اسلام آباد (فاروق اقدس/نمائندہ جنگ) آصف زرداری اور شاہد خاقان عباسی نے پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت سے خود انکار کیا یا پھر اسپیکر کی جانب سے انکے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جانے کے باوجود ان پر عملدرآمد نہ کرایا جاسکا قومی اسمبلی میں دو گھنٹے تک اس حوالے سے صورتحال واضح نہ ہوسکی جس کے بعد قومی اسمبلی کے ڈپٹی سپیکر قاسم سوری اجلاس ملتوی کرکے روانہ ہوگئے۔ تفصیلات کے مطابق پیر کی صبح قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے حوالے سے یہ خبریں میڈیا پر آئی تھیں کہ پیر کی سہ پہر ہونے والے اجلاس میں شرکت کیلئے آصف زرداری، شاہد خاقان عباسی اور خواجہ سعید رفیق کے پروڈکشن آرڈر جاری کر دیئے گئے اور وہ اجلاس میں شرکت کرینگے البتہ رانا ثناء اللہ کا نام پرودکشن آرڈر جاری کئے جانے والوں میں شامل نہیں تھا، اجلاس کیلئے مقررہ وقت چار بجے ارکان اسمبلی کی آمد شروع ہوگئی تھی جو اجلاس شروع ہونے کے منتظر تھے جس کے بعد اپوزیشن کے مرکزی رہنمائوں کی سپیکر چیمبر میں آمدورفت شروع ہوگئی اور انہوں نے قدرے بددلی کی کیفیت میں ایوان سے جانا شروع کر دیا اس دوران معلوم ہوا کہ قومی اسمبلی کے سپیکر کی جانب پروڈکشن آرڈر جاری کئے جانے کے باوجود ان پر عملدرآمد نہیں کرایا جاسکا ہے، اس لئے اپوزیشن نے بطور احتجاج ایوان میں بیٹھنے سے انکار کر دیا ہے تاہم میڈیا کو واضح اور حقیقی صورتحال بتانے کیلئے کوئی وزیر دستیاب نہیں تھا البتہ وفاقی وزیر مراد سعید نے کہا میڈیا کے نمائندے صرف دس منٹ انتظار کریں صورتحال واضح ہوجائے گی لیکن مزید ایک گھنٹے انتظار کے بعد بھی ایسا نہ ہوسکا، پیپلز پارٹی کی رہنما شازیہ مری نےمیڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کی بات ہے سپیکر اپنے آرڈر پر عملدرآمد نہیں کراسکے، جبکہ دوسری طرف بعض ارکان کا یہ کہنا تھا کہ آصف زرداری نے احتجاجاً خود ہی اجلاس میں شرکت سے اس لئے انکار کر دیا ہے کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے ان تمام ارکان کے پروڈکشن آرڈر جاری کئے جائیں جنہیں حکومتی اداروں نے اپنی تحویل میں لے رکھا ہے ، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ شاہد خاقان عباسی کو جب نیب کے حکام نے تحویل میں لیا تھا تو انہوں نے ابتدا میں ہی یہ کہہ دیا تھا کہ وہ پروڈکشن آرڈرپر بھی قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت نہیں کریں گے۔ ایک اطلاع کے مطابق خواجہ سعد رفیق اجلاس میں شرکت کیلئے لاہور سے روانہ ہوگئے ہیں تاہم آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں یہ دیکھنا ہوگا مختلف الزامات میں اداروں کی تحویل میں کون کون سے ارکان اسمبلی اجلاس میں شرکت کریں گے۔