برمنگھم (آصف محمود براہٹلوی) سابق صدر پرویز مشرف اور میاں نوازشریف کے درمیان ایک اورNROپر دستخط ہوگئے۔ اس سے یہ واضح ہوگیا کہ ملک میں غریب کے لیے الگ اور امیر کے لیے الگ قانون ہے۔ اگر پرویز مشرف نے آرٹیکل6 کی خلاف ورزی کی ہے تو قانون کے مطابق سزا ہونی چاہیے تھی۔ ڈاکٹروں کی رپورٹس پر کیسے یقین کیا جاسکتا ہے، پاکستانی ڈاکٹروں نے پرویز مشرف کو علاج کے لیے دبئی ریفر کیامگرمریض نے دبئی پہنچ کر بنیادی معائنہ منسوخ کرکے سیاسی سرگرمیوں کا آغاز کردیا ان کا کردار و عمل پاکستانی اداروں کے منہ پر طمانچہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار برمنگھم سے مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں اور مختلف مکاتب فکر کے رہنمائوں، پیپلز پارٹی برطانیہ کے سابق صدر چوہدری شاہ نواز، چوہدری عظیم، الحاج شریف مغل اور قاری تصور الحق مدنی نے اپنے بیانات میں کیا۔ قاری تصور الحق مدنی نے کہا کہ کوئی بھی معاشرہ کفر سے قائم رہ سکتا ہےمگر عدل و انصاف کے بغیر ہرگز نہیں۔ بڑے لوگ اگر اسی طرح ڈیل کرتے رہیں تو عام عوام کا ملک میں نافذ نظام سے اعتبار اٹھ جائے گا۔ ہمارا المیہ ہے کہ ہمارے ملک میں انصاف نہیں بولتا۔ چوہدری شاہ نواز نے کہا کہ پرویز مشرف نواز ڈیل مک مکا پالیسی تھی۔ حکومت سپریم کورٹ پر ڈالنا چاہتی تھی اور معزز عدالت کا کہنا تھا کہ حکومت فیصلہ کرے۔ یہ کیسا نظام ہے، کیسی پالیسی ہے، کوئی ذمہ داری لینے کے لیے تیار نہیں۔ چوہدری عظیم چیئرمین کشمیر فورم نے کہا کہ برطانیہ کے ڈاکٹروں کی رپورٹ کو کوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔ پاکستانی ڈاکٹروں نے کیسی رپورٹ پیش کی کہ پاکستان میں لا علاج مریض دبئی پہنچتے ہی سگار سے ٹھیک ہوگیا۔ الحاج محمد شریف مغل نے کہا کہ عام عوام بھوک کی وجہ سے روٹی چوری کرلیں تو سوموٹو ایکشن لیا جاتا ہےادھر ملک کے مقدس آئین کو پائوں تلے کچلنے کے باوجود بھی باعزت ملک سے بھیج دیا جاتا ہے۔