• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس

مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے پر پاکستان کی جانب سے حکمتِ عملی پر غور کے لیے پارلیمنٹ کا اجلاس ہوا۔

تلاوتِ کلامِ پاک سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا، جس کے بعد نعتِ رسول صلی اللّٰہ علیہ وسلم پیش کی گئی، پھر قومی ترانہ شروع ہوا تو تمام اراکینِ قومی اسمبلی و سینٹرز احتراماً کھڑے ہو گئے۔

اسپیکر اسد قیصر کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس شروع ہوا تو اعظم سواتی نے بھارتی آئین میں مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے خلاف پارلیمنٹ میں تحریک پیش کی۔

مشترکہ اجلاس میں تحریک میں آرٹیکل 370 کا ذکر نہ ہونے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر میاں شہباز شریف نے کہا کہ مودی نے انتہائی سفاکانہ قدم اٹھاتے ہوئے آرٹیکل 370 کا خاتمہ کر دیا ہے، تحریک میں اصل معاملہ ہی شامل نہیں۔

سینیٹر رضا ربانی نے بھی مسئلے کی نشاندہی کی، جبکہ شیخ رشید نے بھی اپوزیشن کے مطالبے کی حمایت کی۔

اپوزیشن ارکان کی جانب سے مقبوضہ کشمیر سے متعلق پیش کی گئی قرارداد میں ترمیم کے لیے اصرار کیا گیا۔

حزبِ اختلاف کے اراکین نے مطالبہ کیا کہ قرار داد میں آرٹیکل 370 کے خاتمے کا ذکر بھی شامل کیا جائے۔

اپوزیشن کی جانب سے کشمیر کا سودا نا منظور کے نعرے بھی لگائے گئے، جس پر ایوان میں شور شرابہ شروع ہو گیا۔



اپوزیشن کے احتجاج پر سینیٹر اعظم سواتی نے تحریک کے مسودے پر وضاحت دی اور ترمیم شدہ تحریک پیش کی۔

پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان اور وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی عدم موجودگی پر پیپلزپارٹی نے احتجاج کرتے ہوئے دونوں کے مشترکہ اجلاس میں حاضر ہونے کا مطالبہ کیا۔

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے سوال کیا کہ مشترکہ اجلاس میں وزیر اعظم اور وزیرِ خارجہ کیوں موجود نہیں، اہم مشترکہ اجلاس میں ان دونوں کو موجود ہونا چاہیے۔

سینیٹر رضا ربانی نے ایوان میں توجہ دلائی کہ اپوزیشن کے قید اراکین کو پروڈکشن آرڈرز جاری کر کے اجلاس میں شرکت کرائی جائے۔

شیریں مزاری نے کہا کہ لگتا ہے اپوزیشن یہاں شور شرابہ کرنے آئی ہے، یہ مقبوضہ کشمیر کا معاملہ بھی سیاست کی نذر کر رہی ہے۔

ایوان میں چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی، قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف، چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو، وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ فاروق حیدر، وفاقی وزراء، ارکان قومی اسمبلی اور سینیٹرز بھی موجود تھے۔

واضح رہے کہ بھارتی فوج نے 30 اور 31 جولائی کو وادیٔ نیلم میں کلسٹر بموں کے ذریعے خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں 4 سالہ بچے سمیت 2 افراد شہید اور 11 افراد شدید زخمی ہو گئے تھے۔

گزشتہ روز بھارت نے غیر آئینی اقدام کرتے ہوئے اپنے آئین سے آرٹیکل 370 کے خاتمے سے متعلق صدارتی حکم نامہ جاری کر دیا جس کے بعد مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم ہو گئی ہے۔

بھارت کے غیر آئینی اقدام، بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف ورزی اور مقبوضہ کشمیر کی حالیہ صورتِ حال پر گزشتہ روز صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے آج کا یہ پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس طلب کیا تھا۔

تازہ ترین