ایک ہی علاقے کے تقریباً 70افراد ہلاک ہوچکے ہیں
کنری میں منشیات کی خرید و فروخت کا کاروبارعروج پر ہے جب کہ قا نون نا فذ کر نے وا لے اداروں میں موجود کچھ کا لی بھیڑیں نا صرف اس گھناوٗنے کاروبار میں شا مل ہیں بلکہ منشیات فروشوں کی سر پر ستی بھی کر رہی ہیں۔ شہریوں اور منتخب نما ئندوں کے بارہا احتجاج کے با وجود منشیات کا کاروبارزور و شورسے جاری ہے۔ کنری سے ملحقہ دیہاتوں پھڈو کپری،میمن کنری، بسٹاں سمیت دیگر علاقوں میں دیسی شراب اور مضر صحت گٹکے کی فیکٹریاںکام کررہی ہیں جبکہ شہر کے محلے بلوچ پاڑہ سمیت دیگر علاقوں میں سرعام ہیروئن، شیشہ ،افیون ،چر س فروخت ہورہی ہے۔ شہر کی زیادہ تر پان شاپس اور کریانہ اسٹور کی دوکانوں پر کھلے عام رتنا،سفینہ، اکیس سو،جم اور دوسری انتہائی مضر صحت اشیاء فروخت ہو رہی ہیں جن کے استعمال سے نا خواندہ خواتین، بچے اور زیادہ تر نوجوان نشے کے عادی ہو رہے ہیںاور تیزی سے گلے کے کینسرسمیت معدہ کے خطرناک امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں، جبکہ شہر کے اکثر میڈیکل اسٹور پر نشہ آور انجکشن ،گو لیاں اور دیگر نشہ آور اشیا ء فروخت ہو رہی ہیں جس کے غلط استعمال سے کئی نوجوان اپنی زندگیا ں گنوا بیٹھے ہیں،منشیات کے عادی افراد میں سے ایسا ہی ایک 25 سالہ نوجوان علی نواز ولد چاکر بلوچ گزشتہ روز ایک غلط انجکشن لگا نے کی وجہ سے فوت ہو گیا۔نوجوان کی ہلاکت کے بعد بلوچ پاڑہ کے سینکڑوں مکینوں نے میت شہر کے مرکزی امریکن چوک پر رکھ کر احتجاج کیا۔ اس مو قع پر بلوچ رہنما ،ناصربلوچ،دوست محمدبلوچ،عثمان بلوچ،مجیدلاشاری اور لطیف بلوچ نے کہا کہ بلوچ پاڑے میں گزشتہ 30 سال سے منشیات کے اڈے قائم ہیں جہاں کھلے عام نشہ آور اشیاء فروخت ہوتی ہے جن کی سرپرستی کنری پولیس کرتی ہے۔ پولیس منشیات فروشوں سے ماہانہ لاکھوں روپے بھتہ صول کرتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ منشیات کے استعمال سے صرف بلوچ پاڑے کے 70 سے زائد نوجوان ہلاک ہو چکے ہیں جب کہ شہر کے دیگر علاقوں میں ہلاک ہونے والے نوجوان اس کے علاوہ ہیں۔
بلوچ رہنماؤں کا کہنا ہے کہ شہر کے ہر میڈیکل اسٹور پر نشہ آور انجکشن اور گولیاں باآسانی مل جاتی ہیں جس سے نوجوان نسل تیزی سے منشیات کی عادی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مذکورہ نوجوان منشیات کے استعمال کے ساتھ نشے کا انجکشن بھی لگاتا تھا۔ وقوعے والے روزمتوفی اور اس کے ایک ساتھی کےنے نشہ آور انجکشن استعمال کیا جس کے لگانے کے بعد ہی دونوںکی حالت بگڑ گئی جس کی وجہ سے علی نواز دم توڑ گیا جبکہ اس کے ساتھی صفدر بلوچ کو تشویشناک حالت میں تعلقہ اسپتال کنری میں داخل کروایا گیا ۔اس مو قع پر کنری سٹی کے چیئرمین حاجی شکیل احمدباجوہ نے مظاہرین سے مذاکرات کر کے منشیات کے اڈے بند کرانے کی یقین دہانی کرائی ، تاہم مظاہرین نے اس شرط پر دھرنا ختم کر دیا کہ اگر تین روز میں منشیات کے اڈے بند نہ ہوئے تو شٹرڈاؤن ہڑتال کرکے دوبارہ دھرنا دیا جائے گا۔
شہر میں جاری منشیات کے کاروبار اور لوگوں کی ہلاکتوں کا صوبائی وزیر ماحولیات، نواب تیمورتالپور نے نو ٹس لیا اور پولیس کو اس پر کارووائی کرنے کی ہدایت کی جس کے بعد ڈی ایس پی کنُری، مصطفے کاچیلو اورایس ایچ اواسلم جمالی نے بھاری پولیس نفری کے ہمراہ کنری کے جڑواں شہربسٹاں ،میمن کنُری ،مکرانی پاڑہ سمیت مختلف علاقوں میں منشیات ،گٹکا اورمین پوری فروشوں کے خلاف کاروائی کے دوران بدنام منشیات فروش بلاول کھوسہ کو ایک کلو پانچ گرام چرس اور اشرف بلوچ کو نولیٹر دیسی شراب سمیت گرفتار کرلیا ہے۔بتاا جاتا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے بلوچ پاڑہ ،میمن کنُری سمیت دیگر محلوں میں ہیروئن،چرس کے ساتھ ساتھ آئس اورکرسٹل نشہ بڑی مقدار میں فروخت ہو رہا ہے،۔ سینکڑوں نوجوان اس کی لت میںپڑ کر خود کو تباہ کرچکے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ قا نو ن نا فذ کر نے والے اداروںکے حکام اس صورت حال کا نو ٹس لیں اور منشیات کے کاروبار کی سرپرستی کرنے والی بااثر شخصیات اورپنی صفوں میں موجود کا لی بھیڑوں کوکا سراغ لگا کر ان کے خلاف سخت کار رو ائی کی جا ئے۔