکرات سست روی سے جاری ہیں اور اس درمیانی عرصے نے فرانس کو یکطرفہ پیشرفت کی ترغیب دی۔
اٹلی بھی اسی طرح کا ڈیجیٹل ٹیکس عائد کرنے کے لیے آگے بڑھا ہے اور برطانیہ اس پر غور کررہا ہے۔تاہم ابھی تک صرف فرانس نے ڈونلڈ ٹرمپ کا غیظ و غضب مول لیا ہے۔
فرانسیسی وزیر اقتصادیات برونو لی میئر نے کہا کہ او ای سی ڈی میں کامن ٹیکس پر بین الاقوامی معاہدہ ہونے تک فرانس ڈیجیٹل گروپس پر اپنا قومی ٹیکس برقرار رکھے گا۔انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل آپریشنز پر یونیورسل ٹیکس لگانا ایک چیلنج ہے اس کا اثر ہم سب پر پڑتا ہے۔
فرانس کے ڈیجیٹل ٹیکس پر تلخی کے نتیجے میں امریکا اور یورپی یونین کے اقتصادی تعلقات بگڑتے دکھائی دے رہے ہیں۔یہ خدشات بڑھ رہے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ جرمنی کو نشانہ بناتے ہوئے سال کے اختتام سے قبل کاروں اور کار کے پرزوں پر محصولات کی ضرب لگائے گی۔
دریں اثناء بیلجیئم اور امریکا طیارے کی سبسڈی کے حوالے سے عالمی تجارتی تنظیم کی لڑائی کے سلسلے میں ایک دوسرے پر محصول لگانے کی دھمکی دے رہے ہیں۔ڈونلڈ ٹرمپ اور یورپی یونین کمیشن کے سبکدوش ہونے والے صدر جین کلاڈ جنکر گزشتہ سال وائٹ ہاؤس میں ایک اجلاس کے دوران عارضی تجارتی جنگ بندی پر پہنچ گئے تھے۔انہوں نے ایک مزید جامع تجارتی معاہدے پر دستخط کیلئے عمل وضع کیا۔ تاہم زراعت،کاروں اور دیگر امور پر مذاکرات کاروں کی تکرار کی وجہ سے وہ امیدیں ناکام ہوئی ہیں۔